عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Friday, April 19,2024 | 1445, شَوّال 9
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
بعد از شکست
:عنوان

:کیٹیگری
ادارہ :مصنف

بعد از شکست

جمال عرفۃ

تلخیص واضافہ: محمد زکریا

تحسبہم جمیعاً وقلوبہم شتی

تم (یہودیوں) کو اجتماعی شعور کا حامل سمجھتے ہو،

جبکہ ان کے دلوں میں پھوٹ پڑی ہوئی ہے۔

لبنان اسرائیل جنگ کے بعد اسرائیل شکست سے زیادہ رائے عامہ کی تنقید سے پریشان ہے۔ شکست کے نتیجے میں اسرائیل کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آئے ہیں۔ اپنی خفت مٹانے کیلے اسرائیل اب تک فلسطینی پارلیمنٹ کے ایک چوتھائی مندوبین گرفتار کر چکا ہے، فلسطینی اراضی پر تجاوزات بھی جاری ہیں، خوف وہراس کے اس عالم میں نوجوانان فلسطین ’قسام‘ کے میزائل ہر روز اسرائیلی فوج کے سروں پر تابڑ توڑ گرتے ہیں، دوسری طرف آئے روز سیاسی اور عسکری سطح پر اختلافات منظر عام پر آرہے ہیں۔ ہر بڑی قیادت دوسری قیادت پر ناکامی کا الزام دھرتی ہے۔ یہ اختلافات صرف سویلین اور فوج کے درمیان ہی نہیں ہیں، خود فوج آپس میں اختلافات کا شکار ہے۔ فوج میں بااثر طبقہ اس مطالبے پر مصر ہے کہ ڈان ہلٹز  کو نااہلی کی بنیاد پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔

سیاسی قیادت وزیر اعظم ایہود اولمرٹ (Ehud Olmert) کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی ہے۔ مالی اسکینڈل کے علاوہ اُن پر اسرائیل کی قیادت سنبھالنے کی اہلیت نہ ہونے کا بھی الزام ہے۔ فوج کی اعلیٰ قیادت کا کہنا ہے کہ انہیں جو احکام دیئے جاتے تھے وہ غیر مربوط اور تاخیر سے پہنچے تھے۔ یوں لگتا تھا جیسے قائدین کسی نفسیاتی خوف میں مبتلا ہیں۔

جامعہ عبریۃ Hebrew University of Jerusalam کے ممتاز پروفیسر شلومو افینزی نے حکومت کے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے مڈ ٹرم انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کی جنگ کیلئے تحقیقاتی کمیٹی کا تشکیل پانا خوش آئند نہیں ہے، لیکن لگتا یہی ہے کہ لبنان کی پہلی جنگ کی طرح، جس میں وزیر اعظم بیگین نے جنگی تحقیقاتی کمیٹی کی مخالفت کی تھی، مگر انہیں پھر بھی مستعفی ہونا پڑا تھا، ایہود اولمرٹ کو بھی اُسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پروفیسر نے مزید کہا کہ دو نااہل سربراہان پر ملک کی قسمت کا فیصلہ نہیں چھوڑا جا سکتا۔

ایہود اولمرٹ اور ان کی سیاسی تنظیم ’کاڈمیا‘ (Kadmia) کو سب سے زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عسکری قیادت بھی مشکلات میں گھری ہے کیونکہ پہلی مرتبہ اسرائیل کے عوام کو غیر متوقع نتائج بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ جس عوام کو اپنی ناقابل تسخیر فوج اور جمہوری اقدار پر فخر تھا، اب وہ شدید مایوسی کا شکار ہیں، اور اسرائیل کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ مغربی سفارت خانوں میں ان دنوں بیرون ملک جانے والے اسرائیلی شہریوں کی قطاریں صہیونی ریاست کے نظریے کو چڑانے کیلئے کافی ہیں۔

مضبوط دفاعی ساز وسامان کے ساتھ اسرائیل کے عوام کو امن وسلامتی کی جو نوید سنائی جاتی تھی، اُس پر اب پہلے والا اعتماد نہیں رہا ہے۔ فلسطینیوں کی استشہادی کارروائیوں کے علاوہ میزائل کی صنعت کاری میں مہارت بھی نفسیاتی شکست میں اضافے کا ایک بڑا سبب ہے۔ اس بات کا پورا امکان ہے کہ اسرائیل لبنان میں اپنی ہزیمت کا بدلہ فلسطین کے نہتے عوام سے لے، یا پھر امریکہ کی تائید میں متوقع کمی آنے کی وجہ سے اسرائیل کو اپنے استعماری مطالبات سے کسی حد تک دست بردار ہونا پڑے۔ اِن دنوں صدر بش کو دائیں بازو کی جماعت سے شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی صدر بش سے نفرت کرنے والوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حال ہی میں وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز نے اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کیلئے ’شیطان‘ کا لفظ استعمال کیا ہے۔

اسرائیل کے اخبارات حکومت پر تنقید سے بھرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے کثیر الاشاعت روزنامہ ’یدیعوت احرنوت‘ لکھتا ہے کہ فوج اس بات کی شکایت کرتی ہے کہ اسے دو ٹوک اوامر نہیں دئیے جاتے تھے۔ روزنامہ ’ہاارٹس‘  نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم اور چیف آف دی آرمی سٹاف میں جنگ کے دوارن میں اختلافات رہے ہیں۔ دوسری طرف اخبار یدیعوت اور اخبار معاریو  نے وزیراعظم اور خاتون وزیر خارجہ زیپی لوینی  کے اختلافات کا بھی ذکر کیا ہے۔ ان اختلافات کی شدت کا اندازہ اس طرح لگایا جا سکتا ہے کہ زیپی لوینی کو نیو یارک کے سفر پر روانہ ہونے سے حکام نے منع کر دیا تھا اور اسے لبنان جنگ کشی کے فیصلے پر صاد کرنا پڑا تھا۔ اخبارات نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اس جنگ میں امریکہ کی دلچسپی اسرائیل سے زیادہ تھی۔

اولمرٹ کے ساتھ لیکوڈ پارٹی کے قائد ’نیتن یاہو‘ نے اس بات پر شدید احتجاج کیا ہے کہ جنگ کے مقاصد حاصل کئے بغیر جنگ بندی کا معاہدہ ناقابل فہم فیصلہ ہے۔ علاوہ ازیں لیکوڈ پارٹی کے سابق وزیر خارجہ سیلفان شالوم نے جنگ بندی کے معاہدے کو اسرائیل کا بدترین معاہدہ قرار دیا ہے۔ شالوم نے اپنے بیان میں کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے سے پہلے حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کرنا نہ صرف دہشت گردی کو قبول کرنے کے مترادف ہوگا بلکہ ایسا معاہدہ عرب معتدل قیادت کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچائے گا۔ جنگ کے دوران ہم نے حکومت کو اپنے بھرپور تعاو ن کا یقین دلایا تھا،اگر حکومت جنگ بندی کا معاہدہ کر لیتی ہے تو پھر ان کی جماعت لیکوڈ  اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی۔

لبنان کی شہری آبادی کو شدید نقصان پہنچانے کے باوجود اسرائیل کی ائیر فورس جو اب تک دنیا کی کامیاب ترین ائیر فورس میں شمار ہوتی تھی، عوام میں اپنا اعتماد کھو چکی ہے، اسرائیلی ائیر فورس کا بھرم ٹوٹنے کے بعد یقینا فلسطینی مزاحمت میں اضافہ ہوگا۔

روزنامہ ہار ارٹس کے سروے کے مطابق صرف %20 اسرائیلی جنگ لبنان کو کا میاب سمجھتے ہیں۔ شمالی اسرائیل، جو حزب اللہ کے میزائلوں کا ہدف رہا تھا، کے %73 شہری، حکومت کی کارکردگی سے ناخوش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے دوران حکومت شہریوں کی پوریطرح حفاظت میں تقصیر کی مرتکب ہوئی ہے۔

اخبار یدیعوت کے سروے کے مطابق%90 شہری جنگ کو بلاوجہ قرار نہیں دیتے اور %48 ’حماس‘ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کی رہائی کیلئے مذاکرات کرنے کی حمایت کرتے ہیں جبکہ حزب اللہ سے اسرائیلی قیدی چھڑانے کیلئے مذاکرات کے حامیوں کا تناسب صرف %38 ہے۔

اخبار ہاارٹس کے اداریے میں ممتاز صحافی اری شاویت کے مقالے کا عنوان تھا: ’اولمرٹ جلد مستعفی ہوں‘ شاویت نے الزام لگایا کہ اولمرٹ نے جنگ کا آغاز بھی نتائج سے بے پرواہ ہو کر کیا تھا اور جنگ سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے بھی وہ پرعزم دکھائی نہیں دیتے تھے۔

یدیعوت احرنوت نے نام نہ ظاہر کرنے کے وعدے پر عسکری حوالے سے لکھا ہے کہ فوج کے سامنے کوئی واضح ہدف نہیں تھا، فوج غیر یقینی کا شکار تھی اور متضاد احکامات نے فوج کی سراسیمگی میں اضافہ بھی کیا تھا۔ مزید براں ہوائی حملے کے ساتھ بری فوج کا حملے میں تاخیر کرنا بھی ناقابل فہم تھا۔

تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اسرائیل اب تک عرب ممالک سے جس طرح اپنے ناجائز مطالبات منواتا رہا ہے، شکست کے بعد اپنا وقار کھو کر اب اُسے عربوں کے ساتھ برابری کی سطح پر مذاکرات کرنا ہوں گے۔ دوسری طرف فلسطین میں جہادی تنظیموں کو ایک مرتبہ پھر یہ کہنے کا موقع مل گیا ہے کہ اسرائیل مذاکرات کی زبان نہیں سمجھتا اور مجاہدین حزب اللہ کی طرح اسرائیل سے جہاد کرکے ہی فتح پا سکتے ہیں او راپنے مطالبات منوا سکتے ہیں۔

اسرائیلی قیادت کے اسکینڈل بھی سامنے آرہے ہیں۔ اسرائیل کے صدر موشے کتسوف (Moshe Katsav) پر ایک سابق سرکاری ملازم نے الزام لگایا ہے کہ صدر نے اُسے جنسی تعلقات استوار کرنے پر مجبور کیا تھا۔

وزیر انصاف ہائم ایمن پر سرکاری ملازم خاتون نے زبردستی کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اٹارنی جنرل کی طرف سے اس الزام کی تحقیقات کرانے کے فیصلے کے بعد ہائم ایمن نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ تحقیقاتی ادارے وزیر اعظم اولمرٹ کے تجارتی سودے کا جائزہ لے رہی ہیں۔ وزیراعظم نے 2004ءمیں یروشلم میں واقع ایک اپارٹمنٹ کا سودا 102 ملین ڈالر میں کیا تھا۔

چیف آف آرمی سٹاف ڈان ہلٹز پر الزام ہے کہ حزب اللہ نے جب اسرائیل کے دو فوجی اغوا کر لئے تھے تو ممکنہ جنگ کے پیش نظر قیمتیں گرنے کے خطرے کو بھانپتے ہوئے چیف آف دی آرمی اسٹاف نے اپنے شئیرز فروخت کر دیئے تھے۔ اخبارات نے الزام لگایا ہے کہ انہیں جنگ میں اپنی ناکامی کا اس قدر یقین کیوں تھا؟

اسرائیلی گدھ مردار خور ہیں۔ نہتے شہریوں کو بھنبھوڑنا تو وہ خوب جانتے ہیں لیکن جب تک لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو غیر مسلح نہیں کر لیا جاتا، اسرائیلی چینل پر صبح کی نشریات میں سنوایا جانے والا یہ ترانہ صرف شہریوں کی خواہشات کا عکاس تو رہے گا لیکن فوج کو اپنا کھویا ہوا وقار بحال کرنے کیلئے بہادری کے جوہر دکھانے پڑیں گے۔ گیت کے بول ہیں:

Yalla, ya Nasrallah,

We'll screw you inshallah,

and send you back to Allah,

with all you Hezballah

اگر دنیا بھر کے حکمران طبقے کی اپنے عوام سے بے اعتنائی ایسے ہی رہی اور سیاسی قائدین سے لے کر عسکری قیادت تک میں رشوت ستانی اسی طرح عام ہوتی رہی تو حزب اللہ کی کامیابی سے مظلوم عوام کو اس نتیجے تک پہنچنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی کہ فوجیں ملک کا دفاع کرنے سے قاصر ہیں۔ ملک کی پیداوار کا ایک بڑا تناسب ایک ناکارہ ادارے کی نذر کرنا فائدے کا سودا نہیں ہے۔

کیا اکیسیوں صدی آزاد ملیشیا کی صدی تو نہیں کہلائے گی؟!

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز