عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, May 2,2024 | 1445, شَوّال 22
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2015-06 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
خدا ہم سے کیوں اپنی تعریف کروانا چاہتا ہے؟
:عنوان

:کیٹیگری
ذيشان وڑائچ :مصنف

 

خدا ہم سے کیوں اپنی تعریف کروانا چاہتا ہے؟

ذیشان وڑائچ

خدا ہم سے کیوں اپنی تعریف کروانا چاہتا ہے۔

خدا کیوں چاہتا ہے کہ ہم اس کی بڑائی کرتے رہیں

خدا کیوں چاہتا ہے کہ ہم اس کی عبادت کریں؟

ہم خدا کی عبادت کریں تو خدا کو کیا فائدہ۔ اور اگر کوئی فائدہ ہے تو خدا ہمارا محتاج ہوا۔

خدا کا ہر حکم اس کی ذات پر مرکوز کیوں ہے۔

آپکو اس طرح کے بہت سارے سوالات ملیں گے جو ملاحدہ کی طرف سے کئے جاتے ہیں۔

اس قسم کے سوالات کے دو پہلو ہیں۔ ایک اس کا اخلاقی پہلو ہے۔ تعریف، عبادت اور بڑائی کو اپنی ذات میں مرکوز کرنا اخلاقی اعتبار سے اچھا نہیں سمجھا جاتا۔

دوسرا یہ تجسس ہے کہ خدا ہم سے یہ سب کچھ کیوں کروانا چاہتا ہے۔ کیا اس سے خدا کو کوئی فائدہ ہے؟ اور اگر ہے تو پھر خدا ہمارا محتاج ٹہرتا ہے اور اگر فائدہ نہیں ہے تو یہ سب کچھ بے کار ہے۔

انسان کے لئے اپنی بڑائی، تعریف، ستائش اور پرستاری چاہنا ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔

انسان کے اندر پائی جانے والی خوبیاں مستقل اور لازوال نہیں ہیں۔

انسان اپنی خوبیوں پر نظر رکھنے کی وجہ سے دوسرے کی خوبیوں کو دیکھ نہیں پاتا۔

اپنی بڑائی کے زعم میں دوسروں پر زیادتی کر کے ان کی حق تلفی کرتا ہے۔

انسان کے اندر پائے جانی والی خوبیاں اس کی اپنی نہیں ہوتی۔ اس کی ترویج میں اس کا خاندان اور معاشرے کا بھی حصہ ہوتا ہے۔ اور چونکہ انسان کو فرد اور معاشرے کی حیثیت سے خدا نے پیدا کیا ہے اس لئے ان خوبیوں کا اصل خالق خدا ہے۔

انسان میں خوبیوں کے ساتھ کمزوریاں بھی ہوتی ہیں اور جب وہ صرف اپنی خوبیوں پر نظر رکھتا ہے تو اس کی کمزوریاں اس کے نظروں میں نہیں رہتی جس کی وجہ سے وہ خود فریبی کا شکار رہتا ہے۔

اب غور کر کے بتائیں کہ خدا جب اپنی تکبیر کرواتا ہے، اپنی تعریف کا حکم دیتا ہے اور اپنی عبادت کرواتا ہے تو اوپر بیان کی ہوئی کونسی وجہ خدا پر بھی صادق آتی ہے؟

ظاہر ہے کہ خدا علیم و خبیر ہے اور تمام مخلوقات کا خالق۔ ہر قابل تعریف چیز کا خالق خدا ہے۔ تو پھر خدا ہی تعریف کا حقیقی مستحق ہوا۔ خدا کے ناموں میں سے ایک المتکبر ہے۔ تکبر مخلوق کے لئے بالکل سزاوار نہیں، لیکن یہ حق ہے کہ خدا سب سے بڑا ہے اور حق ہے کہ ہم خالق کائنات کی بڑائی بیان کریں۔

انسانوں کے اندر خود ستائشی اور تکبر کے برے ہونے کے احساس کی بنیاد یہی ہے کہ ہم اسے خدا کا حق سمجھتے ہیں اور اس لئے جب کوئی انسان اس طرح کا طرز عمل اختیار کرتا ہے تو یہ کہا جاتا ہے کہ یہ خدا بننے کی کوشش کر رہا ہے۔

اب اسی چیز کی بنیاد پر خدا کی تعریف، ستائش اور تکبیر پر اعتراض کرنا خود ایک بہت بڑا تضاد ہے۔ جب خدا خود خدا ہے تو وہی خدا ہوا۔

اب آتے ہیں اس پہلو پر کہ خدا کو اس سے کیا ملتا ہے۔

ایک بہت ہی اصولی بات ذہن میں رکھنا چاہئے، ہم خدا کو اس کی صفات سے پہچانتے ہیں۔ خدا کی معرفت اس کی صفات کی معرفت ہے۔ کسی کی صفت کے بارے میں یہ پوچھنا کہ وہ ایسا کیوں ہے ایک غیر منطق بات ہے۔ خدا نے جس طرح سے اپنا تعارف کرایا وہ ایک حتمی، بدیہی اور ابدی حقیقت ہے۔ اس کے لئے "کیوں" کوئی معنی نہیں رکھتا۔ خدا کا تعارف ہی یہ ہے کہ وہ ہر چیز کا خالق ہے، اپنی پوری مخلوقات کا مالک ہے، ہر ایک سے بزرگ تر ہے اور اسی لئے تمام تعریفوں کا مستحق ہے۔

جب کوئی عدد "دو" کا تعارف اس طرح سے کراتا ہے کہ جب ایک عدد میں ایک اور کا اضافہ ہوجائے تو اسے دو کہتے ہیں تو اس کے لئے "کیوں" کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ لغوی اعتبار سے دو کا تعارف یہی چیز ہے۔

یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی پوچھے کہ "خدا" کیوں ہے۔ خدا ہے یا نہیں اس پر تو منطقی بحث ہوسکتی ہے، خدا کیسا ہے اس پر مذہبی بحث ہوسکتی ہے۔ خدا کیوں ہے، یہ کوئی بحث کا نکتہ نہیں ہے۔ اور اگر کوئی مصر ہے کہ اس پر بحث ہونی ہی چاہئے تو جو چاہے کرے۔ لیکن اس کا جواب نہ مذہب کے ذمہ ہے اور نہ منطق کے۔

اسی طرح سے یہ سوال پوچھنا کہ خدا ایسا کیوں ہے اور ویسا کیوں نہیں ہے ایسے ہی سوال کے ضمن میں آتا ہے۔

اس طرح کا سوال پوچھنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی پوچھے، خدا بے رحم کیوں نہیں ہے؟ خدا سچ کو کیوں پسند کرتا ہے جھوٹ کو کیوں پسند نہیں کرتا، خدا ظلم کے خلاف کیوں ہے؟ خدا خالق کیوں ہے؟

الغرض کہنے کا مطلب یہ ہے کہ خدا کی صفات کے لیے "کیوں" پوچھنا ایسا ہی ہے جیسے خدا کے وجود کے لئے "کیوں" کا پوچھنا۔ اس سوال کا جواب ہمارے پاس نہیں ہے اور اس سوال کی توعیت ہی ایسی ہے کہ اس کا جواب ہو ہی نہیں سکتا۔ بالکل اسی طرح جیسے عدد "دو" کے تعارف کے لئے "کیوں" نہیں ہوسکتا۔

خدا کی ایک صفت معبود ہے۔ خدا کا حمید ہونا، خدا کا المتکبر ہونا، خدا کا البر ہونا اس کی صفات ہیں۔ اس کے لئے "کیوں" نہیں ہوتا۔ صفات اظہار چاہتی ہیں۔ جب خدا نے کچھ بھی نہیں بنایا تھا تو بھی خدا "خالق" تھا، لیکن اس نے جب "پیدا کیا" تو اس نے اپنی اس صفت کا اظہار کیا۔ جب کوئی خدا کی عبادت نہیں کررہا تھا تو اپنی صفت کے اعتبار سے وہ "الہ" تھا لیکن جب اس کی مخلوق نے اس کی عبادت کی تو صرف اس کی عبادت کا اظہار ہوا۔

اس پر ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خدا اپنی صفات کے اظہار کے لئے ہمارا محتاج ہے؟ مسئلہ یہ ہے کہ ہم تو تھے ہی نہیں اور خدا نے ہمیں اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا اور عبادت کرنے کا شعور، صلاحیت اور وقت بھی سب کچھ خدا نے دی، تو جب ہمارا کچھ ہے ہی نہیں اور سب کچھ خدا کا ہی ہے تو یہاں پر خدا کی محتاجی کا سوال پیدا ہی کیسے ہوتا ہے؟ خدا نے پوری کائنات بنائی اور کائنات کا ذرہ ذرہ خدا کے حکم سے چل رہا ہے۔ تو کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ خدا اپنی حاکمیت کے لئے کائنات کا محتاج ہے؟ حالانکہ یہ پوری کائنات اپنے وجود کے لئے خدا کی محتاج ہے۔

اس طرح کا سوال پوچھنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی یہ کہے کہ، چونکہ خدا نے اپنی صفت خلاقیت کے اظہار کے لئے کائنات، فرشتے، انسان، اور دوسری مخلوقات کو پیدا کیا اس لئے خدا اپنی صفت خلاقیت کے اظہار کے لئے اپنی مخلوق کا محتاج ہے۔

خدا کے لئے انسانی مثالیں دینا مشکل ہے۔ پھر بھی ایک آسان سی مثال دیتے ہیں۔

ایک پینٹر اپنی مصوری کے ذریعے اپنی تخلیقی صلاحیت کا اظہار کرتا ہے۔ کیا ہم اس بنا پر کہہ سکتے ہیں کہ پینٹر اپنی صلاحیت کے لئے اس پینٹگ کا محتاج ہے؟ اس سادہ سی مثال سے کوئی یہ نتیجہ اخذ نہ کرے کہ پینٹنگ کی صلاحیت اور خدا کی صفت ایک ہی قسم کی چیز ہے۔ مقصود صرف محتاجی کی وضاحت کرنا ہے۔ مصوری کی صلاحیت ایک مصور کی اپنی نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ خدا کی صفت کی طرح لازوال ہوتی ہے۔ پھر بھی ہم مصور کو تصویر کا محتاج نہیں جانتے۔ اسی طرح اگر خدا اپنی صفت خلاقیت کے اظہار کے مخلوق پیدا کرتا ہے تو وہ اپنی مخلوق کا محتاج تو نہ ہوا بلکہ مخلوق اپنے وجود میں آنے کے لئے اس کی محتاج ہوئی۔ بالکل اسی طرح اگر خدا اپنے بندوں کو یہ حکم دیتا ہے کہ اپنے شعور کو اختیار کرتے ہوئے اس کی عبادت کریں اور اگر نہ کرنا چاہیں تو نہ بھی کریں تو خدا کیسے اپنی مخلوق کا محتاج ہوا؟

اللہ نے انسان کو سوچنے کی صلاحیت دی اور اس بات کا اختیار دیا کہ وہ چاہے تو خدا کی عبادت کرے اور چاہے تو نہ کرے۔ اب اس اختیار کی بنا پر انسان کیسی کیسی اڑانیں بھرتا ہے اور وہ بھی اسی خدا کی عطا کی ہوئی صلاحیت کو استعمال کر کے؟

أَوَلَمْ يَرَ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ

کیا انسان دیکھتا نہیں ہے کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا اور پھر وہ صریح جھگڑا لو بن کر کھڑا ہو گیا ؟

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز