عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Saturday, April 20,2024 | 1445, شَوّال 10
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
weekly آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
تصوف سے متعلق اہل خیر کے مابین اختلاف؟
:عنوان

ان بحثوں کے اکثر شرکاء ’’حقائق‘‘ میں تقریباً متفق ہونے کے باوجود ایک دوسرے پر اپنا ’’مقصد‘‘ واضح کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہوتے ہیں! یہ حقیقت ڈھیروں غور و خوض کی متقاضی ہے۔

. تنقیحات :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

سوال:

تصوف سے متعلق فیس بک احباب کے مابین خاصی بحثیں اٹھی ہوئی ہیں (آپ کو نمونے کی کچھ پوسٹیں بھی بھیجی جا رہی ہیں)۔ اس سلسلہ میں آپ کی رائے جاننا چاہ رہے تھے۔

جواب:

بھائی ’’تصوف‘‘ ایک ایسا لفظ ہے جس کی فی الوقت متعدد تفسیریں ہیں اور مختلف ذہنوں میں اس کا مدلول خاصا مختلف۔ یہ وجہ ہے، نہ اس کی مدح کرتے ہوئے آپ بہت زیادہ واضح ہوتے ہیں جب تک کہ آپ اچھی خاصی توضیح نہ کر دیں کہ اس کے تحت آپ کن کن باتوں کو قبول کر رہے ہیں اور کن کن باتوں کو خود آپ بھی مسترد ہی کرتے ہیں (یا، کم از کم، آپ کے بارے میں پہلے سے یہ واضح ہو اور آپ کا مخاطَب پیشگی آپ کے مقصود سے مطَّلِع)۔ اور نہ اس کی مذمت کرتے ہوئے آپ کچھ ایسا واضح ہوتے ہیں جب تک کہ علیحدہ سے توضیح نہ کر دیں کہ آپ اس کے تحت کس بات کی مذمت فرما رہے ہیں (یا، کم از کم، اس لفظ کے تحت آپ کا نشانۂ تنقید پہلے سے آپ کے مخاطَب پر واضح ہو)۔

لفظ تصوف کو اون کرنے والے اصحابِ سنت مانتے ہیں کہ اس کے تحت بہت سا باطل بھی پھیلایا گیا ہے اور اس کو باطل کہنے میں ان کو ہرگز کوئی تردد نہیں۔ لفظِ تصوف کو اون نہ کرنے والے اصحابِ سنت تسلیم کرتے ہیں کہ اس کے تحت بہت سی خیر بھی پائی گئی ہے اور اس کو خیر کہنے میں ان کو ہرگز کوئی تامل نہیں۔ یعنی اس کی مذمت کر دیں تو آپ غلط نہیں، اور آپ کی وہ ساری مذمت ان باتوں کی طرف منصرف ہو جائے گی جو تصوف کے تحت غلط طور پر مانی اور منوائی گئی ہیں۔ اور اگر آپ اس کی ستائش کر دیں تو آپ غلط نہیں، اور آپ کی وہ ساری ستائش ان اچھی باتوں کی طرف منصرف ہو جائے گی جو تصوف میں بہرحال پائی جاتی ہیں۔ پس میری یہ بات گستاخی پر محمول نہ ہو تو: فی الوقت یہ لفظ اپنا مدلول بتانے میں خاصی حد تک غیر مفید non-purposive   ہے تا وقتیکہ آپ یا تو اس سے اپنا مقصود واضح نہ کر دیں یا وہ پہلے سے آپ کے مخاطَب پر واضح نہ ہو۔ اس غموض کے پائے جانے کے باعث، اس موضوع پر ہر دو طرف زور لگانے والوں کو دیکھ کر مجھے عموماً وہ لطیفہ یاد آ جاتا ہے جس میں دو مزدور ایک بھاری الماری کو اٹھانے میں زور لگاتے ہوئے پسینے میں شرابور ہو جاتے ہیں اور آخر ان میں سے ایک تھک ہار کر کہتا ہے: چھوڑ دو یہ الماری ہم سے اندر جانے کی نہیں۔ تو دوسرا اچھل کر کہتا ہے: ہائیں، تم اندر لے جا رہے تھے؟ میں سمجھ رہا تھا باہر لے جانی ہے! اس مسئلہ پر میری نظر میں طرفین کے مابین کچھ اسی طرح کا زور لگ رہا ہے۔

اس مقام پر میں یہ کہنے کی جسارت کروں گا کہ: شروع میں بھی گو یہ لفظ اصحابِ سنت کے مابین متنازعہ رہا ہو گا، تاہم ان آخری ادوار میں تو یہ متنازعہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے مدلول سے متعلق ایک غیر معمولی ابہام بھی پیدا کر چکا ہے، جس کے نتیجے میں امکان آ چکا ہے کہ ایک اچھی خاصی وضاحت کے بغیر آپ کا مخاطَب ’آپ کی بات غلط سمجھے‘۔ میں یہ بالکل مبالغہ نہیں کر رہا۔ ان بحثوں کے اکثر شرکاء ’’حقائق‘‘ میں تقریباً متفق ہونے کے باوجود ایک دوسرے پر اپنا ’’مقصد‘‘ واضح کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہوتے ہیں! یہ اپنی اس کمیونی کیشن میں اگر صرف اِس ایک لفظ سے گریز کر لیں (ویسے مجھے اس لفظ کے ساتھ کچھ مسئلہ نہیں؛ میرا مطلب ہے خاص ان بحثوں میں اس لفظ سے گریز کر لیں) تو میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ان کے مابین اختلاف کی نشاندہی تک نہ ہو سکے گی۔ تزکیہ، اخلاص، زہد، فقر، ذکر، عبادت میں ڈوبنے اور دلجمعی لانے اور خدا سے محبت اور لو لگانے ایسے ان حسین مباحث میں سے کونسا مبحث آخر ایسا ہے جس کا کوئی ایک بھی صاحبِ سنت انکار کرے گا؟ ’اختلاف‘ تو ان مباحث کے پاس پھٹک تک نہیں سکتا۔ دین کے ان سب خوبصورت مباحث میں اصحابِ سنت کے مابین کمیونی کیشن حد درجہ آسان ہے اور رہے گی۔ کوئی وجہ نہیں ہم اس کو خوامخواہ مشکل کر لیں۔ اور اکثر اوقات تو ایک لا ینحل بحث۔ بلکہ جس قدر یہ مباحث (اللہ کی محبت، ذکر، عبادت میں دلجمعی، زہد وغیرہ) اہل ایمان کے مابین غیر متنازعہ ہیں اس قدر غیر متنازعہ چیز دین میں کوئی ہے ہی نہیں۔ پس غور کرنا چاہئے کہ کیوں دین کا یہ غیر متنازعہ ترین باب اہل خیر کے مابین متنازعہ ترین ہو جائے؟ عقلاء کا کام ہے کہ وہ ایسی ہر بات کا، جو غیرضروری طور پر ایک نزاع کا سبب بن رہی ہو، سد باب کریں۔ مختصراً، ایک دوسرے کےلیے اپنے مضمونِ خطاب میں پوری طرح واضح ہوں اور اِبہام کے موجبات سے باہر رہیں؛ خصوصاً جبکہ نفسِ حقیقت میں طرفین کے مابین تقریباً کوئی اختلاف نہ ہو۔

 قصہ کوتاہ، تصوف ’’عقیدہ‘‘ یا ’’فقہ‘‘ کی طرح اپنے کسی متعین مدلول پر دلالت کرنے میں بہت واضح لفظ نہیں ہے۔ ایک اصطلاح کسی مسئلہ کو آسان کرنے کےلیے لائی جاتی ہے نہ کہ ایک آسان مسئلہ کو الجھاؤ میں ڈالنے کےلیے۔ اور فی الوقت تو یہ اس اصل مضمون (اللہ کی محبت، ذکر، عبادت میں دلجمعی، زہد وغیرہ) سے ہٹ کر، کہ جس میں اللہ کا شکر ہے بحث کا کوئی امکان ہی نہیں ہے، بحث ہی بحث اٹھا رہی ہے۔ صرف اگر آپ ایک لفظ کی نزاکت کو پیش نظر رکھ لیں تو ان اکثر بحثوں کی ضرورت ہی ان شاء اللہ ختم ہو جاتی ہے۔ اس غموض سے نکل آئیے تو تب بحثیں اگر ہوں گی تو ان مباحث میں جو فی الحقیقت متنازعہ ہیں مانند وحدۃ الوجود اور حلول و فنا یا کچھ محدَث ریاضتیں وغیرہ۔ ابھی تو البتہ گیہوں کے ساتھ گھن بھی پس رہا ہے: ایک حق بات کے ساتھ ہی بہت سا باطل بھی چلا آ رہا ہے اور ایک باطل بات کے ساتھ ہی بہت سا حق بھی رد ہوتا نظر آ رہا ہے۔ اور یہ ہے اصطلاح کا ابہام۔ اس سے نکل کر ہی آپ کچھ پختہ بحثوں کی طرف بڑھ سکتے ہیں بشرطیکہ ان کی ضرورت ہو۔ ورنہ ان شاء اللہ سرے سے یہ بحث ختم ہو جاتی ہے۔

 تاہم اگر آپ کو اس لفظ پر ہی اصرار ہے، جبکہ اس کا غموض اپنی جگہ ہے، تو پھر میرا خیال ہے ہر دو امر کی گنجائش ہونی چاہئے۔ اس کی مذمت بھی چلتی رہنی چاہئے اور ستائش بھی۔ مذمت کرنے والے کی مذمت اپنے محل پر ’باور‘ کر لی جانی چاہئے اور ستائش کرنے والے کی ستائش اپنے محل پر۔ اپنی جگہ نہ وہ غلط ہو گا اور نہ وہ۔ ہر دو کے ساتھ حسنِ ظن قائم رہنا چاہئے اور اُس کی بات کو ’’اعلیٰ ترین امکان‘‘ پر ہی محمول کروانے کی وہ مشکل ریاضت بھی جاری و ساری رہنی چاہئے۔ (ایک متنازعہ اور غیرضروری لفظ پر اصرار کی مستقل قیمت!)۔ اس باب میں امام شافعی کے بیان کردہ ’’مطلق‘‘ کو ’’مقید‘‘ کیا جا سکتا ہے تو میرے اور آپ کے ’’مطلق‘‘ کو بھی ’’مقید‘‘ کے خانے میں رکھا جا سکتا ہے۔ کیونکہ فی الحقیقت مذمت کا اپنا ایک درست موجب ہے اور ستائش کا اپنا؛ اور اِن ہر دو موجبات میں سے کوئی ایک بھی آج ناپید نہیں۔ ظاہر ہے یہ عوام کو مسلسل ایک کنفیوژن میں جھونک رکھنے والی بات ہو گی؛ اور ان شاء اللہ طرفین سے صبر و حوصلہ کی بہترین مشق کروانے کی وہ مشکل مہم جاری رہے گی! جبکہ آسان تر بات یہ ہے کہ اس غموض سے نکل کر ان تعبیرات کو استعمال کیا جائے جن میں اختلاف اور بحث کی سرے سے گنجائش نہیں۔ امت کے وقت اور توانائیوں کی بچت کم از کم ’مینجمنٹ‘ کے باب سے ہی آج درخورِ اعتناء ہو جانی چاہئے۔

 واللہ الموفِّق۔

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
فرد اور نظام کا ڈائلیکٹ، ایک اہم تنقیح
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل، ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز