عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Tuesday, April 23,2024 | 1445, شَوّال 13
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2015-04 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
دین کا مخاطب فرد بھی معاشرہ بھی
:عنوان

معاملے کی اصل ترتیب بلاشبہ یہ ہے کہ قرآن وہ چیز ہو جو آپ کے ہاں پائی جانے والی کسی بھی دستاویز کو اعتبار validity بخشے نہ کہ وہ دستاویز قرآن کو۔ قرآن __ قومی زندگی میں __ آپکا منتہیٰ ہو

. ایقاظ ٹائم لائن :کیٹیگری
ادارہ :مصنف

دین کا مخاطب فرد بھی معاشرہ بھی

 

دین کو ’’فرد‘‘ میں محصور کردینے کا نقطۂ نظر __ بظاہر __  یوں بیان کیا جاتا ہے:

اسلام نے جو احکام معاشرے کو دیئے ہیں، اس کے مخاطب بھی درحقیقت وہ افراد ہیں جو مسلمانوں کے معاشرے میں ارباب حل و عقد کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری پوری کررہے ہوں۔ لہٰذا یہ خیال بالکل بے بنیاد ہے کہ ریاست کا بھی کوئی مذہب ہوتا ہے اور اس کو بھی کسی قرارداد مقاصد کے ذریعے سے مسلمان کرنے اور آئینی طور پر اس کا پابند بنانے کی ضرورت ہوتی ہے کہ اس میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جائے گا۔

(’’اسلام اور ریاست:: ایک جوابی بیانیہ‘‘۔ روزنامہ جنگ 22 جنوری 2015۔http://goo.gl/0yWPD0 )

ممکن ہے اس عبارت سے مضمون نگار کا مقصود کچھ اور ہو۔ اُس صورت میں ہماری یہ گفتگو غیرمتعلقہ ہوگی۔ اور ہم امید کرتے ہیں کہ ایسا ہو۔ لیکن اس سے مقصود اگر ایک ایسے اجتماعی عمل کی نفی ہے جہاں راعی اور رعایا ہردو ایک دوسرے کو شرعِ خداوندی کے کٹہرے میں کھینچ لانے کے مجاز اور پابند ہوتے ہیں تو یہ ایک انتہائی خطرناک سٹیٹمنٹ ہے۔ یہ عبارت اگر ایک ایسی اجتماعیت کو جنم دیتی ہے جہاں: بطور ایک فرد یہ راعی کے اپنے اوپر ہے کہ وہ شرعِ محمدی کے تحت معاملاتِ کار چلائے یا شرعِ موسوی کے تحت یا وید یا گرنتھ یا شرعِ انگریزی کے تحت؛ جس کا جوابدہ اس کو صرف خدا کے آگے ہونا ہے؛ نہ وہ معاشرے (جماعت) کے آگے اس بات کا پابندکہ وہ رسالتِ محمدی کے تحت معاملاتِ کار چلائے اور نہ وہ یہاں کے قومی/ اجتماعی/ ریاستی عمل میں اس بات کےلیے کسی کے آگے جوابدہ؛ اور نہ یہاں کے افراد ہی ایک دوسرے کو دینِ خداوندی کا پابند رکھنے کے مجاز... تو یہ الحاد کی پوری ایک ترکیب recipe  ہے۔ 

تین اطاعتوں والی آیت } يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذٰلِكَ خَيْرٌ  وَاَحۡسَنُ تَأوِیلاً (النساء: 59) ’’اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول (ﷺ) کی اور تم میں سے  اولی الامر کی۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ اللہ اور رسول کی طرف اگر ہو تم اللہ اور رسول پر ایمان رکھتے۔ یہ بہت بہتر ہے اورمآل کے لحاظ سے سب سے اعلیٰ‘‘{۔ یہاں بات نہایت کھول دی گئی ہے۔ معاشرہ (جماعت) بطورِ مجموعی شرعِ خداوندی کے پاس اپنے فیصلے لے جانے کا پابند ہے:

ü     اولی الامر (اربابِ حل و عقد) کی اطاعت فرض ہے جب وہ ’’مِنْكُمْ‘‘ ہوں۔ یعنی ایمان والے۔  }چنانچہ راعی اور رعایا دونوں کےلیے حوالہ ’’ایمان‘‘ ہے؛ مقصودِ کلام سے ازحد واضح ہے کہ یہاں ایک باقاعدہ انسانی جماعت قرآن کی مخاطَب ہے جو ایمان لاچکی؛ کافر اجتماعیت سے الگ تھلگ ایک اجتماعی ہستی social entity ہے: جہاں راعی بھی مومن اور رعایا بھی؛ ’تیسری‘ کوئی پارٹی معاملے میں شریک ہی نہیں؛ حالانکہ ’تیسری‘ پارٹی (وہاں پر بسنے والے یہودی عیسائی وغیرہ) اسی سرزمین میں موجود ہیں{۔ یعنی ایک خودمختار، جداگانہ، آئینِ محمدیؐ کی پابند اجتماعی ہستی؛ جو اپنے باہمی معاملات کو طے کرنے کےلیے اپنے آپس میں صرف ایک حوالہ رکھتی ہے: اللہ اور رسولؐ۔

ü     پھر یہ بات اور بھی زیادہ کھول دی۔ اولی الامر سے ’’شریعت‘‘ کی روشنی میں آپ کا نزاع ہو سکتا ہے؛ اور آپ کو اس کا پورا حق ہے۔ بتائیے ’’آئین‘‘ اور کیا ہوتا ہے؟ یہاں؛ راعی اور رعایا ہردو کو ہدایت ہوتی ہے کہ وہ اپنا یہ نزاع شریعت کے پاس لے کر جائیں:فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ۔ ہردو فریق کا مسلمان ہونا ہی ایسا آئین رکھنے سے مشروط کر دیا گیا:  إنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ۔ چنانچہ آیت میں پہلے تین اطاعتوں کا ذکر ہوا۔ لیکن عندالنزاع صرف دو اطاعتوں کا۔  کیونکہ تیسری اطاعت کا محل (اولی الامر) خود یہاں فریقِ نزاع ہو سکتا ہے؛ اور اِس مقام پر، اور خاص اِس حیثیت میں؛ راعی اور رعایا دونوں برابر ہو گئے؛ اور دونوں ایک دوسرے کو فیصلۂ شریعت کا پابند ٹھہرانے کے باقاعدہ مجاز بلکہ پابند۔

کسی دستاویز کی بنیاد پر رعایا کو راعی کے ساتھ نزاع کا حق ہو؛ اورعندالنزاع ہر دو اسی دستاویز کی جانب رجوع کے پابند ٹھہرائے گئے ہوں... یہ وہ چیز ہے جسے دورِحاضر میں آپ ’’آئین‘‘ وغیرہ کا نام دیتے ہیں (ہمیں نام وغیرہ پر اصرار نہیں ہے؛ مقصود سے غرض ہے)۔

پس اِس آیت کی رو سے: یہاں ایک ایسا خودمختار انسانی اکٹھ ہے جس کا ہر فرد ریاستی و غیر ریاستی معاملات میں ایک دوسرے کو ’’اللہ اور رسول‘‘ کا حوالہ دے سکتا ہے اور وہ ایک ہی حوالہ بائنڈنگbinding ہونے کے معاملہ میں ان کے مابین ’’معتبر‘‘ valid اور باقی ہر حوالہ پر بالادست superseding  ہے۔  معاملات میں کسی کا ’’اختیار‘‘ صرف وہاں پر ہے جہاں وہ ’’اللہ اور رسول‘‘ کے فیصلے کے ساتھ متصادم نہ ہو۔ یعنی خود اولی الامر کا اختیار بھی (جہاں وہ شریعت سے متصادم نہیں) اس معتبر حوالہ سے ثابت ہوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ، نہ کہ کسی ہیومن اسٹ پیراڈائم سے۔ پس جہاں سب لوگ ایک دوسرے کو ایک بات کا پابند کر سکتے ہوں... وہاں اُس ’’ایک بات‘‘ کا یہ سٹیٹس نہ ہوگا کہ ’’فرد‘‘ کے حق میں وہ صرف اور صرف ’اخروی جوابدہی‘ ہو جبکہ دنیوی حوالے سے وہ خالی ’’صوابدید‘‘ کا درجہ رکھے۔ سبحان اللہ! یہ بھی کیا فہمِ قرآن ہے جو اِس بات کو دنیوی حوالے سے ’فرد کی صوابدید‘ بنا دے! یہاں تو وہ ’’آئینی‘‘ طور پر کتاب اور سنت کا پابند ہوگا۔

اب اگر اس بات کا انتظام ہو گیا ہے کہ کسی اجتماعی واقعے میں ’’کتاب اور سنت‘‘ کو اس کا یہ مقام ملا ہوا ہے جو سورۃ النساء کی اِس آیت میں بیان ہوا تو آپ اپنے مومن ہونے کی شرط پر پورا اترے (إنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ)[1]  خواہ ’’کتاب اور سنت‘‘  کو یہ سٹیٹس دے رکھنے کی آپ نے جو بھی صورت اختیار کی ہو۔ آپ اس کو ’’قراردادِمقاصد‘‘ کہیں یا جو بھی، اصل چیز وہ مضمون ہے جو آیت النساء میں بیان ہوا۔ یعنی انسانوں کے ایک مجموعہ کا  __باہمی طور پرmutually __ (زندگی کے تمام معاملات میں) آسمان سے اترے ہوئے احکام کا پابند ہونا اور ایک دوسرے کو ان احکام کی عدالت میں لے جانے کا حق رکھنا۔

*****

جو لوگ اس بات کو ’’قرادادِ مقاصد‘‘ وغیرہ کے زیرعنوان لے کر آئے اللہ ان کو جزائےخیر دے۔ اس میں اگر ان سے کوئی کمی رہ گئی تو اس کے کچھ اسباب بھی ہو سکتے ہیں، جس میں ان کے ہاتھ بندھے ہوں؛ اور اس کےلیے معاشرے پر کچھ زیادہ کام کرنے اور سیاسی طور پر ایک بہتر پوزیشن میں آنے کی ضرورت ہو۔[2]  البتہ اس بات کا ذکر ہی ہو جانا کہ ایک قوم اپنی اجتماعی زندگی میں شرعِ آسمانی سے نسبت اختیار کر چکی اور رسالتِ محمدی کو اپنے لیے حوالہ بنا چکی... بجائےخود مستحسن ہے اور اس سمت میں آگے بڑھنے اور کمیاں دور کرنے کےلیے وہ بنیاد بھی  جس سے کفار و منافقین کے تن بدن میں آگ لگ اٹھی؛ ان کا بس نہیں چل رہا کہ ایک لمحے میں وہ اِس قومی عہد کو اِس مسلم جماعت کی زندگی سے باہر  کردیں۔

*****

مضمون نگار یا تو ’آئینی ریاست‘ کے ہی قائل نہ ہوں۔ لیکن اگر ہیں تو اپنی اجتماعی زندگی کے بنیادی اصولوں کا ذکر آپ آئینی زبان میں ہی تو کریں گے! الا یہ کہ تحکیمِ شریعت کا پورا معاملہ ہی آپ کے نزدیک ’’فرد کی صوابدید‘‘ میں محصور ہو، جس پر بات ہو چکی۔

ہمارا یہ اصل مقصود اگر واضح ہوگیا تو ہم بھی کہیں گے: ’آئینی ریاست‘ کوئی شریعت کا مسئلہ نہیں۔ اصل چیز آپ کا __  بطور قوم __ شرعِ آسمانی کی جانب تحاکم ہے۔ اصل چیز آپ کی اجتماعی زندگی میں شرع کو ’’حتمی مرجع‘‘ اور ’’بالاترین حوالہ‘‘ کی حیثیت حاصل ہونا ہے۔

بالاترین حوالہ اپنی ’’آپ سے آپ‘‘ حیثیت میں؛ نہ کہ کسی کے عطا کرنے سے۔

معاملے کی اصل ترتیب بلاشبہ یہ ہے کہ  قرآن وہ چیز ہو جو آپ کے ہاں پائی جانے والی کسی بھی دستاویز کو اعتبار validity بخشے نہ کہ وہ دستاویز قرآن کو۔ قرآن  __ قومی زندگی میں __ آپکا منتہیٰ ہو۔  یعنی ہر چیز اپنی بائنڈنگ حیثیت رکھنے میں قرآن سے سند پاتی ہو البتہ قرآن کسی چیز سے سند نہ پاتا ہو؛ جس طرح ایک جدید ریاست میں ہر چیز آئین سے سند پاتی ہے البتہ آئین کسی چیز سے سند نہیں پاتا۔  ’’جماعۃ المسلمین‘‘ اور ’جدید ریاست‘ میں ایک بہت بڑا فرق یہی ہے۔



[1]    اگر کوئی شخص اپنے ہیومن اسٹ ڈسکورس میں اس سے بھی آگے جانا چاہتا ہے تو اس کےلیے ہمارا جواب ہے: راعی اگر فَرُدُّوهُ إلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ پر آنے کےلیے تیار نہیں تو إنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ  کے الفاظ نے  واضح کردیا کہ ایسے راعی کے حق میں ’’مِنْكُمْ‘‘ کی شرط جاتی رہی۔ لہٰذا اب وہ گھر جا کر آرام فرما سکتا ہے؛ اہل ایمان کی گردن میں اس کی اطاعت باقی ہی نہیں رہی۔

تاآنکہ مذہبِ خوارج کا کوئی شخص ہماری اس بات کو اپنے مطلب کا مفہوم نہ پہنا لے... فَرُدُّوهُ إلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ کی کم از کم حد یہ ہوگی  کہ اصولی سطح پر راعی لازماً اللہ اور رسولؐ  کا فیصلہ تسلیم کرنے والا ہو اگرچہ عملاً وہ اس میں کوتاہی کیوں نہ کر بیٹھتا ہو۔ ہاں اگر وہ اصولی سطح پر ہی اللہ اور رسول کا فیصلہ تسلیم نہیں کرتا تو یقینی طور پر وہ ’’مِنْكُمْ‘‘ کی شرط کھو دیتا ہے؛ اور اِس پر إنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ کی تفسیر کے حوالے سے تمام اہل سنت کا کوئی اختلاف نہیں۔ جبکہ اِس کتابچہ میں ہماری ساری گفتگو اصولی حوالے سے ہوئی ہے۔

[2][2]    گو اس صورت میں ضروری ہوگا کہ اسے ’’احکامِ اضطرار‘‘ میں شمار کیا جائے نہ کہ اتباعِ شریعت کی عین صحیح ومثالی صورت کے طور پر اس کا ذکر کیا جائے۔

واضح رہے، اوپر اہل تفریط کا رد ہوا ہے۔ اہل افراط کی تصحیح ہونا گو اپنی جگہ ضروری ہے: مسلم قیادتوں کو بلاشبہ ایسی صورت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جہاں وہ ’’مغلوبٌ علىٰ امرِھم‘‘ ہوں۔ یعنی معاملات انکی گرفت سے باہر ہوں؛ اور کفار و منافقین وہاں براہِ راست یا بالواسطہ اس قدر دخیل ہوں کہ اہلِ شریعت، شریعت کے بہت سے احکامات کو مسلمانوں کی اجتماعی زندگی میں لاگو کرنے کی قدرت سے ہی محروم کردیے گئے ہوں۔ اِس صورت میں؛ شریعت کے جتنے حصے پر یہ عمل کر سکتے ہوں اور جس ذریعے سے عمل کر سکتے ہوں، یہ صرف اس کے مکلف ہوں گے۔ شریعت کے بقیہ اجزاء عدم استطاعت کے باعث، ان پر واجب نہ رہیں گے تاوقتیکہ وہ ان پر عملدآمد کی قدرت پا لیں۔ یہ بھی شریعت کا اپنا ہی دیا ہوا ایک اصول ہے۔ اِس مسئلہ کی تفصیل کسی اور مقام پر کی جائے گی، ان شاءاللہ۔

غرض ’’عدم استطاعت‘‘ کی دلیل سے؛ قومی زندگی میں شریعت کے بہت سے احکام پر __  تاوقتِ استطاعت  __   عمل موخر ہو سکتا ہے۔  یہاں؛ اہل شریعت کو جتنی گنجائش ملے اتنی گنجائش لینا اور باقی کےلیے کوشش کرتے رہنا ہی ان پر واجب ہوگا۔ اس کےلیے شرط وہی ہے جو اوپر بیان ہوئی: ایسے کسی (وقتی) سمجھوتے compromise کو یہ ’’احکامِ ضرورت‘‘ میں شمار کریں یعنی خلافِ اصل۔  جبکہ ’’اصل‘‘ کےلیے کوشش جاری رکھیں۔ جبکہ ’’اصل‘‘ وہی ہے جو ہم نے جابجا بیان کیا: یعنی  ایک قوم کی زندگی میں قرآن کا مطلق، حتمی اور بالاترین حوالہ ہونا۔

 

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
سید قطب کی تحریریں فقہی کھپت کےلیے نہیں
تنقیحات-
ایقاظ ٹائم لائن-
حامد كمال الدين
سید قطب کی تحریریں فقہی کھپت کےلیے نہیں عرصہ ہوا، ہمارے ایک فیس بک پوسٹر میں استاذ سید قطبؒ کے لیے مصر کے مع۔۔۔
شیخ ابن بازؒ کی گواہی بابت سید قطبؒ
ایقاظ ٹائم لائن-
حامد كمال الدين
شیخ ابن بازؒ کی گواہی بابت سید قطبؒ ایقاظ ڈیسک یہ صاحب[1]  خود اپنا واقعہ سنا رہے ہیں کہ یہ طلبِ عل۔۔۔
معجزے کی سائنسی تشریح
ایقاظ ٹائم لائن-
ذيشان وڑائچ
معجزے کی سائنسی تشریح!              &nbs۔۔۔
جدت پسند: مرزا قادیانی کو ایک ’مسلم گروہ کا امام‘ منوانے کی کوشش! دنیوی اور اخروی احکام کے خلط سے ’دلیل‘ پکڑنا
ایقاظ ٹائم لائن-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
جدت پسند حضرات کی پریشانی: مرزا قادیانی کو ایک ’مسلم گروہ کا امام‘ منوانا! دنیوی اور اخروی احکام کے۔۔۔
طارق جمیل نے کیا برا کیا ہے؟
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
طارق جمیل نے کیا برا کیا ہے؟ مدیر ایقاظ اِس مضمون سے متعلق یہ واضح کر دیا جائے: ہمارا مقصد معاشرت۔۔۔
حوثی زیدی نہیں ہیں
ایقاظ ٹائم لائن-
شیخ ناصر القفاری
حوثی زیدی نہیں ہیں تحریر: ناصر بن عبد اللہ القفاری اردو استفادہ: عبد اللہ آدم بعض لوگ ۔۔۔
مسلم ملکوں میں تخریب کاری، استعماری قوتوں کا ایک ہتھکنڈا
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
مسلم ملکوں میں تخریب کاری استعماری قوتوں کا ایک ہتھکنڈا ایقاظ کے فائل سے یہ بات اظہر من الشمس ہ۔۔۔
’اَعراب‘ والا دین یا ’ہجرت و نصرت‘ والا؟
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
’اَعراب والا‘ دین... یا ’ہجرت و نصرت‘ والا؟  عَنْ بُرَيدَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُو۔۔۔
ایمان، ہجرت اور جہاد والا دین
ایقاظ ٹائم لائن-
ادارہ
               ایمان، ہجرت اور جہاد والادین إ۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز