عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Friday, April 26,2024 | 1445, شَوّال 16
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
AmericanAmpaire آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
عنصرِ اول: تہذیبِ یونان
:عنوان

اور یہ ہو بھی کیسے سکتا ہے کہ بحر ابیض کے مشرقی و جنوبی کناروں پر کئی صدیاں مسلسل نبوت کی قندیلیں جلیں اور تھوڑی بھی روشنی اس کے دوسرے پار نہ پہنچے

:کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

گزشتہ فصل

 

عنصرِ اول:

 تہذیبِ یونان

 

جس سے کہ مغرب کا اصل خمیر اٹھا ہے۔ یونانی فلسفہ و افکار کے ساتھ یہ بنی الاصفر (گوری اقوام) ایک خاص تہذیبی نسبت رکھتی ہیں بلکہ اس پر کچھ اس انداز کا فخر کرتی ہیں کہ گویا عقل و شعور اور فکر و دانائی کا استعمال تاریخِ انسانی کے اندر فلاسفۂ یونان ہی کی چھوڑی ہوئی یادگار ہے اور پوری انسانی دنیا ذہن کی غذا کے معاملہ میں صرف اور صرف اسی پہ انحصار کرنے کیلئے آخری حد تک محتاج ہے! چند صدیاں قبل مسیحؑ کے یونان کی بابت یہ تاثر دے کر کہ عقل و دانائی کا اولین گہوارہ وہی ہے، ایک طرف یہ دھاک بٹھالی جاتی ہے کہ عقل و منطق کا استعمال مغرب کے بڑوں کے سوا دنیا کے اندر آج تک کسی کے آبا نے گویا کیا ہی نہیں تو دوسری جانب جدید انسان کے تحت الشعور میں یہ بات بٹھا لی جاتی ہے کہ انسانی ترقی کی تاریخ دراصل یورپ کی تاریخ ہے!

چونکہ یونان کے فکری اثاثہ جات بعد ازاں آپ سے آپ ’رومیا‘ لئے گئے، لہٰذا اس کے ساتھ اپنا نسب جوڑنے میں ان کو کوئی بھی دقت پیش نہیں آتی، خصوصا جبکہ جغرافیائی طور پر فرزندانِ یورپ کو آبائے یونان پر ناز کرنے کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کہ رومن ایمپائر کے عالیشان نشاناتِ شان و شوکت پر۔

جہاں تک انکی تہذیب کے اس پہلے عنصر کا تعلق ہے، اور جوکہ اسکے چوتھے عنصر کیلئے بنیاد فراہم کرتا ہے، جیسا کہ ہم آگے چل کر دیکھیں گے، تو وہ در اصل دینِ انبیا کے ساتھ تعارض کی اصل اساس ہے۔ خصوصاً تنزیلِ خداوندی کو ذہنِ انسانی کے معیار سے فروتر جاننااور حقائق کے تعین کیلئے عقلی ٹامک ٹوئیوں کو صائب تر طریق ماننا۔پھر یہ کہ اسی جہالت کو تقاضائے دانش جاننا اور عالمِ غیب کو اپنے ہی محدود سے اندازوں کے اندر محصور جاننا۔

جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ فلاسفۂ یونان کے ہاتھوں قوائے عقل کو ایک شدید قسم کے جمود سے آزادی ملی ہے تو یہ واقعہ یورپ کی حد تک ہی صحیح مانا جاسکتا ہے۔ جیسا کہ شیخ الاسلام ابنِ تیمیہؒ کی توضیحات سے عیاں ہے: یونانی فلسفہ کی ترقی و افزودگی، جس پر مغرب اتراتا ہے، اس زمانہ سے تھوڑی بعد ہوتی ہے جب ارضِ شام و بیت المقدس کے اندر نبوتوں کا تانتا بندھ گیا تھا، یعنی پیدائشِ مسیحؑ سے چند صدیاں پیشتر کا زمانہ، جوکہ موسیٰ علیہ السلام کے بہت بعد آتا ہے ، جبکہ قرآن میں واضح کیا گیا ہے کہ ارض شام و فلسطین میں اس دور کے اندر انبیاءکی ایک بہت بڑی تعداد مبعوث کی گئی تھی۔وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِن بَعْدِهِ بِالرُّسُلِِ (البقرۃ: 87)یونان کے فلاسفہ کی ایک تعداد ایسی رہی ہے جو بحر ابیض کا حوض پار کر کے ارضِ انبیا میں آتی اور یہاں سے حکمت اور دانش کی خبر پاتی رہی۔ ان میں ایسے لوگوں کا پایا جانا بعید از قیاس نہیں جو انبیا پر ایمان سے مالا مال ہو کر یونان لوٹتے رہے، جس سے علم و دانش کی کچھ روشنی ان کے ساتھ یورپ کے اس تاریک جزیرہ نما تک بھی پہنچ جاتی رہی۔ اور یہ ہو بھی کیسے سکتا ہے کہ بحر ابیض کے مشرقی و جنوبی کناروں پر کئی صدیاں مسلسل نبوت کی قندیلیں جلیں اور تھوڑی بھی روشنی اس کے دوسرے پار نہ پہنچے، جبکہ تہذیب میں وہ نقطہ بہت دیر پہلے آچکا تھا جہاں قوموں کے مابین خوب آمد ورفت ہونے لگی تھی اور تبادلۂ علوم و تجارب بھی بکثرت ہونے لگا تھا؟

البتہ اس روشنی کے اندر یہ اپنی جہالت کی آمیزش بھی بہر حال کرتے رہے۔ چنانچہ جہاں تک یونانی علوم وفلسفہ جات میں کوئی ایجابی پہلو ہے اور خصوصا اگر یورپ میں عقل کے استعمال اور قوائے استدلال و استنباط کو ’پہلی بار‘ کارآمد بنانے کی ایک سنجیدہ کوشش کا معاملہ ہے تو اس کا سہرا انتقالِ علم و حکمت کے اس عمل کو جاتا ہے جس کا مصدر ارضِ انبیا رہی ہے۔ البتہ جہاں تک ان فلاسفہ کا عقل کو مستقل بالذات بنا کر حدودِ انسانی سے تجاوز کر جانا ہے اور جو کہ فلاسفۂ یونان کا بالآخر امتیاز ٹھہرا ، تو یہ خدائی ہدایت کے بالمقابل وہ انسانی سرکشی ہے اور ’عقل و دانش‘ کے نام پر دینِ انبیا سے انسان کا وہ جاہلانہ تصادم ہے جو آج بھی مغربی تہذیب کا عنصر اولین مانا جاتا ہے۔

 اگلی فصل


Print Article
  روبزوال امیریکن ایمپائر
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز