شرح دعائے قنوت
تحریر: حامد کمال الدین
15
وَنَخْلَعُ
وَنَتْرُكُ مَنْ يَفْجُرُكَ
"هم بری و بیزار تیرے آگے بیباک ہونے والوں سے"۔
لغت میں
فجور یا فجر پھٹنے کو کہتے ہیں۔ فاجر اُس
آدمی کو کہیں گے جسے خدا کی کوئی شرم نہ رہے۔ جو خدا کے سامنے بےباک ہو جائے اور معصیت
کے کام کھلےعام کرتا پھرے۔
’’خلع‘‘
اتار دینے کو کہتے ہیں۔ یعنی جس شخص نے خدا کے آگے اپنی شرم اور اپنا باک ختم کر
لیا ہے، ہم اس کی ہر حیثیت ختم کر دیتے ہیں۔ ’’ترک‘‘ کا مطلب ناطہ توڑ لینا۔ یعنی نہ صرف وہ ہمارے
یہاں معزول و بےحیثیت ہے بلکہ ہمارا اس سے قطع تعلق ہے۔
یہ ہے خدا کےلیے اظہارِ وفاداری: فاجروں (بدکاروں) سے بیزاری۔ خدا کے دشمنوں سے
دشمنی۔ جوکہ خدا کی دوستی اور ولایت پانے کا ایک باقاعدہ تقاضا ہے۔ یہاں عبادت
محض پوجاپاٹ نہیں بلکہ یہ خدا کےلیے دوستی و دشمنی کرنے تک جاتی ہے۔
پانچویں
صدی ہجری کے ایک حنبلی فقیہ ابوالوفاء ابن عقیلؒ
کا ایک قول مشہور ہے: ’’اگر کسی عہد میں تم دیکھنا چاہو کہ لوگوں کے ہاں
اسلام کی فی الواقع کیا حیثیت ہے، تو وہاں مساجد کے دروازوں پر لگی بھیڑ کو مت
دیکھنا، لبیک اللھم لبیک کہنے والوں کے شور
پر بھی مت جانا، بلکہ دیکھنا یہ کہ شریعت کے دشمنوں سے ان کی نبھتی کیسی ہے۔ یہاں المعری اور ابن الراوندی (اپنے
دور کے دو بڑے زندیق) برسوں شعر و نثر میں کفر بکتے رہے، پھر بھی ان کی قبروں کا
احترام ہوتا اور ان کی تصانیف کی مانگ برقرار رہی۔ یہ دلیل ہے تو اس بات پر کہ
قلوب میں دین (کی چنگاری) سرد ہو چکی‘‘ (الآداب الشرعية والمنح
المرعية، لابن مفلح ج 1 ص 237)۔
(ابن
عقیل آج کی لبرل زبانوں
کو سنتے تو ہمارے دور کے ’صالحین‘ کی بابت کیا کہتے!)
پس خدا
کےلیے غیرت اور حمیت رکھنا خدا کی محبت پانے کےلیے باقاعدہ ایک وسیلہ ہے جسے اِس
دعاء میں خدا کے آگے پیش کیا گیا ہے۔ تعجب کرو تو ان نمازیوں پر جو روزانہ رات کو وَنَخْلَعُ
وَنَتْرُكُ مَنْ يَفْجُرُكَ کا وِرد کر کے سوتے ہیں لیکن ان کا دن خدا کے نافرمانوں کے ہاں تقرب پانے میں صرف
ہوتا اور ان کی زندگی شریعت کو پس پشت ڈال رکھنے والوں کو منتخب کرانے اور اونچے
اونچے عہدوں پر پہنچانے میں گزرتی ہے!
پورا کتابچہ ایک پی ڈی ایف فائل میں خطِ نستعلیق کے ساتھ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔
قنوتِ وتر کی تینوں دعاؤں کے متن یکجا یہاں سے حاصل کریں۔
شرح دعائے قنوت مین پیج کےلیے یہاں کلک کریں۔