عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Friday, April 26,2024 | 1445, شَوّال 16
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2014-01 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
امانات (بسلسلہ خلافت و ملوکیت تعلیقات)
:عنوان

ایک ہی جگہ پر خدا کی صفات کا بیان، وہیں پر ماپ تول اور عہد پورا کرنے کے مسئلے، وہیں پر شرمگاہوں کی حفاظت کا درج ہونا، وہیں پر جہاد اور رسول کی اطاعت۔ "دستور" کے بیان کا یہ اسلوب بھی شاید ہمیں بحال کرانا ہے!

. اصولمنہج :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

تعلیق 3 [1]  (بسلسلہ: خلافت و ملوکیت، از ابن تیمیہ)

اَمَانات

إنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ إنَّ اللَّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُمْ بِهِ إنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا                          (النساء: 58)

اللہ تمہیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انہیں پہنچا ؤ۔ اور جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو عدل و انصاف سے فیصلہ کرو۔ یقیناً وہ بہتر چیز ہے جس کی نصیحت تمہیں اللہ تعالیٰ کررہا ہے۔ بےشک اللہ سنتا ہے، دیکھتا ہے۔

ابن تیمیہ﷫ اس آیت کو اپنے بیان کردہ قاعدہ کی بنیاد بناتے ہیں۔ ایک تو اس لیے کہ سورۃ النساء کا یہ مقام اسلام کے ’’آئینی امور‘‘ سے متعلق پورے ایک مضمون کا آغاز ہے۔ دوسرا اس لیے کہ ’’سماجی حقوق و فرائض‘‘کو ’’امانتیں‘‘ قرار دے کر ان کو اللہ کے حکم نامے میں درج کرنے، اور ’’عدل‘‘ سے ان کا رشتہ جوڑنے، نیز اللہ کے ’’سننے اور دیکھنے‘‘ سے ان کا رشتہ قائم کرنے کے حوالے سے یہ آیت بنیاد ہے۔ امام قرطبیؒ کہتے ہیں:

هَذِهِ الْآيَةُ مِنْ أُمَّهَاتِ الْأَحْكَامِ تَضَمَّنَتْ جَمِيعَ الدِّينِ وَالشَّرْعِ 

یہ آیت امہات الاحکام میں سے ہے، اس میں دین اور شرع پورے کا پورا آگیا ہے۔

اس کی تفسیر میں مفسرین نے زیادہ تر امراء کی ذمہ داریاں بحقِ رعایا اور رعایا کی ذمہ داریاں بحق امراء بیان کی ہیں، تاہم اس کی وسعت کا اندازہ اس سے کریں کہ قرطبیؒ حضراتِ براء بن عازب، ابن مسعود، ابن عباس اور اُبی بن کعب﷡ سے یہ تفسیر لاتے ہیں کہ یہ عام ہے ہر امانت کو ادا کرنے میں خواہ اس کا تعلق وضوء سے ہو، نماز سے ہو، زکواۃ سے، جنابت سے، روزہ، ماپ، تول اور لوگوں کو ادا کرنے والی اشیاء ایسے کسی معاملہ سے۔ ابن کثیرؒ حضرت اُبی بن کعب سے یہ قول بھی لے کر آتے ہیں: کہ عورت کو اپنی شرمگاہ کو خاص اپنے خاوند کےلیے جس طرح سنبھالنا ہے، وہ بھی اس ’’امانت‘‘ میں آتا ہے۔

’’ہمارا دستور‘‘ اِسی اسلوب میں بیان کیا جاتا ہے! ایک ہی جگہ پر خدا کی صفات کا بیان، وہیں پر ماپ تول اور عہد پورا کرنے کے مسئلے، وہیں پر شرمگاہوں کی حفاظت کا درج ہونا، وہیں پر جہاد اور رسول کی اطاعت۔ ’’دستور‘‘ کے بیان کا یہ اسلوب بھی شاید ہمیں بحال کرانا ہے!

لفظ ’’امانت‘‘ کے حوالے سے قرآن میں ایک اور مشہور آیت ہے۔ ’’خلافت‘‘ وغیرہ کے باب میں مؤلفین اس آیت کا بھی بکثرت ذکر کرتے ہیں:

إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَنْ يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنْسَانُ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا                                     (الاحزاب: 72)

بےشک ہم نے امانت کی پیش کش کی آسمانوں کو، زمین کو اور پہاڑوں کو، تو وہ اس کو اٹھانے سے انکار کرگئے، اور اس سے سہم گئے۔ اور انسان نے اس کو اٹھا لیا۔ بے شک وہ بڑا ظلم کرنے والا بڑا جہالت والا ہے۔

اِس کی تفسیر میں ابن عباسؓ اور سعید بن جبیرؒ ودیگر سلف کہتے ہیں: یہاں امانت سے مراد ہے ’’فرائض اور ذمہ داریاں‘‘۔ ابن جریر طبریؒ بھی اسی کو ترجیح دیتے ہیں؛ کیونکہ دیگر تفاسیر اِسی میں فٹ ہوجاتی ہیں۔ ’’مکلف‘‘ ہونا، ’’ذمہ داری‘‘ اٹھانا انسان کے ساتھ خاص ہے، دیگر مخلوقات کا خدا کی ’ڈیوٹی‘ کرنا بالکل اور انداز کا ہے۔ ’’امانت‘‘ کے اندر ’’آزمائش‘‘ کا ایک معنیٰ ہے۔ اس میں ایک طرح کا ’’اختیار‘‘ ہوتا ہے، البتہ یہ مطلق اختیار نہیں بلکہ یہ وہ اختیار ہے جس میں  ایک’’جوابدہی‘‘ ہے اور اس کی بنیاد پر باقاعدہ جزاء و سزاء ہے۔ پس یہاں سے وہ پورا تصور آگیا جو کرۂ ارض پر بنی آدم کے کردار، غایت اور انجام نیز اس کی سرگرمی کی طبیعت اور نوعیت کا تعین کرے، اور جوکہ بنی آدم کی اس جانشینی کو جو ’’إنِّی جَاعِلٌ فِی الۡاَرۡضِ خَلِیفَۃً‘‘ میں بیان ہوئی، خوب اُجلا کردیتا ہے۔ سورۃ الاحزاب کی اِس آیت میں ’’ذمہ داری‘‘ اور ’’اختیار جس میں جوابدہی ہو اور جس پر جزاء وسزا ہو‘‘ (الۡأمَانَۃ)  نسبتاً ایک زیادہ عمومی سیاق رکھتا ہے۔ جبکہ سورۃ النساء کی آیت میں جو اس سے پہلے گزری، (الۡأمَانَات) کا سیاق اُن ’’ذمہ داریوں‘‘ اور ’’اختیارات‘‘ سے زیادہ متعلقہ نظر آتا ہے جو جماعت (سوسائٹی) کے آپس ہیں۔ چنانچہ ابن تیمیہؒ نے اسی پر اپنے پورے مقالہ کی بِنا اٹھائی۔

یہ چیز جو قرآن مجید میں ’’امانت‘‘ یا ’’امانات‘‘ کے نام سے ذکر ہوئی، جدید جاہلیت کے مقابلے پر دو پہلوؤں سے ہماری توجہ چاہتی ہے:

1.        پہلی یہ کہ یہ ’’جوابدہی‘‘ ہے۔ یوم الدین۔ بادشاہِ کائنات کے دربار میں زمین کے سب وسائل، مواقع، قوتوں، صلاحیتوں اور اختیارات  کے معاملہ میں حساب کتاب کےلیے پیش ہونا۔ یعنی یہ کوئی آزاد (لبرل) مخلوق نہیں، بلکہ اس کو ایک ایسی جوابدہی کا بار اٹھوا رکھا گیا ہے جس کے تصور سے آسمان، زمین اور پہاڑ کانپ گئے تھے۔ مزید برآں، بادشاہِ عادل کے ہاں جوابدہی اُس وقت تک ناقابلِ تصور ہے جب تک وہ رعایا پر اپنے احکام اور قوانین واضح نہ کرچکا ہو۔  یہاں سے اِس جوابدہی کی بنیاد رسالت ہوگئی (برخلافِ معتزلہ، جو جوابدہی کی بنیاد عقل کو مانتے ہیں)[2]۔ ’’رسالت‘‘ کے سوا ’’قانون‘‘ کا کوئی سرچشمہ نہیں۔ جوابدہی ہوگی تو صرف اس بنیاد پر: قرآن مجید میں متعدد مقامات پر کافروں کے دوزخ میں داخل ہونے کا منظر دکھایا گیا ہے جہاں داروغے ان کو صرف ایک بات پوچھتے ہیں: ’’کیا خدا کے بھیجے ہوئے تمہارے پاس نہ آئے تھے‘‘؟ پس ’’رسالت‘‘ ہی ’’قانون‘‘ ہے۔ ’’بادشاہ‘‘ ایک رسالت کا نسخ کرکے دوسری رسالت لے آئے  تو جانتے بوجھتے ہوئے پرانی رسالت (یعنی خود اُسی کے دربار سے صادر ہونے والے مگر اب منسوخ قانون)  پر چلنے والے بھی اُس کے ہاں پکڑے جانے والے ہیں (کجا یہ کہ قانون صادر کرنے والا ’’دربار‘‘ ہی وہ زمین پر لےآئیں اور عرش کو اپنے یہاں سے فارغ خطی دے دیں! اس سے بڑا کفر زمانے میں کبھی نہ ہوا ہوگا)۔  پس یہ ’’امانت‘‘ بیک وقت دو پہلو سے ہوئی: ایک خدا کے آگے جوابدہی۔ دوسرا، سب وسائل اور اختیارات میں ’’خدا کے نازل کردہ‘‘ کے مطابق تصرف کرنا۔ ’’امانت‘‘ کا مطلب ہی یہ ہے کہ آدمی بظاہر ایک چیز کا مالک ہو  مگر درحقیقت وہ کسی اور کی ہو جسے وہ کسی وقت واپس لے لینے والا ہو:  وہ ’’انجام‘‘ سے غافل ہو تو اس (امانت) کے معاملہ میں جیسے مرضی گلچھرے اڑائے لیکن ’’انجام‘‘ سے آگاہ ہو تو اس میں اپنا اختیار معدوم جانے۔ پس نعمتوں، آسائشوں، وسائل اور اختیارات سے لدی ہوئی اِس زمین کو، جوکہ درحقیقت ایک پھندا ہے،[3]  کافر کی نظر سے دیکھیں تو اس پر سب سے زیادہ جچنے والا لفظ ’’لبرلزم‘‘ ہوگا (ہمارا اندازہ ہے کافر خدا کی زمین پر اپنے تصرف کےلیے اِس سے زیادہ صریح اور برہنہ لفظ شاید کبھی نہ لاسکے گا)۔  جبکہ وسائل، امکانات اور اختیارات سے لدی ہوئی اِس دنیا کو مومن کی نظر سے دیکھیں تو اس کےلیے ’’امانت‘‘ سے بڑھ کر کوئی لفظ مناسب نہ ہوگا۔ پھر کیوں نہ ہوتا کہ اسے سن کر آسمان اور زمین اور پہاڑ کانپ اٹھتے؛ البتہ انسان کی ہمت کہ اس نے آگے بڑھ کر اسے اٹھا لیا! إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا... لِيُعَذِّبَ اللَّهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ وَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا۔ یہ وجہ ہے کہ ’’خلافت‘‘ جوکہ زمین کے وسائل اور اختیارات سے بحث کرنے والا ایک مضمو ن ہے، کو ہمارے بہت سے علماء نے اِسی ’’امانت‘‘ کے تحت لاکر بیان کیا ہے۔

2.        دوسری بات یہ کہ:  وہ اشیاء جن کو ہم آج کی مستعمل زبان میں سماجی رشتے،  باہمی حقوق و فرائض، آئینی اختیارات اور قانونی حیثیتیں کہتے ہیں وہ کوئی ’سوشل کونٹریکٹ‘ نہیں۔ یعنی وہ اپنی ’’پابند کن حیثیت‘‘ binding status اِس نقطہ سے نہیں لیتے کہ یہ اشیاء انسانوں نے آپس میں طے کرلی ہیں، بلکہ وہ اپنی یہ ’’پابندکن حیثیت‘‘ اِس نقطہ سے لیتے ہیں کہ یہ خدا کے مقرر ٹھہرائے ہوئے شرعی حقوق و واجبات  اور اُس کے بخشے ہوئے اختیارات ہیں۔  یعنی ’’الأمانات‘‘۔ بلاشبہ خدا نے ایک دائرہ اپنے بندوں کےلیے بھی رکھ چھوڑا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اور اپنی آسودگی کو دیکھ  کر حقوق، فرائض، معاملات اور اختیارات کو آپس میں طے کریں، لیکن اس دائرہ کو بھی ایک تو اس بنیاد پر لینا ہوگا کہ یہ شریعت کا دیا ہوا دائرہ ہے نہ کہ کوئی مطلق دائرہ (’’لبرلزم‘‘ ہر معنیٰ میں کفر ہے اور ہرحال میں واجبِ جنگ)۔ دوسرا،  مسلسل یہ نظر رکھی جائے گی کہ معاملہ کہیں شریعت کی حدوں سے نکل تو نہیں رہا: الْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ إِلَّا شَرْطًا حَرَّمَ حَلَالًا، وَأحَلَّ حَرَاماً۔[4] 

ہر دو مبحث کو آئندہ تعلیقات میں کھولا جائے گا، ان شاء اللہ



[1]  ابن تیمیہؒ کے متن میں دیکھئے فصل اول، حاشیہ 3

[2]   کم از کم جوابدہی کو مانتے ہیں اور اس جوابدہی سے کسی چیز کو مستثنیٰ نہیں جانتے (’’عقل‘‘ اور ’’رسالت‘‘ کے حوالے سے انکا جدل بھی خاصی حد تک فلسفیانہ ہے، عملاً اور ایک عمومی معنیٰ میں رسالت کا اتباع کرنے والے لوگ ہی ہیں۔ یہ ’انسپائریشن‘ صرف  ’جدید معتزلہ‘ کو ہوئی  کہ وہ اِس ’’جوابدہی‘‘ میں صرف نماز روزہ ایسی چند عبادات ، کوئی دو ڈھائی درجن ’سنتوں‘ اور اخلاق کو رکھ کر باقی معاملات میں اس کو ’’جوابدہی‘‘ سے آزاد کردیں!

[3] إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْضِ زِينَةً لَهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا  وَإِنَّا لَجَاعِلُونَ مَا عَلَيْهَا صَعِيدًا جُرُزًا  (الکہف 7، 8) ’’جو چیز زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لئے آرائش بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہے۔ آخرکار اِس سب کو ہم ایک چٹیل میدان بنا دینے والے ہیں‘‘

[4]  مفہوم: ’’مسلمان اپنے مابین شروط طے کرنے میں آزاد ہیں، سوائے ایسی شرط کے جو حلال کو حرام کرے یا حرام کو حلال‘‘۔ یہ فقہاء کے ہاں متفقہ قاعدہ اور مقولہ تو یقیناً ہے کیونکہ شریعت کے اصولوں کی قطعی دلالت یہی ہے۔ البتہ الفاظ کے تھوڑے بہت فرق کے ساتھ متعدد روایات میں یہ بطورِ حدیث بھی وارد ہوا ہے۔ (دیکھئے: سنن ابی داوٗد رقم 3594، مسند أحمد 8784، المعجم الکبیر للطبرانی 30،  ۔ البانیؒ نے ان الفاظ کے ساتھ اس کو صحیح کہا ہے:  الْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ... الصُّلۡحُ جَائِزٌ بَيۡنَ الۡمُسۡلِمِيۡنَ إلَّا صُلۡحاً أحَلَّ حَرَاماً أوۡ حَرَّمَ حَلَالاً ، دیکھئے: إرواء الغلیل رقم 1303، صحیح الجامع الصغیر وزیادتہ رقم 3862)

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
عہد کا پیغمبر
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
بربہاریؒ ولالکائیؒ نہیں؛ مسئلہ ایک مدرسہ کے تسلسل کا ہے
Featured-
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
بربہاریؒ ولالکائیؒ نہیں؛ مسئلہ ایک مدرسہ کے تسلسل کا ہے تحریر: حامد کمال الدین خدا لگتی بات کہنا عل۔۔۔
ایک بڑے شر کے مقابلے پر
Featured-
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
ایک بڑے شر کے مقابلے پر تحریر: حامد کمال الدین اپنے اس معزز قاری کو بےشک میں جانتا نہیں۔ لیکن سوال۔۔۔
ایک خوش الحان کاریزمیٹک نوجوان کا ملک کی ایک مین سٹریم پارٹی کا رخ کرنا
احوال- تبصرہ و تجزیہ
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
ایک خوش الحان کاریزمیٹک نوجوان کا ملک کی ایک مین سٹریم پارٹی کا رخ کرنا تحریر: حامد کمال الدین کوئی ۔۔۔
فقہ الموازنات پر ابن تیمیہ کی ایک عبارت
اصول- منہج
حامد كمال الدين
فقہ الموازنات پر ابن تیمیہ کی ایک عبارت وَقَدْ يَتَعَذَّرُ أَوْ يَتَعَسَّرُ عَلَى السَّالِكِ سُلُوكُ الط۔۔۔
فقہ الموازنات، ایک تصویر کو پورا دیکھ سکنا
اصول- منہج
حامد كمال الدين
فقہ الموازنات، ایک تصویر کو پورا دیکھ سکنا حامد کمال الدین برصغیر کا ایک المیہ، یہاں کے کچھ۔۔۔
نواقضِ اسلام کو پڑھنے پڑھانے کی تین سطحیں
اصول- عقيدہ
حامد كمال الدين
نواقضِ اسلام کو پڑھنے پڑھانے کی تین سطحیں حامد کمال الدین انٹرنیٹ پر موصول ہونے والا ایک س۔۔۔
(فقه) عشرۃ ذوالحج اور ایامِ تشریق میں کہی جانے والی تکبیرات
راہنمائى-
اصول- عبادت
حامد كمال الدين
(فقه) عشرۃ ذوالحج اور ایامِ تشریق میں کہی جانے والی تکبیرات ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ کے متن سے۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز