تلاشِ گمشدہ
تقی الدین منصور
یہ تلاشِ گمشدہ ہے۔ یوں تو آپ نے بہت سےاشتہار
دیکھ رکھے ہوں گے۔ یہ ذرا مختلف ہے۔ یہ کسی کی جانب سے کسی کی تلاش کا اشتہار
نہیں۔ یہ اپنی ہی جانب سے اپنی تلاش ہے۔ اس کی ضرورت پیش کیوں آئی...یہ ابھی معلوم
ہوجاتا ہے۔ مسئلہ گمبھیر نہیں ۔ ایک سوال ، ایک اشکال ہے۔ ہوش کی آنکھیں کھولتے ہی آدمی اپنے آپ کو
تلاشتا ہے۔ کچھ ذوقِ تلاش، کچھ معاشرے کی فضا، کچھ علمی
تقاضے، غرض یہ کہ سبب جو بھی ہو۔ ہاں یہ
ہے کہ قصہ شروع یہاں سے ہوتا ہے کہ جوں جوں منزلیں مارتا جاتا ہے اسے پتہ چلتا
ہےکہ اس تن و توش میں سبھی کچھ موجود ہے سوائے اس کی ذات کے...! وجہ ...؟ کچھ ذوقِ
تلاش کی دیوانگی ، کچھ معاشرے کی روایات، کچھ علمی شگوفے!
جسم ...؟
یہ بہرحال "میں"نہیں ۔ اس کا کوئی حصہ ناکارہ ہوجائے تو بھی
"میں"پوری رہتی ہے۔یہ شاید کارخانے کی مشین جیسی چیز ہے جسے وقت پر تیل
اور زیادہ چلنے پر آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ مشین کی طرح یہ بھی بالکل dumb ہے۔ اسے تو کوئی آپریٹر چاہیے۔ لہٰذا یہ تو "میں"نہیں!
روح...؟
ارے یہ تو "وہ"ہے! یہ کب سے "میں"ہوئی! اور "وہ"بھی
کوئی ایسی ویسی نہیں، بہت پہنچی ہوئی ہے!ایک تو اس کا لینا دینا ہی مخلوقات سے
نہیں ہے۔ بڑے بوڑھوں سے سنا ہے کہ یہ کسی "عالمِ امر"سے آئی ہے۔ نہ
جانے اس عالمِ خلق میں کیوں بھٹک رہی
ہے۔ عطائی طاقتوں کی اس میں بھرمار ہے۔
فرش سے عرش تک چشم زدن میں جاپہنچتی
ہے۔ اپنا تو سانس ہی سو گز پر پھول جاتا
ہے ۔ کچھ یوں لگتا ہے کہ جسم سے اس کی کوئی دشمنی ہے۔ جتنا پیٹ اندر کو ہو، آنکھیں
لال انگارہ ہوں ، ناتوانی سے تلوار تو کیاتنکا
بھی اٹھانے کی سکت نہ ہو، اتنی ہی تنومند ، صحت مند، دولت مند ہوتی ہے۔اس کی صحت کے ٹوٹکوں میں
سے کنووں میں الٹا لٹکنا، ایک پیر پر پانی
میں برسوں کھڑے رہنا اور
انسانوں سے دور بیابانوں کا رُخ کرنا بتایا جاتا ہے۔ اب خود بتائیں بھلا یہ
"میں"ہوسکتی ہے؟
اچھا تو
پھر نفس...؟ اور وہ بھی دو تین طرح کا! 'امارہ' تو جیسے گھس بیٹھیا ہے کہ پرائیویٹ پراپرٹی میں گھس آیا ہے۔ اس
دراندازی پر اسے کم
سے کم سزا ئےقتل ہے۔ جس سے یہ نہ ہو
سکے وہ جتنا عذاب دے ، بخوشی اجازت
ہے۔نوچے ، کھسوٹے، جلائے ، تپائے، کوڑوں کی سزا دے یا اس پر مزے مزے کی چیزیں بند
کردے۔ اب ایسا دشمنِ جاں بھلا "میں"ہے! "میں"تو اس سے حالتِ
جنگ میں ہے۔ یا پھر نفس محلے کے مولوی
صاحب سے ملتا جلتا کوئی فرد ہے۔ کب سے یہ یہاں براجمان ہے ...؟صحیح سے یاد نہیں !
البتہ کھلونوں پر لڑائی سے امتحان میں نقل تک ہر جگہ ہی آدھمکتا ہے۔ یہ جو بھی ہے ، مجھے اس سے
ہمدردی ہے۔ بہرحال یہ "میں"نہیں!
یہ ہے قصۂ مختصر!موٹی موٹی کتابیں، اردو ،فارسی
دانی اور کچھ کچھ عربی دانی ... پتہ کیا
چلا... ڈھاک کے تین پات!رہ گئی زندگی!تو وہ مولوی صاحب، گھس بیٹھیے اور مشین کی
لڑائی کی نذر ہوگئی۔کوئی مشین چمکارہا ہے،
کوئی مولوی صاحب کوچمکار رہا ہے اور کوئی درانداز کا گلا گھونٹنے میں مگن ہے! رہا
اپنا آپ ... تو تلاش جاری ہے۔