عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Saturday, April 20,2024 | 1445, شَوّال 10
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
ناموس رسالت اور ہمارے دیسی لبرلز دانشورانہ منافقت یا منافقانہ دانشوری؟
:عنوان

. متفرق :کیٹیگری
ابو زید :مصنف


ناموس رسالت اور ہمارے دیسی لبرلز

دانشورانہ منافقت یا منافقانہ دانشوری؟

 

ابوزید

abuzaid@eeqaz.org

 

وفاقی وزییر غلام احمد بلور نے توہین رسالت پر مبنی فلم کے امریکی فلم سازکے سر پر ایک لاکھ ڈالر کے انعام کا اعلان کیا ہے۔ اس پر وفاقی حکومت کا مؤقف دیکھیں.

حکومت نے گستاخانہ فلم کے امریکی مصنف کو قتل کرنے پرانعام دینے کے وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم ہاوٴس کے ترجمان شفقت جلیل نے اتوار کو بتایا کہ بیان اور اعلان کے حوالے سے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یارولی خان سے بات کریں گے

اب دیکھیں کہ خیبر پختون خواہ حکومت کا کیا مؤقف کیا ہے۔

پارٹی کے ترجمان سینیٹر زاہد خان نے کہا ہے کہ یہ بیان اے این پی کی قیادت کیلئے تشویش کا باعث بنا ہے کیونکہ یہ جماعت کی ”عدم تشدد“ کی پالیسی کے منافی ہے۔ ”انہوں نے یہ بیان دیگر مسلمانوں کی طرح جذبات میں آکر دیا ہوگا۔ یہ ان کی ذاتی رائے تو ہو سکتی ہے مگر پارٹی کی نہیں۔ اے این پی کا اس سے کوئی سروکار نہیں“

یہ بھی دیکھ لیجئے۔

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے وفاقی وزیر برائے ریلوے غلام احمد بلور کے انتہا پسندانہ بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غلام احمد بلور اپنے انتہا پسندانہ الفاظ واپس لیں یا اپنی وزارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کریں۔ ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ غلام احمد بلور نے نبی کریم کی شان کیخلاف گستاخانہ فلم بنانے والے کے قتل اور قاتل کیلئے انعام کااعلان کرکے پوری دنیا میں پاکستان کو تنہا اور بدنام کرنے کا گھناوٴنا عمل کیا ہے ۔ انہوں نے جن انتہا پسندانہ خیالات کااظہار کیا ہے وہ لبرل اوراعتدال پسند پاکستانیوں کیلئے ہرگز قابل قبول نہیں ہوسکتے۔ رابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیرغلام احمد بلور پوری قوم سے معافی مانگ کراپنے انتہا پسندانہ الفاظ واپس لیں۔

یہ خبریں ہیں مذکورہ وزیر کے توہین رسالت کے مرتکب کے قتل پر اعلان کے ردعمل سے متعلق۔ اب کچھ اورپیچھے چلے جائیں اور یاد کریں کہ مسیحی لڑکی رمشا پر جب قرآن کے اوراق کی توہین کا الزام لگا تھا تو کیا ہوا تھا اور کسی طرح کی خبریں اور تبصر آرہے تھے۔

کون نہیں چاہے گا کہ توہین رسالت قانون کا غلط استعمال روک دیا جائے؟ کون نہیں چاہے گا کہ جو لوگ اس قانون کا غلط استعمال کریں ان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے؟ ہمارے معاشرے میں الحمد للہ ایسے سلیم الطبع افراد موجود ہیں جو ہر قسم کے تعصب کو پرے رکھ کر کسی صورت حال کا تجزیہ کرکے معقول ترین بات قبول کرنے پر آمادہ ہوں۔ خبریں آئیں کہ مسیحی لڑکی جس پر قرآن کی توہین کا الزام لگایا گیا اس کی عمر صرف گیارہ سال ہے اور پھر خبریں آئیں کہ وہ ذہنی طور پر معذور ہے، پھر خبر آئی کہ کسی مولوی صاحب نے جان بوجھ کر کسی دینی کتاب کے اوراق رکھ کر جھوٹا الزام لگوایا۔ ایسے میں ہر سمجھدار ، معقول اور دیندار شخص کا پریشان ہونا لازمی ہے۔ ایسی ہی خبروں کو بنیاد بنا کر کب سے توہین رسالت کے قانون کے خلاف ایک ماحول بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کچھ لوگوں کو ان واقعات کے پیش نظر یہ بھی غلط فہمی پیدا ہوگئی کہ توہین رسالت قانون کی مخالفت کرنے والے سچ مچ انصاف کے علمبردار ہیں اور اسی وجہ سے اس قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔

ابھی کچھ عرصہ ہی گذرا کہ امریکہ میں نبی اکرم کی توہین پر مبنی فلم بننے کی خبر آئی اور دیکھتے ہی دیکھے سارا عالم اسلام سراپا احتجاج بن گیا ہے۔ عرب بہارئیے کی وجہ سے اس بار کا احتجاج کچھ الگ ہی رنگ لئے ہوئے تھا، احتجاج کے ابتدائی مرحلے میں ہی لیبیا میں امریکہ سفیر مارا گیا جس کی وجہ سے ہی توہین رسالت پر مبنی فلم کی خبر تیزی سے پھیل گئی۔ عالم اسلام کی نئی سیاسی صف بندی کی وجہ سے امریکی صدر اوبامہ اور خارجہ سکریٹری ہیلری کلنٹن تک نے آزادی اظہار کے "غلط استعمال" کی مذمت کی۔ پھر جو پاکستان میں احتجاج شروع ہوا تو ایک مخصوص طبقے کی توجہ تشدد کو ہائی لائٹ کرنے اور لاشیں گننے تک ہی محدود رہی۔ پورا زور صرف اس پر رہا ہے کہ احتجاج کتنا پرتشدد تھااور اس بات کو سرے سے نظر انداز کردیا گیا کہ احتجاج کتنا پرشکوہ اور پر امن تھا ۔ میڈیا کی پوری دلچسپی یہی ثابت کرنے میں رہی کہ احتجاج کے کیا نقصانات ہوئے۔غالباً پاکستانی میڈیا کا اصل کام لاشیں گننا ہی ہے۔

اسی دوران خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر ریلوے نے مذکورہ فلمساز کے سر پر ایک لاکھ ڈالر کا اعلان کردیا۔ قطع نظر اس سے کہ موصوف کی نیت اس سلسلے میں کیا تھی، برسر اقتدار سیکولر اتحاد کا رد عمل قابل دید تھا۔ فوراً اپنے مغربی آقاؤں یقین دلانے کی کوشش کی گئی کہ حکومت کا اس اعلان سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ حکومت اس کی مذمت کرتی ہے۔ ایک بھتہ خور مافیا جیسی سیاسی تنظیم جس کی پہچان ہی بوری بند لاشیں ہیں نے اس اعلان کی مذمت کرنے میں تھوڑی سی بھی دیر نہیں کی۔ کہنے کو میڈیا میں امریکی فلم کی مذمت بھی ہوتی رہی ہوگی، مگر اب جو بلور کے بیان کی مذمت سامنے آئی اور اس پر جو آہ وفغاں سنی گئی تو معلوم ہوا، مذمت اصل میں اس کو کہتے ہیں!

اس پورے معاملے میں دیسی لبرل کا کردار انتہائی مشکوک رہا۔ ایک طرف تو یہ کہا جاتا ہے کہ آزادی اظہار کا قانون "حق"ہے اور دوسری طرف یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ بالکل یہی مسئلہ پاکستان کے توہین رسالت کے قانون سے متعلق رہا ہے۔ اس قانون کے غلط استعمال کی بنیاد پراس قانون کو ہی ختم کرنے کی بات ہوتی رہی۔ لیکن جب آزادی اظہار کے قانون کے غلط استعمال کی بات ہوتی ہے تو مسلسل اس قانون کا دفاع کیا جاتا رہا ہے۔

پاکستان میں توہین رسالت کے غلط استعمال کا تعلق انتظامیہ اور پولیس کی نالائقی ہے اور اس کے باجود قانون پر ہی شکوک و شبہات پیدا کرنے کی مسلسل کوشش کی جاتی رہی ۔ مغرب میں آزادیِ اظہار کے غلط استعمال کا تعلق ان کے اپنے نظریے میں پائے جانے والا سقم ہے ۔ اب پتہ چلا کہ آزادی اظہار کا قانون دنیا کا واحد قانون ہے جوباقاعدہ اس قانون کے غلط استعمال کی بھی "قانونی "اجازت دیتا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ حکمرانوں کو اس بات کا پابند کرتا ہے وہ کہ اس قانون کے غلط استعمال کرنے والے کےآگے سیسہ پلائی دیوار بن جائے۔ مغرب کی سرکردہ شخصیات نے اس قانون کے غلط استعمال کی مذمت تو کی ہے لیکن اس قانون میں پائے جانے والے اتنے بڑے جھول کی نہ مذمت کی ہے اور نہ اس جھول کو تسلیم کیا ہے۔

اب تک مسلمانوں پر بحمدللہ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ آزادی رائے کا نظریہ اور مغرب میں اس کی عملی شکل دراصل مغرب کے اپنے اندر پائے جانے والے کچھ تناقضات کی نتیجہ ہے۔ یہ نظریہ تبھی چل سکتا ہے جب مغرب کو ایک محصور اور بند نظام کے طور پر دیکھا جائے جو اپنے سے بیرونی دنیا سے تفاعل نہیں کرتا۔ اب چونکہ مغرب کے اپنے کارناموں سے یہ دنیا گلوبل ولیج کی شکل اختیار کر رہی تو مغرب اپنی سماجیات اور سیاسیات میں وہ پختگی پیدا نہیں کر پارہا ہے جو اس بدلتی صورت حال کو سلجھا سکے۔

ڈھونڈ نے والا ستاروں کی گزر گاہوں کا

اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نہ سکا

وہ اپنے پرانے نظریات پر اسی طرح مصر ہے جس طرح یورپ کے تاریک دور میں کلیسا بائبل کی کچھ خاص تشریحات پر مصر تھا۔ بالفاظ دیگر مغرب جو کہ ہر قسم کے مقدسات کو رد کرنے کا عادی تھا اس کے لئے اب اپنے پرانے نظریات مقدسات کی شکل اختیار کر گئے ہیں اور اس میں کسی بھی تبدیلی کو قبول کرنا ان کے لئے اتنا ہی مشکل ہے جتنا مشرق کے کسی فرد کے لئے اپنے آباء واجدا د کا مذہب چھوڑنا۔

یہ تو رہی اصلی مغربیوں کی بات، مقامی لبرل دانشور جن کو رمشا کی گرفتاری سے شدید ذہنی تکلیف پہونچی تھی انہیں توہین رسالت کے اس واقعے سے کوئی تکلیف پہونچتی نظر نہیں آئی۔ اس بارے میں ہمارے دیسی لبرل شاید شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہیں۔ مغرب میں کم از کم اس نظریے اور قانون کے غلط استعمال پر ہی سہی کچھ نہ کچھ کہا گیا لیکن ان نابغہ روزگار دانشوروں کے نزدیک غالبا مغربی نظریات کی حیثیت مقدسات کے اس باب میں شامل ہے جن پر ایک لفظ بھی نہیں کہا جاسکتا۔ بلکہ اگر یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ مسلمانوں کے نزدیک ناموس رسالت کا مسئلہ جتنا نازک اور تقدس بھرا ہے ان کے نزدیک حقوق انسانی اور آزادیِ اظہار کا معاملہ اس سے بھی زیادہ تقدس کا حامل ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ مسلمان اپنے تقدسات کے لئے قربانیاں دینے سے نہیں چوکتا، مغربی ممالک اپنے ان عقائد سے روایتی لگاؤ کی خاطر بین الاقوامی سیاست میں تھوڑی بہت قربانی دینے کے لئے بھی تیار ہوجاتے ہیں لیکن لبرلزم کے مقامی مجاور اپنے مقدسات پر نذرانے وصول کرنے کی حد تک ہی وفادار نظر آتے ہیں۔

مسلمانو! خود فیصلہ کرلو کہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہوئے اسلامی مقدسات کو مسلسل نظر انداز کرنا اور مغرب کے مقدسات کا رونا رونا اور ان کی پائمالی پر "دینی" حمیت کا اظہار کرنا اور سرعام کرنا اور بار بار یہی کرتے جانا اور ان مقدسات میں کسی سقم کو تسلیم نہ کرنا قران میں بیان کردہ کس ٹولے کا طرز عمل ہے؟

 

ایقاظ کی ناموسِ رسالت مہم میں حصہ لیجئے۔ اس سائٹ سے مواد اٹھائیے اور سوشل میڈیا پر پھیلائیے۔

 

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
پطرس کے "کتے" کے بعد!
متفرق-
ادارہ
پطرس کے ’’کتے‘‘ کے بعد! تحریر: ابو بکر قدوسی مصنف کی اجازت کے بغیر شائع کی جانے والی ای۔۔۔
انٹرویو ڈاکٹر جعفر شیخ ادریس
متفرق-
عائشہ جاوید
انٹرویو ڈاکٹر جعفر شیخ ادریس ترجمہ: سلیمان واثق نظرثانی: عائشہ جاوید سوڈانی نژاد ایک عالم ج۔۔۔
السلام علیکم اپریل 2014
متفرق-
عائشہ جاوید
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہٗ قارئین کرام !مسلم دنیا اس وقت مصائب وآلام کی جن تند و تیز لہروں۔۔۔
’جدید بیانیہ‘ کے رد پر ایقاظ کا خصوصی شمارہ
متفرق-
ادارہ
السلام علیکم قارئین کرام! مارچ+اپریل 2015 کا ایقاظ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اِس خصوصی اشاعت میں دو شمارے یکجا ۔۔۔
جہاد کا قائم مقام.. پاکستان بھارت کا میچ!
متفرق-
ادارہ
جہاد کا قائم مقام.. پاکستان بھارت کا میچ! عامرہ احسان کرکٹ کا میدان..... پاکستان بھارت کا میچ..... فضا نعرہ۔۔۔
السلام عليكم شمارہ 1999
متفرق-
ادارہ
دعا ہے آپ ايمان اور صحت كى بہترين حالت ميں زندگى بسر كررہے ہوں ! قارئين كرام! ہر وہ چيز جو چھپ كر لوگوں۔۔۔
ویلنٹائن پر ایک انگریزی جریدے کا ’پول‘
متفرق-
حامد كمال الدين
’ویلنٹائن‘ وغیرہ اشیاء چند عشرے پیشتر یہاں کسی نگاہِ غلط انداز کے قابل بھی شاید نہیں تھیں۔ ان کا خالی ذکر ہو۔۔۔
قدروں کا نوحہ
ثقافت- معاشرہ
متفرق-
محمد قطب
محمد قطبؒ اخلاق باختگی کا ایک طوفان کچھ زخموں کو ہرا کر جاتا ہے، گو یہ سال بھر مندمل نہیں ہوتے۔ ۔۔۔
ایک کروڑ افریقیوں کو مار آؤ، کوئی تمہیں ہٹلر نہیں کہے گا!
متفرق-
متفرق-
ادارہ
عالمی میڈیا سے استفادہ: سارہ اقبال اس تصویر کو اچھی طرح دیکھیے۔ کیا آپ اسے پہچان پائے؟ لوگوں کی ا۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز