عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Friday, April 19,2024 | 1445, شَوّال 9
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
weekly آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
مذہبی سیاسی جماعتیں: "اتحاد" سے پہلے ایک "مضبوط کیس" رکھنے کی ضرورت
:عنوان

ایسی مذہبی جماعتیں جو ممتاز قادری کو پھانسی ہو جانے پر بھی حکمران جماعت کے ہاتھوں میں ہاتھ دیے عہدِ وفا نبھانے کے عزم دہراتی چلی آئی ہوں، ان کےلیے یہاں عام آدمی کے ’’مذہبی‘‘ جذبات امڈ آئیںگے، بہت درست توقع نہیں

. احوالتبصرہ و تجزیہ :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

مذہبی سیاسی جماعتیں: "اتحاد" سے پہلے ایک "مضبوط کیس" رکھنے کی ضرورت

مذہبی جماعتوں کا سیاسی اتحاد خوش آئند ہے۔ اصولاً، ہونا چاہئے۔ رہ گیا اس سے کچھ برآمد ہونا، تو وہ ایک الگ بحث ہے۔ خواہش اور توقع میں فرق ضرور ہے۔ سیاست میں موجود مذہبی جماعتوں کو اتحاد سے پہلے ایک مضبوط کیس درکار ہے؛ اور وہ میرا خیال ہے اس وقت ان کے پاس نہیں ہے۔ ابھی میں وضاحت کروں گا، کیسے؟

پچھلے برسوں کے دوران حکمران جماعتوں کا اتحادی رہ چکا ہونا لازمی طور پر آپ کو ان جماعتوں کی نیک نامی یا بدنامی کا حصہ دار بناتا ہے۔ پبلک پرسیپشن public perception  میں، اس سے مفر نہیں۔ انتخابی اکھاڑے میں اترنے کےلیے یہاں آپ کے دو ہی نعرے ہو سکتے ہیں: ایک، مذہبی الائنس ہونے کے ناطے ’’اسلام‘‘ کا نعرہ۔ دوسرا، سکہ رائج الوقت ہونے کے ناطے ’’کرپشن و ناانصافی کا خاتمہ‘‘۔ آئیے ان دونوں کا تھوڑا تھوڑا جائزہ لیں:

جہاں تک پہلے نعرے کا تعلق ہے یعنی ’’اسلام‘‘ اور ’’شریعت کا نفاذ‘‘ وغیرہ، تو بےشک اپوزیشن جماعتیں اس معاملہ میں حکمران جماعت سے زیادہ بدنیت رہی ہوں، لیکن شریعت کو عملداری سے محروم رکھنے کی تیرگی پچھلے پانچ سال میں برسرِ زمین اگر کسی کے حصے میں آئی رہی تو وہ حکمران جماعت ہی ہے۔ پھر یہ گزشتہ ٹرم تو خاص طور پر اہم ہے جب لبرل ایجنڈا یہاں کے سرکاری و نجی عمل پر چھاتا چلا گیا، اور جس کے باعث یہاں کے لبرل ٹولے کو حکومتی شخصیات پر کسی قدر فدا ہوتے دیکھا گیا۔ زیادہ تفصیل میں نہ بھی جائیں، ایسی مذہبی جماعتیں جو ممتاز قادری کو پھانسی ہو جانے پر بھی حکمران جماعت کے ہاتھوں میں ہاتھ دیے عہدِ وفا نبھانے کے عزم دہراتی چلی آئی ہوں، ان کےلیے یہاں عام آدمی کے ’’مذہبی‘‘ جذبات امڈ آئیں گے، بہت درست توقع نہیں۔ ’’شریعت‘‘ کے ساتھ حکمران اتحاد کا پورے پانچ سال تک جو رویہ رہا ہے اُس سے یکسر بیزاری دکھا کر یہ جماعتیں ’’شریعت‘‘ کے نعرہ پر پبلک کو موبلائز کر لیں گی، زیادہ قرینِ توقع نہیں۔ لگانے کو اگرچہ آپ ’’اسلام‘‘ اور ’’اسلامی ایشوز‘‘ کا نعرہ لگائیں گے، لیکن فی الواقع یہ لوگوں کو آپ کی مسیحائی کا معتقد کر لے گا اور وہ اسے دین اور لادینیت کی ایک جنگ کے طور پر لیتے ہوئے تن من دھن کے ساتھ آپ کے پیچھے آ کھڑے ہوں گے، کسی قدر خام خیالی ہو گی۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ وہ مذہبی جماعتیں بھی جو گزشتہ ٹرم میں حکمران اتحاد کا حصہ نہیں رہیں، حکمران اتحاد کا حصہ رہ چکی مذہبی جماعتوں کے ساتھ کھڑی نظر آ کر، اپنے اسلامی نعرے کی رہی سہی اپیل ختم کر لیں۔ اس لحاظ سے، صحیح قربانی میرے خیال میں اس مذہبی الائینس کے اندر ان جماعتوں کی ہو گی! یہ پچھلی پوری ٹرم کے دوران اپوزیشن کا کردار ادا کرتی رہیں لیکن الیکشن آیا تو قیمت البتہ وہ دیں گی جو حکمران پارٹی کے حلیفوں کو دینا ہوتی ہے! خصوصاً اسلام کے ساتھ سنجیدگی ایسے مسئلہ پر۔ پس اِس ’’اتحاد میں برکت‘‘ جتنی بھی ہے وہ اس اتحاد کی کچھ ہی جماعتوں کے حصے میں آنے والی ہے۔ بطور مجموعی، یہ الائینس ’’اسلام‘‘ اور ’’شریعت‘‘ کے حوالہ سے عوام میں کچھ خاص اپیل نہ رکھے گا۔ پانچ سال تک نواز شریف کے ساتھ کھڑی رہنے والی کوئی جماعت ’’اسلام‘‘ اور ’’شریعت‘‘ کا کیس اب زور و شور کے ساتھ عوام میں پیش کرنے لگی ہے، لوگوں کےلیے یہ کوئی گرمجوشی کی بات شاید نہ ہو۔

اب آ جاتے ہیں آپ کے دوسرے ممکنہ نعرے پر: ’’کرپشن‘‘۔ یہ ایک اچھا نعرہ ہے مگر سوال یہ ہے کہ یہ آپ لگائیں گے کس کے خلاف؟ ہر حرام خوری تو ظاہر ہے ’’کرپشن‘‘ نہیں کہلاتی، ورنہ چلیے آپ اپوزیشن پارٹیوں کو بھی کھنگالتے۔ ’’کرپشن‘‘ اس بلا کا نام ہے جس کا تعلق اختیارات کے ناجائز استعمال سے ہو۔ ’’اختیارات‘‘ اِن گزرے برسوں کے دوران کس کے پاس رہے ہیں؟ آپ کے اتحادیوں کے پاس؟ تو ’’کرپشن‘‘ اس دوران اگر تھی تو آپ کہاں تھے؟ اور اگر پچھلی حکومت کرپشن سے پاک تھی تو اس کا مطلب ہے کرپشن اس وقت پاکستان کا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے؛ پھر اس پر اتنا شور کیوں!؟ اس لحاظ سے، یہ نعرہ بھی اپنے حق میں آپ نے بےجان کر لیا ہوا ہے، چاہے بجائےخود اس میں کتنی ہی جان ہو۔ پھر بھی اس کی ایک زبردست اپیل دیکھتے ہوئے ’کرپشن‘ کا نعرہ آپ لگائیں گے ضرور، لیکن یہ بالواسطہ یہاں کسی اور کے بیانیے کو مضبوط کرے گا؛ اور آپ کے یہ نعرہ لگانے کا فائدہ بھی فی الحقیقت اُسی کو جائے گا جس کے ہاں گزشتہ برسوں کے دوران ’’حکمرانوں کی کرپشن‘‘ ٹیپ کے مصرعے کی طرح بیان ہوئی ہے۔ غرض یہ نعرہ بھی اس الائینس کو کوئی بُوسٹ boost  دینے والا نہیں۔

باقی کیا بچا جسے آپ لوگوں کو موبلائز کرنے کےلیے بنیاد بنائیں؟ نہ اسلام کے نعرے پر اب لوگ آپ کو سنجیدہ لینے لگے ہیں اور نہ کرپشن وغیرہ ایسے ایشوز آپ کے بیانیے پر کچھ بہت زیادہ جچتے ہیں۔ وہی گنی چنی سیٹیں جو کچھ خاص مذہبی یا مسلکی حوالوں سے، یا کچھ مخصوص علاقوں میں لوگوں کے کام وغیرہ کروانے کے بل پر، آپ کو ملتی آئی ہیں، یہاں آپ کی کل امید ہو سکتی ہیں۔ کیا صرف انہیں بچانے کےلیے یہ سب تدبیر ہے؟ اور جو اصل انتخابی معرکہ ہوتا ہے وہ تو ظاہر ہے اوروں ہی کے مابین ہے!؟

ایک تیسرے نعرے کا بھی جائزہ لیتے چلیں، جسے شاید نون لیگ سب سے بڑھ  کر لگانے والی ہے: ’’جمہوریت‘‘؛ جس کا اصل ترجمہ اِس دی ہوئی صورتحال given situation  میں ’’اینٹی اسٹیبلشمنٹ‘‘ ہے، جبکہ ’’اسٹیبلشمنٹ‘‘ یہاں اپنے اُس وسیع تر معنیٰ میں جس کا فور فیس fore-face  پچھلے دنوں ’’سپریم کورٹ‘‘ اور اس کے کچھ معروف فیصلے بنے رہے ہیں۔ مگر کیا آپ واضح ہیں کہ اس مذہبی الائینس کی سب جماعتیں اپنا بیانیہ ’جمہوریت‘ کے خلاف اُس ’سازش‘ کے گرد اٹھانے لگی ہیں جس کا فورفیس حالیہ ایام میں ملکی عدالتیں رہی ہیں اور جس کا ’بطلِ عظیم‘ نواز شریف نامی ایک شخص چلا آتا ہے (پارٹی بھی نہیں، تاحال صرف ایک شخص)؟ اول تو آپ سب جماعتیں ملکی اداروں کے خلاف ایسے کسی نعرے کی متحمل نہیں۔ اور اگر ہوں بھی، آپ کے حصے میں ’جمہوریت‘ کے اس نعرے کا بھوسہ ہی آنے والا ہے جبکہ اس کے دانے اگر آئے تو وہ ’شہیدِ جمہوریت‘ کے گھر جانے والے ہیں؛ آپ پھر خالی کے خالی۔ اس صورت میں بہتر ہوتا کہ آپ الیکشن میں بھی کسی نہ کسی طرح ’شہیدِ جمہوریت‘ ہی کے ہمرکاب ہوتے تا کہ ’دانوں‘ میں سے ہی کچھ حصہ پا سکتے۔ ’بھوسے‘ پر کیا محنت!

غرض ’جمہوریت‘ کا نعرہ سمجھو نواز شریف کا ہو چکا، خواہ کوئی لگائے اس کی وصولیاں جس قدر ہوئیں اسی کو ہوں گی۔ ’کرپشن‘ کا نعرہ عمران خان کے نام ہو چکا، خواہ کوئی لگائے اس کا ثمرہ بیشتر اسی کو پہنچنے والا ہے۔ رہ گیا ’’اسلام‘‘ کا نعرہ جو ویسے آپ کے لگانے کا تھا، تو ایک مخصوص قسم کی سیاست میں اتنی عمر گزار لینے کے بعد وہ اب آپ کے لگانے کا نہیں رہا۔ یہاں ایک نیا چہرہ، خادم حسین رضوی، تو گھنٹوں کے اندر دیوانگی کی وہ سب تاریں مذہب کے متوالوں میں چھیڑ لیتا ہے جن کے وہ ’نظارۂ دیرینہ‘ کے متلاشی منتظر رہے ہیں، لیکن اپنے اس بھاری بیگیج کے ساتھ جو آپ سیاست میں رکھتے ہیں، وہ تاریں چھیڑنا آپ کے بس میں نہیں۔

کچھ ان وجوہات کی بنا پر ایسا ہوا ہے... کہ مذہبی جماعتوں کے اتحاد کا سن کر اِس بار مجھے کوئی گرمجوشی excitement  نہیں ہوئی۔ شاید ان کے اکٹھا نہ ہونے کی صورت ’’اسلام‘‘ کا کچھ بھرم رہ جائے؛ ہونا تو جو ہے وہ تقریباً معلوم ہے! ظاہر ہے یہ ایک رائے ہے، احباب یقیناً اس سے مختلف رائے رکھ سکتے ہیں۔

*****

ایک چیز پاکستان کی حالیہ سیاست کے بارے میں پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔ گو اس جانب میں اپنی ایک گزشتہ تحریر ’’آپ فی الوقت ان دونوں پارٹیوں کے سوتیلے ہیں‘‘ میں کچھ اشارہ کر آیا ہوں۔ مذہبی گیٹ اپ کے ساتھ سیاست میں آنے کی صورت میں یہاں آپ کے لگانے کا نعرہ ’’اسلام‘‘ ہی ہے اور ’’اسلام‘‘ کے سوا کچھ نہیں۔ یعنی ’’اسلام‘‘ کے نام پر ہی آپ یہاں مذہب کے متوالوں میں ایک (مثبت معنیٰ کی) جنونیت پیدا کریں؛ ’’اسلام‘‘ کی بنیاد پر ہی سٹیٹس-کو پارٹیوں کے ساتھ آپ ایک ’’رزمیہ‘‘ کھڑا کریں (’’رزمیہ‘‘ کا کچھ مظاہرہ، جیسا کیسا، آپ کو خادم رضوی صاحب کے حالیہ ایپی سوڈ میں ضرور نظر آیا ہو گا۔ کم از کم اندازہ ہو گیا ہو گا کہ ’مذہب‘ پر مبنی کچھ شدید اور غیر مفاہمتی لہجے سیاسی طور پر بھی آپ کےلیے ایک برا آپشن نہیں)۔ معلوم ہونا چاہئے، پاکستانی سیاست میں یہ آسامی اِس وقت مکمل طور پر خالی ہے (’’اسلام‘‘ کا نعرہ لگا کر سیاست میں آنا)، خواہ اسے کوئی پُر کر لے، شرط صرف یہ ہے کہ اس کےلیے چہرہ جاندار ہو اور مذہبی جنونیت کے ساتھ ذرا ایک درجہ مطابقت رکھتا ہو۔ اور قابل ترجیح یہ کہ کسی ایک مسلک کی پوری سٹرینتھ لے کر آ سکتا ہو۔ ’جمہوریت‘ اور ’کرپشن‘ وغیرہ کےلیے کراہتے دیکھے جانے والے چہرے البتہ اِس آسامی کےلیے مِس فٹ رہیں گے (کیونکہ مذہب کے متوالوں میں یہ کبھی پزیرائی نہیں پا سکتے لہٰذا ان پر چیخنا چلانا سیاسی طور پر فضول ہے)۔ یہاں وہ چہرہ فٹ رہے گا جو صرف مذہبی ایشوز کےلیے درد ظاہر کرتا رہا ہو۔ (مذہبی شخصیات کے ہاں لوگ اس کے سوا کسی چیز کے متلاشی نہیں؛ یہ ایک واقعہ ہے)۔ غرض ایک ٹھیٹ غیرمفاہمتی مذہبی نعرے کے ساتھ، سیاست میں کسی قدر کامیابی حاصل کر لینے کا امکان موجود تو ہے، اگر آپ میں اس کی ہمت ہو۔ اس کے طلبگار، معاشرے میں مفقود بہرحال نہیں ہیں۔ مذہبی حلیے کے ساتھ سیاست میں جو نعرہ آپ کو سب سے بڑھ کر سوٹ کرتا ہے وہ ’مذہب‘ ہی ہے (بس ہو وہ مذہب کا ایک دیوانہ وار نعرۂ مستانہ؛ جس کے ساتھ ’جمہوریت کا درد‘ وغیرہ ایسی کوئی شےء نتھی نہ ہو؛ کیونکہ مذہب کے نام پر دیوانہ ہو سکنے والے عوامی طبقوں کو فی الحال مذہب کے ساتھ کسی اور چیز کا ٹانکا پسند نہیں ہے، خواہ یہ حقیقتِ واقعہ آپ کو اچھی لگے یا بری)۔ خلاصہ یہ کہ ایک خالص مذہبی نعرے کو بھی کچھ کامیابی یہاں مل ضرور سکتی ہے۔ بالکل خالی رہنے والی بات یہ نہیں ہے۔ خالی وہ رہیں گے جو کسی ایک بھی نعرے کی قیمت دینے پر آمادہ نہیں یا جو کئی نعروں کی بیک وقت قیمت دینا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگ، اللہ اعلم، نری مشقت کےلیے ہیں۔ خصوصاً اگر وہ موقع پرست بھی نہیں ہیں، پھر تو سیاست میں ان کا کوئی بھی کام نہیں ہے۔ (یہ یاد رہے، ہر نعرہ ایک لانگ ٹرم انوسٹمنٹ ہوتی ہے، یعنی ایک عرصہ اس کی ایک قیمت دی جاتی ہے اور ذرا محنت اور صبر کے بعد اس کی فصل آنے لگتی ہے)۔

یہ رہا ایک رُوٹ، اگر آپ کو مذہبی فیس religious face کے ساتھ میدان میں اترنا ہے۔

ہاں اگر آپ ’مذہبی ایشوز‘ کی بجائے ’پاپولر‘ نعروں کا روٹ اختیار کرنا چاہتے ہیں، مانند قومی ترقی، انصاف، کرپشن کا خاتمہ، گڈ گورننس، مہنگائی کا خاتمہ، بجلی گیس وغیرہ کے بحران پر قابو، عورتوں کے حقوق یا مسائل وغیرہ، اور جوکہ ایک مین سٹریم پارٹی بننے کےلیے بوجوہ درکار ہے... تو اس صورت میں بہتر یہ ہو گا کہ آپ مذہبی پیکنگ کے بغیر سیاست میں آئیے۔ (یہ کوئی شرعی مسئلہ نہیں، محض زمینی حقائق کے حوالے سے بات ہو رہی ہے)۔ اسی لیے، اپنی اُس گزشتہ تحریر میں ہم یہ کہہ چکے کہ پاکستانی سیاست میں اردگان ٹائپ ایک ڈویلپمنٹ درکار ہے جو اپنا جذبہ aspiration, motivation   تو مذہب سے لے رہی ہو لیکن اپنے ساتھ لوگوں کو چلا سکنے کے حوالے سے وہ معاشرے کے ہر ہر طبقے کی پارٹی ہو۔ خاصے یقین سے کہا جا سکتا ہے، ایسی ایک پارٹی ان شاء اللہ یہاں سب کو کھا جائے گی۔

ہاں البتہ اگر آپ ایسی کسی (پاپولر) چیز کو لانے کے بھی روادار نہیں، یا متحمل نہیں، تو اس صورت میں  اور واضح رہے، صرف اسی صورت میں –  ہم نے یہ کہا تھا کہ عوام الناس کےلیے پُرکشش charismatic ہو سکنے والے ہمارے کچھ باصلاحیت نفوس کے پاس یہ ایک آپشن رہ جاتا ہے کہ وہ یہاں کی مین-سٹریم پارٹیوں میں ممکنہ حد تک اوپر پہنچنے کی کوشش کریں، اگرچہ وہ کچھ غیر مذہبی پارٹیاں کیوں نہ ہوں، مانند پی-ایم-ایل-این اور پی-ٹی-آئی وغیرہ۔ (اس کی کچھ تفصیل آپ ہمارے اُسی مضمون میں دیکھ سکتے ہیں)۔ جب تک آپ خود مین-سٹریم نہیں بن سکتے اُس وقت تک ان مین-سٹریم پارٹیوں کو لبرل ایجنڈا برداروں کے حاوی ہونے کےلیے چھوڑ رکھنا میری نظر میں ہلاکت ہے۔ ان (غیر مذہبی) پارٹیوں کو شجرِ ممنوعہ جانتے ہوئے خاص مذہبی سیاست کے اندر محصور رہنا اندریں حالات درست نہ ہو گا (خصوصاً جبکہ مذہبی سیاست فی الوقت ایک بند گلی ہو اور اس کا منتہائے سعی چند سیٹیں۔ حقیقت یہی ہے، خواہ اسے آپ الفاظ میں لائیں یا چھپائیں)۔ واضح رہے ہم نے کہا دین پسندوں کا مذہبی سیاست کےاندر ’’محصور‘‘ رہنا ایک نادرست بات ہو گی۔ یہ نہیں کہا کہ مذہبی سیاست ’’کرنا‘‘ غلط ہے۔

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
یہاں کی سیاسی ہاؤ ہو میں ’حصہ لینے‘ سے متعلق ہماری پوزیشن
احوال- تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
یہاں کی سیاسی ہاؤ ہو میں ’حصہ لینے‘ سے متعلق ہماری پوزیشن حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے وا۔۔۔
یاسین ملک… ہمتوں کو مہمیز دیتا ایک حوالہ
احوال-
جہاد- مزاحمت
حامد كمال الدين
یاسین ملک… ہمتوں کو مہمیز دیتا ایک حوالہ تحریر: حامد کمال الدین یاسین ملک تم نے کسر نہیں چھوڑی؛&nb۔۔۔
ایک کافر ماحول میں "رائےعامہ" کی راہداری ادا کرنے والے مسلمان
راہنمائى-
احوال-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک کافر ماحول میں "رائےعامہ" کی راہداری ادا کرنے والے مسلمان تحریر: حامد کمال الدین چند ہفتے پیشتر۔۔۔
ایک خوش الحان کاریزمیٹک نوجوان کا ملک کی ایک مین سٹریم پارٹی کا رخ کرنا
احوال- تبصرہ و تجزیہ
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
ایک خوش الحان کاریزمیٹک نوجوان کا ملک کی ایک مین سٹریم پارٹی کا رخ کرنا تحریر: حامد کمال الدین کوئی ۔۔۔
کل جس طرح آپ نے فیصل آباد کے ایک مرحوم کا یوم وفات منایا
تنقیحات-
احوال-
حامد كمال الدين
کل جس طرح آپ نے فیصل آباد کے ایک مرحوم کا یوم وفات "منایا"! حامد کمال الدین قارئین کو شاید ا۔۔۔
‘بندے’ کو غیر متعلقہ رکھنا آپکے "شاٹ" کو زوردار بناتا
احوال-
حامد كمال الدين
’بندے‘ کو غیر متعلقہ رکھنا آپ کے "شاٹ" کو زوردار بناتا! حامد کمال الدین لبرلز کے ساتھ اپنے ا۔۔۔
مزاحمتوں کی تاریخ میں کونسی بات نئی ہے؟
احوال-
حامد كمال الدين
مضمون کا پہلا حصہ پڑھنے کےلیے یہاں کلک کیجیےمزاحمتوں کی تاریخ میں کونسی بات نئی ہے؟ صلیبی قبضہ کار کے خلاف۔۔۔
یہ "سیزفائر" یا "جان بخشی" کی خوشی نہیں، دانش گرو!
جہاد- مزاحمت
احوال-
حامد كمال الدين
یہ "سیزفائر" یا "جان بخشی" کی خوشی نہیں، دانش گرو! حامد کمال الدین فلسطینی قوم کی خوشیوں پر ۔۔۔
سعودی سکولوں میں "مہابهارت پڑهانے" کی ہوائی!
احوال-
حامد كمال الدين
سعودی سکولوں میں "مہابهارت پڑهانے" کی ہوائی! حامد کمال الدین ایک طرف حالیہ سعودی رہنماؤں کا بوجوہ بن ۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز