شرح دعائے قنوت
تحریر: حامد کمال الدین
20
وَبِمُعَافَاتِكَ
مِنۡ عُقُوبَتِك
"تیرے درگزر کی پناہ میں آتا ہوں تیری عقوبت سے"۔
معافاۃ کا مطلب: جا چھوڑ
دیا۔ چلو معاف کیا۔ درگزر۔
اس لفظ کی لذت وہی جانے جو
اُس لمحے کا تصور کر سکے: روزِقیامت آدمی جب خدا کے سامنے کھڑا تھرتھر کانپتا ہو
کہ کیا معلوم فیصلہ آج کیا ہو، کہ اُدھر سے ارشاد ہو: جاؤ بخش دیا! یقین کرو،
تمہاری زندگی میں اس سے بڑا کوئی واقعہ نہ ہوگا۔
عقوبت کا مطلب سزا۔ پاداش۔
تو یہ
خدا کا عارف خدا کی عقوبت سے آج ہی ڈر گیا اور اس سے ڈر کر خدا کی معافاۃ میں پناہ
ڈھونڈنے لگا۔ یہاں اِس کو اگر جگہ مل گئی تو سوچو کون اِسے پکڑ سکتا ہے!
اوپر خدا کی خفگی اور رضا
کا ذکر ہوا۔ نیز خدا کی عقوبت اور درگزر کا تذکرہ ہوا۔ علماء نے کہا: ان میں سے
ایک ایک بات کے موجبات ہیں۔ یعنی کچھ مخصوص اشیاء خدا کی خفگی کا موجب ہوں گی تو
کچھ مخصوص اشیاء اس کے مقابلے پر خدا کی رضا کا موجب۔
یہی معاملہ خدا کی عقوبت اور خدا کے درگزر کا ہے۔ پس کسی چیز سے بھاگنے کا
مطلب خود اس سے ڈرنا بھی ہوگا تو اس کے موجبات سے بھاگنا بھی۔ دوسری جانب کسی چیز
میں پناہ لینے کا مطلب اس میں رغبت اور اس میں اپنے لیے سہارا تلاش کرنا بھی ہوگا
تو خود اس کے موجبات کی طرف لپکنا بھی۔ گویا یہاں آدمی خدا کی خفگی اور عقوبت کے
اسباب سے بچنے کی بھی دعاء کرتا ہے اور خدا کی رضا اور معافاۃ کا ذریعہ بننے والے
سب امور کے حصول کےلیے بھی دعاگو ہوتا ہے۔
مناوی
کہتے ہیں: پہلے مالک کی رضا میں پناہ لی۔ پھر اُس کی معافاۃ میں۔ اِس احتمال کے
تحت کہ خود اپنے حق کے
معاملہ میں وہ اِس سے راضی ہو بھی تو کسی دوسرے کے حق پر اِس کو نہ پکڑ لے۔
لہٰذاایک بار رضا کی اوٹ لی اور ایک بار معافاۃ کی۔ (التیسیر
بشرح الجامع الصغیر ج 1 ص 220)
پورا کتابچہ ایک پی ڈی ایف فائل میں خطِ نستعلیق کے ساتھ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔
قنوتِ وتر کی تینوں دعاؤں کے متن یکجا یہاں سے حاصل کریں۔
شرح دعائے قنوت مین پیج کےلیے یہاں کلک کریں۔