غزل
دین سے وابستہ نوجوان کو ادب
تخلیق کرتا دیکھ کر بخدا سیروں خون بڑھتا ہے!
کچھ غم کی نہیں بات یہ صدمات کا ہونا
ہے دن کی پیامی بھی یہی رات کا
ہونا
دو
چار قدم رکھ تو سہی جانبِ منزل
اُس ذات کے پھر دیکھ کمالات کا
ہونا
پھر
چشم فلک دیکھ کے حیران ہوئی ہے
سر خاک پہ رکھتے ہی کرامات کا
ہونا
سو
بار نظر ڈال تُو ہر ایک عمل پر
اک روز یقینی ہے مکافات کا ہونا
اس
اشک فشانی سے فہدؔ کچھ نہیں حاصل
دنیا کےلیے کافی ہے برسات کا
ہونا
فہدؔ بن خالد