عہد کا پیغمبر
تحریر:
حامد
کمال الدین
یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں!
آپ مشرق کے باشندے ہیں یا مغرب کے۔ خطِ استواء کے اِس پار
رہنے والے ہیں یا اُس پار، جس بھی ملک، خطے یا براعظم سے آپ کا تعلق ہے… مسلمان
ہیں یا عیسائی یا یہودی یا ہندو یا پارسی، یا ملحد یا لامذہب، جس بھی دین، مذہب، دھرم، فلسفے یا نظریے کے معتقد ہیں…… محمدﷺ سے آپ
ناواقف نہیں ہو سکتے!!!
تاریخِ انسانی پر سب سے زیادہ اثرات چھوڑ جانے والا انسان…
جو دنیا کے ایک بڑے مذہب کا پیشوا ہوا۔ تو ایک بےمثال ریاست کا بانی۔ ایک معلمِ
اخلاق۔ ایک ماہرِ سماجیات۔ ایک قانون ساز۔ ایک منتظم۔ ایک مدبر۔ ایک سیاست کار۔ ایک جج۔ ایک مصلح۔ ایک مردِ جنگ۔ ایک
فاتح۔ کس کس روپ میں یہ ایک ہی شخص انسانیت نے نہیں دیکھا! روئےزمین کی بڑی تہذیبوں
میں سے ایک کا خالق۔ زہد اور خداپرستی میں اسکول آف تھاٹ جس نے روح اور مادہ، عقل
اور وحی، دین اور دنیا، ہر دو کو ایک گھاٹ پر لا کر دکھایا اور زمانوں کو اس سے
سیراب کراتا چلا گیا۔ صلح و جنگ، امن و بحران، دکھ اور سکھ، دیوانی و فوجداری،
انسانیت کو پیش آنے والی ہر ہر صورتحال میں ایک قابل تقلید مثال۔ ایک معاشرہ وجود
میں لانے اور پھر اسے چلا کر دکھانے اور اسے اپنے پیچھے صدیوں چلتا چھوڑ کر جانے
والا۔ علوم کا روحِ رواں۔ حوصلوں کےلیے ایک مستقل حوالہ۔ اعمال کےلیے ایک دائمی دلیل۔
اتنی اونچائیاں… بیک وقت… ایک ہی شخص میں……؟ اس کےلیے تو معلوم تاریخ سے کوئی
دوسرا نام بھی لینا مشکل ہے!
پھر یہ سب کچھ… اور انسانوں میں نہ اس کا کوئی استاد، نہ
مرشد، نہ رہبر، نہ گرو، نہ گیانی۔ کسی سے نہیں پڑھا اور انسانوں کو آج تک پڑھا رہا
ہے! محمدﷺ سے بڑ ھ کر کسی مذہب کا پیشوا ،کسی نظریے کا موجد آج تحقیق و تصنیف کا
موضوع نہیں۔ کسی انسان سے جڑے علوم اور شعبوں کی تعداد میں "محمدؐ" آج بھی سرفہرست ہے۔
محمدﷺ
سن ۵۷۰ عیسوی، عرب کے شہر مکہ میں پیدا ہوئے۔ چالیس سال کی
عمر میں انسانوں کو خدا کی طرف بلانا شروع کیا اور ۲۳ برس میں اپنا وہ مشن مکمل کر
کے – جسے "رسالت" کہتے ہیں – دنیا سے رخصت ہوئے۔ اس مختصر سی مدت میں ۳ملین
مربع کلومیٹر پر پھیلا ایک بھاری بھر کم ملک بت پرستی سے نکال کر توحید پر گامزن
کر دیا۔ قبائلی لڑائیوں میں بکھرا ایک بےہنگم لا ینحل شیرازہ دیکھتے ہی دیکھتے ایک
منظم، یکجان، سیسہ پلائی قوم بنا ڈالا۔ قتل و غارت، لوٹ مار، جوئے، شراب اور
بدکاری کا رسیا ایک معاشرہ نیکی کی ایک تاقیامت مثال بنا دیا۔
تاریخ انسانی نے عظماء تو بہت دیکھے ہیں۔ پر وہ کسی ایک آدھ
چیز میں ہی عظیم ہوئے۔ کوئی اپنے دینی کمالات میں۔ کوئی اپنی عسکری فتوحات میں۔
کوئی اپنے سیاسی کارناموں میں۔ کوئی اپنی اخلاقی تعلیمات میں۔ اور پھر کم ہی ان
میں سے کوئی ایسا ہوا جس کے کمالات یا تعلیمات پر آخر وقت نے اپنا پانی نہ پھیر دیا
ہو۔ پر یہ سب قاعدے محمدﷺ پر لاگو ہونے سے جواب دے گئے! یہاں اونچائیاں ایک سے ایک
بڑھ کر۔ اور ان کے لازوال ہونے پر زمانے بےاثر۔ آج
"محمدؐ" پہلے کسی بھی دور سے بڑھ کر جہان کا موضوع ہے!
پھر اس کے ساتھ ساتھ، نجی حوالوں میں بھی یہ شخصیت اتنی ہی بھرپور ملے
گی۔ اس کی شخصیت میں آپ ا یک وفادار دوست دیکھنا چاہیں یا ایک سفر و حضر کا ساتھی،
ایک شفیق باپ کبھی اس میں جھانکیں یا ایک پیار کرنے والا شوہر، ایک کامیاب تاجر اس
کے اندر ڈھونڈیں یا ایک مہربان ہمسایہ، ایک سخی
دردمند اس میں ٹٹولیں یا
ایک سجن یتیم پرور، اجنبی کے طور پر اسے دیکھیں یا قریبی رشتہ دار کے طور
پر… یہ "انسان" کے ہر رشتے پر عملاً پورا اتر کر دکھائے گا! اسے بھیجنے والے نے "انسان" سے متعلقہ
ہزارہا جذبے گویا اس میں سمو دیے تھے! اتنی ساری حیثیتوں میں ایک کامیاب انسان!
كَأَنَّكَ قَدْ خُلِقْتَ كَمَا تَشَاءُ! "گویا آپﷺ کی تخلیق آپ کی اپنی چاہت کے مطابق ہوئی ہے"!
اور اس سب پر… تواضع ایسی کہ اپنے آپ کو عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُه "اللہ کا بندہ اور اس کا رسول" سے زیادہ کچھ
کہلانا پسند نہ کرتے!
خدا کی وحدانیت… براعظموں کی سطح پر
مستشرق میکائیل کُک کے بقول: خدا
کی وحدانیت اِس اتنی بڑی (براعظموں کی) سطح پر ہونا، زمین پر سوا ہزار سال سے زیادہ پرانا واقعہ نہیں۔
ابراہیمؑ کے رب کی پوجا تو کبھی شام کے چند شہروں سے باہر نہ آئی تھی (دورِ بنی
اسرائیل)۔ پھر عیسائی دور میں تو یہ وحدانیت کا مسئلہ اور بھی گول ہوا۔ آج یہ جو
ملکوں کے ملک توحید کی صدا بلند کرتے ہیں اور گویا انبیاء والا دین دنیا کے ایک
بڑے حصے پر حاوی ہوا، یہ تو تاریخ میں
بالکل ہی ایک تازہ اور انوکھا واقعہ ہے۔ یہ ہے تاریخ کا محمدی عہد!
اور آج
چودہ سو سال بعد بھی محمدﷺ کی تعلیمات ہمارے مابین اسی طرح
زندہ ہیں، کسی ایک بھی کمی بیشی یا تحریف کے بغیر۔ ہمیشہ کی طرح تر و تازہ۔
انسانیت کو لگے روگوں کے حق میں شفا کی امید دلاتی، خدا کے متلاشیوں کو راہ
دکھاتی، بند دلوں کے کواڑ کھولتی، رنگ و نسل کی فصیلیں مسمار کرتی، تعمیرات کے
اعلیٰ، برگزیدہ، متوازن نقشے دکھاتی… براعظموں کو آج بھی اسی آب و تاب سے مفتوح
کرتی۔
یہ سب اس کے چاہنے
والوں کے دعوے نہیں۔ بلکہ تاریخ کی اپنی گواہی ہے، جو آج بھی بلا کم وکاست لکھی جا
رہی ہے۔
ایک صاحبِ نظر کے طور پر، کم از کم بھی آپ پر یہ حق تو بنتا
ہے کہ اپنے آپ سے پوچھیں: کیا یہ ممکن ہےمحمدﷺ کے تعارف پر لکھی گئی یہ چند سطریں
فی الواقع کسی حقیقت کا بیان ہو؟ بھلے آج تک آپ کو ان سے کوئی تعارف نہیں ہوا، تو
کیا یہ وقت نہیں کہ ان بڑے سوالوں پر غور کریں اور اس سے شناسائی پانے پر تھوڑا
وقت صرف کریں؟ آپ ضرور چیک کریں ہمارا دعوىٰ ہے، روئےزمین پر اس سے زیادہ مؤثر اور
کامیاب (افضل) انسان نے کبھی قدم نہیں دھرا۔