عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, May 2,2024 | 1445, شَوّال 22
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
Mohid_Tahreek آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
موحد تحریک
:عنوان

:کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف
موحد تحریک
 

 

بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ٭وَلَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ عِندَهُ لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَلَا يَسْتَحْسِرُونَ٭يُسَبِّحُونَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَا يَفْتُرُونَ٭أَمِ اتَّخَذُوا آلِهَةً مِّنَ الْأَرْضِ هُمْ يُنشِرُونَ٭لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ٭ لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ٭أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ هَذَا ذِكْرُ مَن مَّعِيَ وَذِكْرُ مَن قَبْلِي بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ فَهُم مُّعْرِضُونَ٭وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ٭ (الأنبیاء:18-25)

 

٭ ”مگر ہم تو باطل پر حق کی ضرب لگاتے ہیں جو اس کا سر توڑ دیتی ہے اور وہ اسی وقت نابود ہو جاتا ہے تم (اللہ کا) جو وصف کرتے ہو وہ (البتہ) تمہارے لئے باعث بربادی ہے

٭ ”زمین اور آسمانوں میں جو مخلوق بھی ہے وہ جاگیر ہے خدا کی۔ اور وہ ہستیاں جو وہ پاس رکھتا ہے ایسی ہیں جو نہ اس کی بندگی سے سرتابی کریں اور نہ کبھی تھکنے کا نام لیں

٭ ”رات دن وہ اس کی تسبیح کرتی ہیں، دم نہیں لیتیں

٭ ”یہ جنکو زمین پہ خدا بنا بیٹھے ہیں کیا وہ (بے جان کو) زندہ کر لیتے ہیں؟

٭ ”زمین اور آسمانوں میں ایک اللہ کے سوا اگر کہیں اور بھی معبود ہوتے تو یہ درہم برہم ہی تو ہوجاتے۔ پس پاک ہے اللہ، عرش کا رب، ہر اس وصف سے جو یہ (مشرک) بیان کرتے ہیں!

٭ ”وہ جو کرے جواب دہ نہیں۔ اور سب جواب دہ ہیں

٭ ”کیا اسے چھوڑ کر یہ اور معبود پکڑ بیٹھے ہیں؟ کہو: لاؤ تو اپنی دلیل۔ یہ ہے پیام میرے لوگوں کیلئے اور (تھا یہی) پیام مجھ سے پہلوں کیلئے۔ مگر ان میں کے اکثر حق سے ہی بے خبر ہیں، پس وہ موڑے ہوئے ہیں

٭ ”تجھ سے پہلے ہم نے جو بھی رسول بھیجا وہ یہی وحی دے کر کہ سوائے میرے کوئی بندگی اور پرستش کے لائق نہیں۔ پس مجھے ہی پوجو “

 

 


 

مقدمہ حصۂ اول

موحد تحریک

 

 

 

ابوہریرہ سے روایت ہے، رسول اللہ نے فرمایا: اسلام کا آغاز اجنبیت سے ہوا۔ عنقریب یہ شروع ہی کی طرح اجنبی ہو رہے گا۔ تو پھر خوشخبری ہو (اس دور کے) اجنبیوں کو (بروایت مسلم)

عَنْ أبِی ہُرَیْرَۃ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَدَأ الْاِسْلَامُ غَرِیبًا وَسَیَعُودُ کَمَا بَدَأ غَرِیبًا فَطُوبَی لِلْغُرَبَاءِ (رواہ مسلم)(1)

مسند احمد میں الفاظ آتے ہیں: ریافت کیا گیا: یہ غرباء(اجنبی لوگ) کون ہوں گے؟ فرمایا: یہ وہ ہوں گے کہ لوگ جب بگاڑ میں پڑ جائیں یہ بگاڑ دور کرنے میں لگے ہوں گے

وفی مسند احمد: قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَنْ الْغُرَبَاءُ قَالَ الَّذِینَ یُصْلِحُونَ اِذَا فَسَدَ النَّاسُ(2)

 

********

 

حق سے دور ہونے میں لوگ درجہ بدرجہ تقسیم ہوتے ہیں۔ فساد کو قبول کرنے یا بگاڑ کا شکار ہونے میں سب لوگ یکساں نہیں ہوتے۔ ایسے لوگ بہت زیادہ نہیں ہوتے جو فساد کو جانتے بوجھتے ہوئے اور قصداً و عمداً قبول کر چکے ہوں۔ زیادہ لوگ __ اپنی غفلت کے سبب __ محض شبہات اور غلط فہمیوں کا شکار ہوتے ہیں۔ مگر غور کیجئے تو یہ لوگ بھی معاشرے میں بہت زیادہ نہیں ہوتے۔ کسی معاملے میں شبہات اور غلط فہمیاں رکھنا بھی اس معاملہ کو جاننے کی ایک خاص سطح ہے۔ شبہات اور غلط فہمیاں رکھنے کیلئے بھی دراصل اس معاملے پر کچھ نہ کچھ سوچ بچار کر رکھی ہونا ضروری ہے! حق اور باطل کے فرق کو معاشرے کی توجہ سے محروم رکھا جائے تو لوگ اس معاملے پر شبہات اور غلط فہمیاں تک رکھنے سے قاصر ہوتے ہیں!

حق سے جہالت کے ماحول میں لوگ زیادہ تر تاثرات اور رحجانات کاشکار ہوتے ہیں نہ کہ شبہات اور غلط فہمیوں کا۔ معاشرے میں کچھ اصطلاحات اور تعبیرات اور رِیت اور روایت کا چلن ہو جانا اس بات کیلئے کافی ہوتا ہے کہ حق اور لوگوں کے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دی جائے۔ دعوت جب اس دیوار کی اوٹ میں کر دی جائے تو لوگ اس کی بابت محض اندازے اور تاثرات قائم کرتے ہیں۔ پڑھے لکھے بھی _ الا ما شاءاللہ _ اس امر میں کچھ بہت استثنا نہیں۔

یوں تو حق کے بیشتر معاملات اس دیوار کی اوٹ میں کر دیئے گئے ہیں مگر حق کا وہ معاملہ جو آج سب سے بڑھ کر اس مشکل سے دوچار ہے وہ دعوتِ توحید ہے جو کہ حق کی اساس ہے اور اسلام کا صُلبِ موضوع۔ ایک محدود طبقہ تو واقعی اس کی بابت شبہات اور غلط فہمیاں رکھتا ہے مگر ایک بڑا طبقہ اس کی بابت محض تاثرات رکھتا ہے۔

اس سارے بحران کو اگر ہم دو لفظوں میں سمیٹنا چاہیں تو ہمارے پاس اس سے بہتر کوئی الفاظ نہ ہوں گے، جو کہ حدیث کے الفاظ ہیں: یعنی اسلام کی غربت یا اسلام کی اجنبیت ..

مسلمانوں کا ایک جم غفیر ہے۔ یہاں تک کہ ایسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو ذاتی معنی میں بڑی حد تک درست عقیدہ پر ہیں مگر اسلام اپنی حقیقت کے اعتبار سے اجنبی ہے اور تنہا۔ اپنی اس حقیقت کے اعتبار سے جو بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ(3) کی صورت بیان ہوئی ہے.. حق معاشرتی رجحانات کی سرزمین پر اجنبی ہے اور ارتکاز سے محروم۔

اسلام کو اطراف عالم میں فتح دلانا بے انتہا قابل تحسین جذبہ ہوگا مگر مسلم معاشروں میں اسلام کی اس اجنبیت کو کم کرنا، دعوتِ رسل کی حقیقت کو اجلا کرنا اور حق کی تنہائی کا یہ دور مختصر کرنا اجتماعی فرائض میں آج کا سب سے بڑا فرض ہوگا.. اسلام کی اجنبیت کا خاتمہ نام کے اعتبار سے نہیں بلکہ حقیقت کے اعتبار سے۔

اسلام کی اجنبیت کو ختم کرنے کے اس مبارک کام کا آغاز اسلام کی اس سب سے پہلی حقیقت کو معاشرے کی بنیاد بنا دینے سے ہوگا جس کو کہ اسلام کی غربت اولی کے خاتمہ کے وقت بھی اولین توجہ دی گئی تھی۔ یہ لا الہ الا اللہ کی حقیقت ہے جو کہ اسلام کا بھی آغاز ہے اور اسلام کے کام کا بھی۔

شرک سے بیر اور باطل سے معادات توحید کا لازمہ ہے اور انبیاءکی دعوت کا جزوِ اساس۔ شرک سے بیر توحید کا حق ہے مگر توحید کو اس کا یہ حق دیے بغیر ماننا آج ایک بڑے طبقے میں رواج پا گیا ہے۔ شرک نہ کرنا توحید کا کل تقاضا نہیں، شرک سے بیر رکھنا بھی اسی طرح توحید ہے اور دین میں مطلوب۔ اس کے بغیر توحید کامل نہیں۔ توحید کا پورے کا پورا پایا جانا سب سے پہلے ضروری ہے۔ ایسا ہو جانے کے بعد ہی خدائے واحد کو کئے گئے سجدے اور قربانی میں بندگی کی اصل حقیقت آتی ہے۔ اس کے بغیر توحید کا کوئی تصور نہیں۔ ذاتی حیثیت میں بھی توحید کا یہ تصور رکھنا درست نہیں مگر جب آپ توحید کو ایک دعوت اور ایک تحریک کا درجہ دینا قبول کر لیتے ہیں تب تو اس طرز فکر کا نقص بہت کھل کر سامنے آجاتا ہے۔

توحید کی یہ حقیقت عملاً آج سب سے زیادہ اجنبیت کا شکار ہوئی ہے اور بہت اچھے اچھے شرک نہ کرنے والے بھی رواداری کی اس رو میں بہہ جانے پر کسی نہ کسی حد تک مجبور ہوئے ہیں۔ اس رَو کے مخالف چلنا تو البتہ خال خال ہی کسی کا کام رہ گیا ہے۔

چونکہ اس رَو میں بہت تیزی آئی رہی ہے اس لئے اس بحران کا تجزیہ کرتے ہوئے اس مقبول عام ذہن کو ہی اس باب (کتاب کے حصۂ اول) میں زیادہ مخاطب کیا گیا ہے۔

گو اس باب میں ہم نے ان رحجانات کو بھی توجہ دینے کی کوشش کی ہے جو توحید کی دعوت دینے اور توحید کی ترجمانی کرنے میں افراط اور غلو کا شکار ہو جاتے ہیں اور بلکہ یہ افراط اور غلو ان کی ایک حد تک پہچان بھی ہو گیا ہے حتی کہ ان کی یہ پہچان توحید کی بابت لوگوں کا ایک مستقل تاثر بنا دینے کی بھی ایک وجہ بن گئی ہے۔

کسی بحران کا حل اس کی درست تشخیص پر ہی انحصار کرتا ہے۔ مرض کا خاتمہ علاج کر دینے سے ہی ہو سکتا ہے اور علاج کی پہلی شرط یہ ہے کہ اس جگہ کا تعین کر دیا جائے جہاں بیماری نے گھر کر لیا ہو۔ توحید کے حقوق ادا نہ کئے جانا ہمارے نزدیک اس بحران کا ایک بڑا سبب ہے۔ اس باب میں ہم اس بات کا جائزہ لینے کی ایک کوشش کریں گے کہ توحید جو کہ اسلام کی اولین حقیقت ہے اپنے حقائق اور اپنے حقوق کے اعتبار سے کیونکر معاشرے میں حاشیائی کر دی گئی ہے۔ ضروری نہیں اس بحران (غربت اسلام) کے سب جوانب ہم نے اس بحث میں سمیٹ دیے ہوں۔ یقیناً اس کے بہت سے پہلو ایسے ہیں جن پر بات ہونا ضروری ہے البتہ اس بحث میں ہم نے ان جوانب کو ہی نمایاں کرنے کی کوشش کی ہے جو _ ہمارے خیال میں _ یہاں کے اسلام پسندوں کی توجہ سے بہت زیادہ محروم ہوئے ہیں یا جن کے بیان کی بابت ہمیں زیادہ تشنگی محسوس ہوئی۔

بحران کے اہم جوانب کی نشاندہی کر دینے کے بعد ہی چارہ گری کی کوئی صورت تجویز ہو سکتی ہے۔ چارہ گری کے سلسلے میں ہمیں انکار نہیں ہر ایک کا اپنااجتہاد ہو سکتا ہے مگر اس کی نوبت بہرحال تشخیصِ مسئلہ کے بعد آتی ہے۔ تشخیص مسئلہ کی بابت بھی بے شک ہر ایک کا اپنا اجتہاد ہو سکتا ہے مگر اس کی بابت ایک مکالمہ کی ضرورت بہرحال مسلم ہے۔ پس ان دونوں باتوں سے پہلے یہ ضروری ہے کہ مسئلہ کو ”زیر بحث“ لے آیا جائے۔ آپ محسوس کریں گے یہ کوشش ہم نے بہرحال کی ہے۔ اس موضوع پر بات کو آگے بڑھانے کیلئے جو حضرات شریکِ گفتگو ہونا چاہیں ہم ان کے آراءو افکار کے سننے اور پڑھنے کیلئے چشم براہ ہوں گے۔ خاص قسم کی تحریروں کیلئے، بے شک وہ ہماری آراءسے کتنا ہی مختلف ہوں، مگر معیار اور پختگی کے ایک خاص درجے کو پہنچتی ہوں، سہ ماہی ایقاظ کے صفحات بھی حاضر ہوں گے۔ ہم واقعتا متمنی ہیں کہ اس موضوع پر ایک تعمیری تبادلۂ خیال ہو۔

اب یہ آپ پر ہے آیا اس مسئلہ کو جو ہم یہاں اٹھانے جا رہے ہیں نرا وہم سمجھتے ہیں جو کسی توجہ ہی کے لائق نہیں یا اس کا یہاں کی تحریکوں کے ایجنڈے پر آنا آپ کے نزدیک فی الواقع ضروری ہے۔ اس ایک سوال ہی کا جواب پانے میں اگر ہم کامیاب ہو جاتے ہیں تو بھی ہم اپنے یہ مضامین بے کار نہ جانیں گے۔

جہاں تک واقعی لائحہ عمل کی بات ہے اور جس کی نوبت تعیینِ مسئلہ کے بعد ہی آیا کرتی ہے.. تو کتاب کے آئندہ حصوں میں اس حوالے سے بھی ہم نے کچھ نکات اٹھائے ہیں مگر ابھی حصۂ اول میں ہم اس بحران کو سمجھنے، اس کے مختلف جوانب کا تجزیہ کرنے اور اس سلسلے میں پائے جانے والے بعض اہم مغالطوں کا ازالہ کرنے کی ہی کوشش کریں گے۔

 

********

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز