عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Tuesday, April 23,2024 | 1445, شَوّال 13
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
weekly آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
علاء الدین خلجی اور رانی پدماوتی
:عنوان

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ رانی پدماوتی کا قصہ اس متعلق کیوں مشہور ہوا تو شکر ادا کیجئے بلھے شاہ اور ملک محمد جیسے صوفی شعراء کا جو شاعری کےنام پر دین اسلام میں الحاد اور تاریخ کو مسخ کرنےکا کام بخوبی کر گزرےہیں

. بازيافتتاريخ :کیٹیگری
ادارہ :مصنف

علاء الدین خلجی اور رانی پدماوتی

تحریر: محمد فہد  حارث

دوست نے بتایا کہ بھارت نے ہندوستان کے آٹھویں صدی ہجری کے خلجی حکمران علاء الدین خلجی کے راجھستان کے قلعہ چتوڑ پر حملے سے متعلق ایک فلم بنائی ہے جس میں کہانی نویس نے علاء الدین خلجی کو ایک وحشی اور ظالم حکمران کے طور پر دکھایا ہے جو کہ چتوڑ پر حملہ صرف وہاں کے راجہ رتن سین کی دوسری رانی پدماوتی کی خوبصورتی کا سن کر اس کو پانے کے لئے کرتا ہے۔ پہلی بات تو یہ یاد رہے کہ علاء الدین خلجی کاچتوڑ پر حملہ صرف اور صرف میواڑ کو دہلی سلطنت کا باج گزار بنانے کے لئے تھا۔ اس کے پیچھے کسی رانی کو پانے کا کوئی خواب یا مقصد کسی ہم عصر مورخ نے کبھی بیان نہیں کیا۔ جناب امیر خسرو جو کہ علاء الدین خلجی کے ساتھ اس لشکر میں شامل تھے جو کہ چتوڑ کا قلعہ فتح کرنے گیا تھا اور جنھوں نے چتوڑ پر حملے کی پوری داستان کو اپنی تصنیف خزائن الفتوح میں بیان کیا ہے، وہ چتوڑ پر حملے کی ایسی کوئی وجہ نہیں لکھتے۔

تاریخ فیروز شاہی کے مولف جناب ضیاء الدین برنی جو کہ چتوڑ کے محاصرے کے وقت جوان تھے، اپنی تاریخ میں علاء الدین خلجی کے چتوڑ پر حملہ کرنے کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ علا ء الدین خلجی کے کوتوال علاء الملک نے خلجی کو چتوڑ پر حملے کرنے کا مشورہ دیا تھا کیونکہ میواڑ کی ریاست نے علاء الدین خلجی کے خلاف بغاوت کرنے والوں کو پناہ دے رکھی تھی۔ ضیاء الدین برنی رانی پدماوتی یا اس کی وجہ سے چتوڑ پر حملے کا کوئی ذکر نہیں کرتے۔ اسی طرح سے ایک اور مورخ عبدالملک عصا می جو کہ بہمنی سلطنت کا درباری شاعر اور مورخ تھا اور چتوڑ کے محاصرے کے ۸ سال بعد پیداہوا تھا وہ بھی علاء الدین خلجی کے چتوڑ پر حملے کی وجہ باغیوں کے وہاں پناہ گزین ہونے کو قرار دیتا ہے۔ یاد رہے کہ مورخ ضیاء الدین برنی اور عبدالملک عصامی دونوں خلجی خاندان کے حریف خاندانوں کے دلدادہ تھے، گویا ان کی گواہی دشمن کی گواہی قرار دی جاسکتی ہے سو اگر چتوڑ کے محاصرے میں رانی پدماوتی کو پانے کا کوئی مقصد ہوتا تو یہ دونوں مورخین اس کو ضرور بڑھا چڑھا کر بیان کرتے۔ ان کا اس طور کی کسی وجہ کا ذکر نہ کرنا ہی اس بات کو ثابت کردیتا ہے کہ علاء الدین کے چتوڑ پر حملے کی وجہ کوئی رانی نہیں، بلکہ یہ باغیوں کو پناہ دینے کی سزا اور ملک گیری کی ایک مہم تھی۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رانی پدماوتی کا قصہ اس متعلق کیوں مشہور ہوا تو شکر ادا کیجئے بلھے شاہ اور ملک محمد جیسے صوفی شعراء کا جو کہ شاعری کے نام پر دین اسلام میں الحاد اور تاریخ کو مسخ کرنے کا کام بخوبی کر گزرے ہیں۔ رانی پدماوتی کی خیالی کہانی سب سے پہلے مغل بادشاہ بابر کے زمانے کے صوفی شاعر ملک محمد متوفی ۱۵۴۲ عیسوی نے چتوڑ قلعے کے محاصرے کے کوئی ۲۳۷ سال کے بعد اپنی نظم میں تحریر فرمائی۔ گویا ہیر رانجھا، لیلیٰ مجنوں کی طرز پر صوفی ملک محمد صاحب نے ایک دیومالائی کہانی تصنیف کی جس میں بیان کیا کہ علاء الدین خلجی کو رانی پدماوتی کے حسن کی بابت راجہ رتن سین کا مہا پنڈت راگھو چیتن بتاتا ہے جس کو راجہ رتن سین اس جرم میں ملک بدر کردیتا ہے کہ وہ رانی پدماوتی اور راجہ رتن سین کو خلوت میں دیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ راجہ رتن سین سے انتقام لینے کی غرض سے مہا پنڈت علاء الدین خلجی کو رانی پدماوتی کے حسن کی تفصیلات بتا کر میواڑ پر چڑھائی کرنے کا مشورہ دیتا ہے۔ رانی کے حسن کی تفصیل سے متاثر ہوکر علاء الدین خلجی دہلی سے میواڑ چڑھائی کرنے پہنچ جاتا ہے۔ لیکن راجہ رتن سین کی موت اور قلعہ فتح کرنے کے باوجود وہ رانی پدماوتی کو حاصل نہیں کرپاتا کیونکہ قلعہ فتح ہونے سے قبل ہی راجہ رتن سین کی موت کا سن کر رانی پدماوتی اپنے محل کی سینکڑوں داسیوں کو لیکر آگ میں کود جاتی ہے تاکہ علاء الدین خلجی اور اس کے سپاہیوں کے "ناپاک" وجود سے خود کو بچا سکیں۔ آگ میں کودنے کی اس رسم کو "جوہر" کہا جاتا ہے اور اس رسم کو ادا کرنے کی وجہ سے رانی پدماوتی کو ہندوؤں کی لوک کہانیوں میں دیوی مانا جاتا ہے۔

صوفی شاعر ملک محمد نے بغیر کسی سند اور پچھلے مورخ کا ذکر کئے اس کہانی کو نظم میں پیش کیا اور وہاں سے دیگر صوفیاء اور ہندو مورخین نے اس کہانی کو اخذ کرکے اس میں مزید مرچ مسالہ لگا کر مسلمان بادشاہ علاء الدین خلجی کو خوب بدنام کیا جبکہ پدماوتی کی اس کہانی میں کوئی صداقت نہیں اور نہ ہی علاء الدین خلجی نے چتوڑ پر حملہ کسی رانی کے لئے کیا تھا۔

جہاں تک بات رہی کہ علاء الدین خلجی ایک وحشی اور ظالم حکمران تھا جس کی رعیت اس کے ظلم و جبر کا شکار تھی تو یہ بات بھی سرتاپا غلط ہے۔ البتہ یہ حقیقت ہے کہ خلجی خاندان کا پہلا بادشاہ اور علاء الدین خلجی کا سگا چچا جلال الدین خلجی بہت نرم دل تھا، یہاں تک کہ وہ باغیوں کو بھی پکڑے جانے پر معاف کردیا کرتا تھا جس کی وجہ سے امور ملکی میں خلل پڑنا شروع ہوگیا تھا ۔ یہی وجہ ہوئی کہ جب جلال الدین خلجی کی نرم دلی کی شہرت عام ہوئی تو ملک بھر میں چوروں ، ڈاکوؤں اور رہزنوں نے سر اٹھا کر فتنہ فساد پھیلانا شروع کردیا اور جب وہ گرفتار ہوکر بادشاہ کے پاس لائے جاتے تو بادشاہ انکو پیروں اور مشائخ کی طرح بغیر سزا دئیے وعظ و نصیحت کرکے چھوڑدیتا اور وہ لوگ واپس جاکر پھر سے لوٹ مار کا بازار گرم کرتے۔اس ڈھیل کی وجہ سے بادشاہ کے خلاف جگہ جگہ سازشیں شروع ہوگئیں اور خلجی امراء یہ کہنے لگے کہ اب بادشاہ سٹھیا گیا ہے اور حکومت کے لئے ناموزوں ہوگیا ہے۔ بہتر ہے کہ اسے معزول کیا جائے اور اس کی جگہ کوئی دوسرا موزوں شخص تخت نشین ہو۔

یہ وہ حالات تھے جنھوں نے جلال الدین خلجی کے بھتیجے اور داماد علاء الدین خلجی کو اپنے چچا کے قتل پر ابھار کر زمام حکومت اپنے ہاتھ میں لینے پر آمادہ کیا ۔ علاء الدین خلجی کا حال اپنے چچا جلال الدین جیسا نہ ہو، اسی لئے علاء الدین خلجی نے حکومت میں آتے ہی چوروں، ڈاکوؤں اور باغیوں کے خلاف سخت تادیبی کاروائیاں کیں۔ وہ دیکھ چکا تھا کہ حکومتی معاملات میں نرم دلی دکھانے کا کیا نقصان ہوتا ہے، سو پہلے دن سے ہی علاء الدین خلجی ہر مجرم کے لئے قہر ثابت ہوا۔ لیکن اس قہر کا صدور اس وقت ہوتا جب کوئی کسی جرم کا ارتکاب کرتا یا ملک میں فساد ڈالنے کی کوشش کرتا۔ وگرنہ علاء الدین خلجی میں اعلیٰ حکمرانوں کی کئی خوبیاں پائی جاتی تھیں۔ ہندوستان کا جس قدر علاقہ اس کے زیر نگیں تھا، برطانوی حکومت سے پہلے کسی کو نصیب نہ ہوا۔ علاء الدین خلجی کے دور میں منگولوں اور تاتاریوں کا خوف پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے تھا لیکن یہ علاء الدین خلجی کا زور بازو اور تدبیر تھی کہ اس نے ہندوستان کو منگولوں کے حملوں سے بچا کر رکھا۔ چتوڑ کے قلعے کی فتح کے بعد جب علاء الدین واپس دہلی آیا تو سوا لاکھ منگولوں کے ساتھ مغل سردار ترغی عین دہلی کے سامنے آن پہنچا تھا جس کو علاء الدین نے اپنے زور بازبازو اور حسن تدبیر سے بغیر ایک انچ زمین فتح کئے واپس جانے پر مجبور کردیا ۔اس کے بعد تاتاریوں کے مزید کسی حملے سے بچنے کے لئے علاء الدین خلجی نے شمال مغربی سرحد پر مضبوط قلعے بنوائے اور ان کا انتظام غازی ملک کے سپرد کیا جو کہ بعد میں سلطان غیاث الدین تغلق کے نام سے تخت نشین ہوا۔ غازی ملک نے منگولوں اور تاتاریوں کو پے در پے شکست دی اور ان کا ہندوستان فتح کرنے کا خواب چکنا چور کردیا۔ گویا اگر علاء الدین خلجی ہمت دکھا کر حسن تدبیر سے کام نہ لیتا تو منگول ہندوستان کا بھی وہی حال کرتے جو انہوں نے بغداد کا کیا تھا۔

جہاں تک علاء الدین خلجی کی اپنی رعایا کے ساتھ سلوک کی بات ہے تو اس بابت ہم عصر مورخ ضیا ء الدین برنی اپنی کتاب "تاریخ فیروز شاہی" میں خلجی کے خلاف تمام تر تعصب کے باوجود عہد علائی کی جو خصوصیات بیان کرتے ہیں وہ بالاختصار یہ ہیں:

۱۔ منگول حملہ آوروں کا قلع وقمع 

۲۔ چھوٹے تاجروں پر سے ٹیکس کی معافی

۳۔ علاء الدین خلجی کی غیر معمولی اور مسلسل فتوحات

۴۔ غریبوں پر شفقت اور باغیوں اور متکبروں پر قہر

۵۔ مہنگائی میں از حد کمی اور غلے اور سامان معیشت کی فراوانی جس پر بارش کی کمی بیشی کا کوئی اثر نہ ہوتا تھا۔

۶۔ ملک اور راستوں کا امن و سکون

۷۔ بے شمار نئی عمارتوں جیسے مساجد، سرائے اور قلعوں کی تعمیر۔

۸۔ تاجروں اور دکانداروں کی ترقی اور قواعد شاہی کی پابندی

۹۔ ملک میں علماء اور مختلف ماہر فن کا جمع ہونا

۱۰۔ عام رعایا کی روحانی اور علمی ترقی

(ماخوذ از تاریخ فیروز شاہی صفحہ نمبر ۳۲۹ تا ۳۴۱)

اسی طرح مشہور سیاح اور مورخ ابن بطوطہ جو کہ خلجی کی وفات کے چند سال بعد ہی ہندوستان میں وارد ہوا تھا، اپنے سفرنامہ "رحالۃ" میں علاء الدین خلجی کی بابت لکھتا ہے:

"علاء الدین نے بیس برس حکومت کی، و ہ بہت اچھے بادشاہوں میں شمار ہوتا تھا۔ اہل ہند اب تک اس کی تعریفیں کرتے ہیں۔ وہ خود امور سلطنت انجام دیتا تھا اور ہر روز نرخ وغیرہ کی بابت دریافت کرتا تھا۔ ۔۔ کہتے ہیں کہ ایک روز اس نے محتسب سے دریافت کیا کہ گوشت کے گراں ہونے کا کیا سبب ہے۔ اس نے کہا کہ گائے اور بکری پر محصول یعنی ٹیکس لیا جاتا ہے۔ بادشاہ نے اسی روز سے گائے بکری پر محصول ختم کردیا۔۔۔۔ ایک دفعہ غلہ بہت مہنگا ہوگیا تو اس نے سرکاری گودام کھلوادیئے اور نرخ سستا ہوگیا۔"

رہی بات ملک کافور کی تو ملک کافور اور علاء الدین خلجی کے مابین جو غیر فطری تعلقات کی بات ہے تو یہ سب متعصب ہندو مورخین کا گھڑا ہوا جھوٹ ہے۔ کسی ہم عصر مورخ نے ملک کافور اور خلجی کے مابین اس طور کے غیر فطری تعلقات کی بات نہیں کی۔ تین سو چار سو سال کے بعد آنے والے مورخین کا اس طرح کا جھوٹ گھڑ کر کسی حکمران کی طرف نسبت کردینا خود اس بات کے وضعی ہونے کو کافی ہے۔ البتہ یہ سچ ہے کہ علاء الدین خلجی ملک کافور پر از حد اعتماد کرتا تھا جس کی وجہ سے خلجی سے چند انتظامی بد اعمالیاں بھی سر زد ہوئیں جو کہ یقیناً لائق مذمت بات ہے لیکن اس سے خلجی کے دور کی اچھی باتیں محو نہیں ہوجاتیں۔ سو ملک کافور اور خلجی کے مابین کسی غیر فطری تعلق سے متعلق بعد کے کسی مورخ کا کچھ لکھنا، چاہے وہ ہندو ہو یا مسلمان، صرف ایک گپ ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔

المختصر علاء الدین خلجی نہ تو کوئی ولی اللہ تھا اور نہ ہی کوئی ظالم و جابر بادشاہ۔ وہ ایک عام مسلم حکمران تھا جس کے دور میں رعایا خیر و خوبی اور ترقی کے ساتھ خوشحال زندگی جی رہی تھی اور جس کے دور میں ہندوستان نے نہ صرف ترقی کی بلکہ منگولوں کے فتنے سے بھی محفوظ رہا جس کے لئے ہندوستان رہتی دنیا تک علاء الدین خلجی کا احسان مند رہیگا۔

نوٹ: علاء الدین خلجی کے عہد سے متعلق مفصل معلومات کے لئے شیخ محمد اکرام کی کتاب "آب کوثر" کی طرف مراجعت مفید رہے گی۔

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
"حُسینٌ منی & الحسن والحسین سیدا شباب أھل الجنة" صحیح احادیث ہیں؛ ان پر ہمارا ایمان ہے
بازيافت- سلف و مشاہير
Featured-
حامد كمال الدين
"حُسینٌ منی & الحسن والحسین سیدا شباب أھل الجنة" صحیح احادیث ہیں؛ ان پر ہمارا ایمان ہے حامد۔۔۔
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں
بازيافت- تاريخ
بازيافت- سيرت
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں! حامد کمال الدین ہجرتِ مصطفیﷺ کا 1443و۔۔۔
روک رکھنا زبان کو صحابہؓ کے آپس کے نزاعات سے
بازيافت- سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
روک رکھنا زبان کو صحابہؓ کے آپس کے نزاعات سے حامد کمال الدین کیا جب بھی مشاجرات صحابہؓ ایسے ایک نازک۔۔۔
خلافتِ راشدہ کے بعد کے اسلامی ادوار، متوازن سوچ کی ضرورت
تنقیحات-
بازيافت- تاريخ
حامد كمال الدين
خلافتِ راشدہ کے بعد کے اسلامی ادوار، متوازن سوچ کی ضرورت حامد کمال الدین مثالی صرف خلافت۔۔۔
امارتِ حضرت معاویہؓ، مابین خلافت و ملوکیت
بازيافت- سلف و مشاہير
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
امارتِ حضرت معاویہؓ، مابین خلافت و ملوکیت نوٹ: تحریر کا عنوان ہمارا دیا ہوا ہے۔ از کلام ابن ت۔۔۔
تاریخِ خلفاء سے متعلق نزاعات.. اور مدرسہ اہل الأثر
بازيافت-
حامد كمال الدين
تاریخِ خلفاء سے متعلق نزاعات.. اور مدرسہ اہل الأثر حامد کمال الدین "تاریخِ خلفاء" کے تعلق س۔۔۔
سن ہجری کے آغاز پر لکھی گئی ایک خوبصورت تحریر
بازيافت-
ادارہ
ہجرت کے پندرہ سو سال بعد! حافظ یوسف سراج کون مانے؟ کسے یقیں آئے؟ وہ چار قدم تاریخِ ا۔۔۔
وہ کتنا سایہ دار شجر تھا
بازيافت- سلف و مشاہير
مہتاب عزيز
وہ کتنا سایہ دار شجر تھا   مہتاب عزیز   کیا ہی زندہ انسان تھا جو آج ہم میں نہ رہا۔ اس سفید ریش بوڑھ۔۔۔
سنگم
بازيافت- سلف و مشاہير
عبد اللہ منصور
سنگم   عبداللہ منصور کوٹ مٹھن سے ذرا پرے پانچ دریاؤں کا سنگم ،پنج ند واقع ہے۔ وادیوں، گلزاروں، میدانوں ۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز