عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, April 25,2024 | 1445, شَوّال 15
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
نامردو!
:عنوان

اسلام کو سرنگوں کرنا، اقوام عالم کا گزشتہ چودہ سو سال سے ایک خواب ہے۔ خدا کے علاوہ کسی سے اُمید لگانا عبث ہے۔ مگر ہمارے ہاں ایسی نسل بھی پائی جاتی ہے جو جس ہاتھ سے تھپڑ کھاتے ہیں، اُسی کو چومتے ہیں

:کیٹیگری
ادارہ :مصنف

 نامردو!

 

وون رڈلے:ترجمہ: نور اسلم خان

 

انگلینڈ کی نومسلم خاتون وون رڈلے ستمبر 2001 میں Sunday Express کیلئے رپورٹنگ کرتے ہوئے طالبان کے ہاتھوں گرفتار ہوئی تھیں۔ اس دوران میں وہ طالبان کے حسن سلوک سے متاثر ہو کر وہ اسلام لے آئیں۔ آج کل انگلینڈ میں مصروف کار ہیں۔

 

ہماری تاریخ میں بہادر خواتین کی بھی کمی نہیں۔ حجاج بن یوسف نے جب حضرت عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالی عنہ  کا محاصرہ کرلیا تھا تو اُن کی والدہ ماجدہ اسماءبنت ابی بکررضی اللہ تعالی عنہا نے کہا تھا کہ بہادری کو گلے لگانا ہی آل ابی بکر کی ریت ہے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ  کو شہیدکرنے کے بعد حجاج بن یوسف نے عبرت دلانے کیلئے آپ رضی اللہ تعالی عنہ  کی نعش مبارک اونچے درخت پر معلق کردی۔ حضرت اسماء رضی اللہ تعالی عنہ  کو اطلاع دی گئی تو فرمایا: زندہ تھا تو سربلند، مرا تو بھی سربلند! حجاج نے جب حضرت اسماء رضی اللہ تعالی عنہا  کا یہ تبصرہ سنا تو فوراً حضرت عبداللہ کی تجہیز وتکفین کا بندوبست کیا۔ اگر قوم کے مرد خاموش ہوں گے تو پھر خواتین ہی حوصلہ بڑھائیں گی۔

 

مصر میں وون رڈلے کی WAMI کے سالانہ اجتماع میں ایک تقریر کی تلخیص

 

میں اسلام کے بارے میں مستند علم تو نہیں رکھتی۔ تاہم مجھے اُمت مسلمہ کے نوجوانوں سے تبادلہ خیالات کرکے اسلام کے بارے میں بہت کچھ آگاہی ہوئی ہے۔ نائن الیون کا سبب امریکہ کی وہی ذہنیت ہے جس نے امریکہ سے ایک عشرہ پہلے بوسنیا ہرزگوینیا میں مسلمانوں کی نسل کشی کرائی تھی۔ کل عالم اس طویل نسل کشی کے دوران میں محض تماشائی بنا رہا۔ نوجوانان اسلام اس بہیمانہ نسل کشی کے ردعمل میں اپنے بھائیوں کی مدد کرنے کیلئے قومی، علاقائی اور نسلی تعصب کو بالا طاق رکھ کر بوسنیا کے جہاد میں برسرپیکار ہوئے، جو مسلمان اس جہاد میں بالفعل شریک نہ ہو سکے انہوں نے مال اور سماجی حیثیت سے ان کی مدد کی، جب بوسنیا کے مسلمان سربوں پر بھاری پڑ رہے تھے تو اس وقت مغربی ممالک نے امن فوج کے نام پر وہاں نیٹو افواج تعینات کردیں۔  "My Life" میں سابق صدر بل کلنٹن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بوسنیا میں عین مغرب کے قلب میں اسلامی ریاست تشکیل پا جاتی۔

 

چیچنیا، کشمیر، فلسطین، افغانستان اور عراق کہیں بھی اسلامی ریاست کا وجود ہی وہ اصل خطرہ ہے جس کا امریکہ اور مغربی ممالک توڑ کرنا چاہتے ہیں۔ مسلم ممالک میں ہماری بہنوں اور بھائیوں کا خون اور اُن کے جسم کے لوتھڑے ایسے ہی بکھرے دکھائی دیتے ہیں جیسے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے ملبے سے نکالے گئے تھے، ایک فرق کے ساتھ، ہماری لاشیں بہت ارزاں اور بے شمار ہیں۔ مسلم مقبوضات کے علاوہ نامعلوم مقامات پر گوانتاناموبے باگرام، ابوغریب اور ڈیگو گارشیا کی طرح عقوبت خانے ہیں جہاں ہزاروں بے گناہ بدترین اور نہ ختم ہونے والے عذاب میں مبتلا رکھے جاتے ہیں۔ امریکہ کے ایک اشارے پر شام، اردن، مراکش، تیونس، الجزائر اور آپ کے اپنے ملک مصر میں بے گناہ مسلمانوں کو بدترین اذیتیں دی جاتی ہیں۔

 

اس صورتحال میں ہمارے نوجوانوں کی کیا ذمہ داری بنتی ہے۔ یہی میری تقریر کا موضوع ہے۔

 

ہمارے نوجوان اپنے ماضی سے آگاہ ہیں۔ خالد  بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ ، طارق بن زیاد اور سلطان صلاح الدین ایوبی کی حوصلہ مندی اور شجاعت کے واقعات ان کی نگاہ میںہیں۔ خود رسول پاک دلیری اور شجاعت کے پیکر تھے۔ اسلام میں داخل ہونے کے بعد میں آپ کی عزت اور ناموس پر قربان ہونا اپنے لئے باعث فخر سمجھتی ہوں۔ ڈنمارک میں شائع ہونے والے توہین آمیز خاکوں کے ردعمل میں مسلم اُمہ نے جس قابل فخر ردعمل کا اظہار کیا ہے وہ مغرب کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے۔ آپ کی عزت اور ناموس کے رکھوالے کل دنیا میں پائے جاتے ہیں اور آپ اب بھی غیر مسلموں کیلئے دلیری اور شجاعت کی علامت ہیں۔

 

 

 

میلکم ایکس (1) اور سید قطب شہید، دور جدید کے دو دمکتے ستارے ہیں۔ ان دو رہنماؤں کی تحریروں نے مجھے مسلمان ہونے کا مطلب بتایا۔ یہ دونوں رہنما ہمارے مضطرب نوجوانوں کیلئے نمونہ ہیں۔ آخر ہمارے نوجوان کہاں جائیں۔ ایک طرف انہیں ان کا عقیدہ کہتا ہے کہ اللہ رب العالمین کے علاوہ کسی سے خوفزدہ نہیں ہونا اور دوسری طرف انہیں کہا جاتا ہے کہ اسلام کو پیچھے اور سر کو نیچے رکھو!

 

نائن الیون کے بعد مغرب چاہتا ہے کہ اسلام کی ایسی صورت گری کر دی جائے جو مغربی ممالک کیلئے قابل قبول ہو، مسلم اقوام کی یہ پہچان بنا دی جائے کہ وہ دشمن کے سامنے سرنڈر ہو کر اُس پر فخر کرتی ہیں اور وہ حد درجے پرامن واقع ہوئے ہیں۔ دُنیا کے امن وسکون میں ذرا بھی رخنہ نہیں ڈالنا چاہتے۔ ایک ایسا بے روح اسلام جو نفاذ شریعت، خلافت اور جہاد سے آزاد ہو کر لادین بزدلانہ معاشرے کو فروغ دینے والا ہو۔

 

ترکی، فرانس اور الجزائر میں میری بہنوں کے سروں سے چادریں اتاری جا رہی ہیں، دوسرے مغربی ممالک بھی مستقبل میں مسلم خواتین کو برہنہ سر کرنے پر تلے بیٹھے ہیں۔ جیک سٹرا(2) کو حجاب پر تبصرے کا حق کس نے دیا ہے۔ وہ کون ہوتا ہے جو مسلم خواتین کیلئے لباس کی تراش خراش کے احکامات جاری کرے۔ ہم مسلم خواتین کسی مرد کو یہ اجازت نہیں دی سکتی ہیں کہ وہ ہمارے کپڑوں کی الماری میں جھانک کر ہمارے لئے لباس منتخب کرے۔ آج صبح قاہرہ کی اخبارات میں آپ کے وزیر ثقافت فاروق حسنی کا بیان شائع ہوا ہے جس میں اُس نے حجاب کو پسماندگی کی علامت قرار دیا ہے۔ میں حیران ہوں کہ اِن نوجوانوں کی موجودگی میں اُسے یہ جراءت ہوئی، ارے کوئی تو ہوتا جو اُس کی زبان کو لگام دیتا! اُس نے دنیا کی ہر برقعہ پوش خاتون کا مذاق اڑایا ہے۔ فاروق حسنی خود اسلام پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ یہ ہمارے نوجوانوں کو اپنی دو رخی سے کیا پیغام دے سکتا ہے۔ برقع، حجاب اور نقاب تمہارے اس مغربی اخلاق باختہ تہذیب میں عزت اور شرف کی علامت ہیں۔ مغربی معاشرہ جسے جنس پرستی اور نشے بازی گھن کی طرح کھا رہی ہے۔ ہم عزت کے راستے کو چھوڑ کر کمینگی کے راستے پر چلیں۔ مجھے اُن عرب نوجوانوںپر ترس آتا ہے جو مغرب سے زیادہ مغرب پرست بنتے ہیں۔ کیا آپ کو میں بتا نہ دوں کہ مغرب میں ایسے لوگوں کو کیا کہا جاتا ہے۔ نامرد! تمہارا وزیر ثقافت اعتدال پسندی کے نام پر بے غیرتی کو نہیں پھیلا سکتا۔ اُسے فوراً مستعفی ہو جانا چاہیے۔ کیا اعتدال پسندی کا یہ مطلب ہے کہ ہم اسلام میں بے شرمی اور بے حیائی کے کاموں کی پیوند کاری کریں۔

 

پچھلی مرتبہ جب میں قاہرہ آئی تھی تو شیخ ازہر علامہ طنطاوی نے مجھے محض اس لئے انتہا پسند کہا تھا کہ میں نے اُس سے مصافحہ نہیں کیا تھا۔ میں کسی فقیہ اور علامہ کی بجائے سیدھے طریقے سے اس شخصیت کی پیروی میں فخر سمجھتی ہوں جس کے نام کا میں نے کلمہ پڑھا ہے۔ کیا حجاب پہن کر عورت انتہا پسند ہو جاتی ہے۔ حیرت ہے آپ کی اعتدال پسندی پر!

 

اسلام کو سرنگوں کرنا، اقوام عالم کا گزشتہ چودہ سو سال سے ایک خواب ہے۔ خدا کے علاوہ کسی سے اُمید لگانا عبث ہے۔ مگر ہمارے ہاں ایسی نسل بھی پائی جاتی ہے جو جس ہاتھ سے تھپڑ کھاتے ہیں، اُسی کو چومتے ہیں۔ آپ داڑھی اور لبادے میں اسلام کی نمائندہ شخصیات نہ ڈھونڈیں۔ اسلام تو فکر اور آگاہی کا ابلتا سرچشمہ ہے۔ ہر صاحب ایمان سے اسلام کے کچھ تقاضے ہیں۔ زبانوں کو تالے لگا کر ہم اسلام کی کیا خدمت کر رہے ہیں اور تو اور پسے ہوئے مسلمان فلسطین یا اپنے مقبوضہ علاقوں میںاستشہادی کارروائی بھی کرتے ہیں تو اُسے بھی دہشت گردی کہا جا رہا ہے جیسے یہ بھی کوئی نائن الیون کی جیسی کارروائی ہو۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو یہ بتانا ہوگا کہ مسلم مقبوضات میں مزاحمت بالکل جائز مزاحمت ہے۔

 

نیو یارک اور لندن کے دھماکے تو دہشت گردی کہلائیں اور پورے کے پورے ملک پر قابض ہو جانا دہشت گردی نہ کہلائے۔ جب آپ ان کی جائز مزاحمت کو بھی دہشت گردی کہیں گے تو یہ اُن بہنوں اور بھائیوں کے خون سے غداری ہے جن کے لئے روئے زمین میں روساءزمین نے یہ انتخاب کیا ہے کہ وہ بس مر مٹیں۔

 

مسلم ریاستوں کے کٹھ پتلی حکمران اسلامی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ وہ یہ چاہتے ہیں کہ عراق چیچنیا اور فلسطین کے نوجوان طلبہ اور کارکن محض اعتدال پسند کہلانے کیلئے اپنی مزاحمت سے باز آجائیں۔ ہمارے برطانیہ میں ایسے مسلمان نوجوان کثرت سے پائے جاتے ہیں جو اعتدال پسندی کی نذر ہو گئے ہیں۔ میں انہیں ’تالی بجانے‘ والے کہتی ہوں۔ برطانوی حکومت اپنے من پسند اسلام کی ترویج کیلئے انہیں زرکثیر سے کینیڈا، یمن، امریکہ اور موریطانیہ سے درآمد کرتی ہے۔ یہ درآمد شدہ مال ہمارے نوجوانوں کو بزدلی کا درس دیتے ہیں اور اسی کو اسلام کی کوہان بتاتے ہیں۔ ان کے نزدیک اسلام میں وہابی مکتبہ فکر سب سے خطرناک ہے۔ ہاں نعت خوانی اگر کسی مشہور گیت کی لے پر ہو تو انہیں خوب پسند ہے۔

 

نوجوانان اسلام! اس سے پہلے کہ اسلام کا یہ مسخ شدہ تصور پوری اُمت میں سرایت کر جائے ہمیں اس کا تدارک کرنا ہوگا۔ ملاوٹی اسلام کی آپ کو قلعی کھولنی ہوگی، موسیقی

 

کے سنگ رات بھر نعتوں پر جھومنے والے اور دن بھر ظلم وجبر کے خلاف مزاحمت کرنے والے مجاہدوں کا مذاق اڑانے والوں کو ہوش کے ناخن دلانے ہوں گے۔

 

سلطان صلاح الدین فاتح قدس سے لوگوں نے پوچھا کہ آپ کبھی مسکراتے ہوئے نہیں دیکھے گئے، جری سلطان نے کہا: میرے چہرے پر مسکراہٹ کیسے آئے جبکہ بیت المقدس پر صلیبیوں کا قبضہ ہے۔ سلطان صلاح الدین اگر ہمارے نوجوانوں کی حالت دیکھتے تو وہ انہیں کیا مشورہ دیتے ہے!

 

عرب حکمرانوں کی بے شرمی تو اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ وہ محض امریکہ کے سامنے ’بیلے ڈانس‘ پیش کر سکتے ہیں۔ عراق کو وہ سونے کی طشتری میں رکھ کر امریکہ کو پیش کر چکے ہیں، فلسطین میں درندے غرا رہے ہیں اور یہ چین کی نیند سو رہے ہیں۔ اب دیکھو عربوں کی ایک اوربیٹی ’لبنان‘ کی عزت تاتار کی جائے گی، کیا تم خود بھی اس نظارے سے دل بہلاؤ گے۔

 

ہمارے اور ہمارے نوجوانوں اور ہمارے بچوں کے سامنے نمونہ آپ کی ذات اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم کو ہونا چاہیے۔ انہیں کی سیرت کو سامنے رکھ کر ہمیں اپنا اور اپنے بچوں کا مستقبل بنانا ہوگا۔ جب تک اِس اُمت میں خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ، سلطان صلاح الدین ایوبی، میلکم ایکس اور سید قطب شہید پیدا ہوتے رہیں گے تمہاری یہ بہن اپنے نوجوانوں میں انہیں کی شبیہ ڈھونڈتی رہے گی۔

 

یہی ریت رہی ہے کہ ظلم جب حد سے گزرتا ہے تو دوا بن جاتا ہے۔ ہمارے نوجوان بہادری اور جواں مردی کے پیکر بنیں۔ فاروق حسنی جیسے مغرب سے بڑھ کر مغرب نواز آپ کے سامنے عبرت کا نشان ہوں۔ وہ جو صرف نامرد ہیں، تاریخ میں ان جیسے وزیروں کا ذکر بزدلی کے طور پر چند جملوں میں کیا جائے گا، آپ لازوال تاریخ رقم کریں۔ اُسی طرح جس طرح ہمارے بہادر عراق، فلسطین، چیچنیا اور کشمیر میں بہادری اور جواں مردی کی ایک طویل تاریخ رقم کر رہے ہیں۔

 

مغرب میں رہنے والے مسلمانوں کو یہ احساس ہو چلا ہے کہ وہ خواہ کتنے ہی مغرب پرست بن جائیں، کسی ناگہانی واقعے کے رونما ہونے پر حکومت سب سے پہلے انہیں کو شک کی نگاہ سے دیکھے گی۔ جس قدر مغرب جہاد، خلافت اور شریعت کو دبائے گا یہ ایک جذبہ بن کر اتنا ہی ابھریں گے۔

 

مسلم مقبوضات میں مزاحمت ہر لحاظ سے ایک جائز اور قانونی مزاحمت ہے۔ یاد رکھیں، مغربی ممالک کو جن انتہا پسندوں سے خطرہ ہے وہ جہادی نہیں بلکہ خود مغرب کے وہ بنیاد پرست عیسائی ہیں جو وائیٹ ہاؤس اور ڈاؤننگ سٹریٹ میں بیٹھ کر ہمارے نوجوانوں کو شدت پسندی کا راستہ دکھانے پر مجبور کر رہے ہیں۔ القاعدہ میں نوجوانوںکی بھرتی کی ذمہ داری بش اور ٹونی بلیئر نے اٹھا رکھی ہے۔

 

ہمارے نوجوان اس وجہ سے بھی بیدار ہو رہے ہیں کہ انہیں اس بات کا ادراک ہو گیا ہے کہ بش ٹونی بلیئر کمپنی کا اصل ہدف دہشت گردی نہیں بلکہ خود اسلام ہے۔ ہمارے نوجوان اُسی جذبے کے ساتھ اپنے آپ کو دُنیا کی قیادت کا اہل ثابت کریں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دُنیا کے سامنے اعلیٰ ترین انسانوں کی قیادت فراہم کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا بتایا ہوا راستہ آج بھی بہت سوں کیلئے روشنی کا مینار ہے۔ یقین رکھیں سوائے ایک اللہ کے مسلم نوجوان کسی سے دبکتا نہیں!

******

(1) میلکم ایکس (1965۔1925) جو بعد میں الحاج ملک الشہباز کے نام سے مشہور ہوئے، امریکہ میں نبراسکا میں عیسائی گھرانے میں پیدا ہوئے اور نوجوانی میں اسلام قبول کرلیا۔ افریقی نژاد مسلمانوں کی مشہور تنظیم نیشن آف اسلام کے رہنماؤں میں الحاج ملک الشہباز ایک عظیم رہنما گزرے ہیں۔ انہیں ایک سازش کے ذریعے شہید کیا گیا تھا۔

(2) سابق سیکرٹری وزارت خارجہ برطانیہ

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز