يَا أيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ المُؤْمِنِيْنَ عَلَى الْقِتَال
|
:عنوان |
|
 |
|
|
|
يَا أيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ المُؤْمِنِيْنَ عَلَى الْقِتَال=== صاف صاف، ہم نے اس جنگ میں ایک پوزیشن لے رکھی ہے: "مسلمانوں کا ساتھ۔ بُت پرستوں، اسلام کے منکروں کے خلاف"۔ دامے درمے سخنے قدمے… ہر ہر طرح۔ جو جو ہمارے بس میں ہے۔ جنگ میں اپنے لوگوں کے حوصلے بلند کیے ہی جاتے ہیں، بلکہ یہ جنگ کا وہ حصہ ہے جس میں سبھی کو حصہ لینا ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ ہم جیسوں کو بھی، جو معرکے میں عملاً شریک نہیں۔ پس دو ملتوں کی اِس جنگ میں، مسلمانوں کے حوصلے بلند کرنے اور گاؤ پرستوں کے حوصلے پست کرنے کے جو بھی کوئی مؤثر اوزار ہوں، ان کو اس موقع پر خوب خوب برتنا ان شاء اللہ باعثِ اجر ہے، اور اس پر ہم اپنے رب سے صلہ کے امیدوار ہیں۔ یہ ایک طرح سے جہاد میں ہی شرکت ہے۔ ہاں غلط خبریں دینا اور بیہودہ سنسنی پھیلانا بھونڈاپن ہے، جو کہ مسلمان کے لائق نہیں، لہٰذا اس سے گریز کرنا چاہیے۔ البتہ زبان و بیان کے سب اسالیب اس مہم کےلیے لازماً مسخر کیے جائیں گے، چاہے آپ کے بعض "معمولات" ان دنوں متاثر ہی کیوں نہ ہوں۔ اپنی بہترین تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے کوئی اچھا "ون لائنر"، کوئی جاندار پوسٹ، کوئی وائرل ہو سکنے والا ٹویٹ، کوئی نشاط انگیز ترانہ، کوئی حوصلہ افزا کلِپ، کوئی کاٹ دار تجزیہ، کــافـروں یہاں تک کہ اُن کی زبان بولنے والے ’غیر کــافـروں‘ کو کوئی منہ توڑ جواب، کوئی ہمتیں بندھانے والا خطبہ، کوئی عزائم کو بیدار کرنے والی تقریر، کوئی مؤثر خاکہ، کوئی جان دار پروڈکشن، کوئی مؤثر چوٹ جو کــفـار و منافقین کے دل چیرتی چلی جائے، الفاظ اور تعبیرات کی کوئی گہری ضرب…سب ان شاء اللہ آپ کی حسنات میں لکھا جائے گا، بشرطیکہ اس عمل میں خالص اسلام کی نصرت کی نیت کر لی گئی ہو اور ’نیشنلزم‘ والی پِچ سے دُور رہا گیا ہو۔ (گو یہ وقت اپنے نیشنلسٹوں کے ساتھ بھی سینگ پھنسانے کا نہیں، "سبھی" کو آج ہی کی تاریخ میں ٹھیک کرنا دین کا تقاضا ہے اور نہ عقل کا۔ کُل فوکس اِس موقع پر: صرف جنگ)۔ قرونِ اولیٰ میں ہماری عورتیں تک اپنے مجاہدوں کے حوصلے بڑھایا کرتی تھیں۔ سو یہ کام تو سبھی کو کرنا ہے۔ اور اس معنى میں پوری قوم کو جنگ لڑنی ہے۔ اس باب سے، پچھلے دو دن سے، مجھے اپنی پوسٹوں پر کچھ جلے کٹے کامنٹ آ رہے ہیں۔ یہاں تک کہ طعنے اور القابات! پھر کچھ ایسے ’فکری‘ ایشوز اٹھانے کی بےڈھنگی کوشش جن کا بالکل بھی یہ وقت نہیں۔ بھائی! جنگ کے وقت صرف جنگ کی جاتی ہے۔ وہ بہت کچھ جس کی توجہ آپ ہمیں "اِس وقت" دلا رہے ہیں، ہمارا بیان اللہ کا شکر ہے کبھی اس سے خالی نہیں رہا۔ ارضِ جنگ میں یا سفرِ جنگ کے دوران اگر حدود اللہ کو نافذ کرنا موقوف ٹھہرا دیا گیا ہے [لَا تُقْطَعُ الأيْدِي فِي الْغَزْوِ "لشکر کشی کے دوران ہاتھ نہیں کاٹے جائیں گے (ترمذی رقم الحدیث 1450)]… تو جنگ کے عین دوران "قوم اور نظام کو پہلے ٹھیک" کرنے کی بحثیں اٹھانا بھی کونسی اصلاح اور کونسی قوم کی خدمت ہے؟؟؟ بیرونی خطروں سے اپنی مسلمان قوم کا دفاع اور داخلی طور پر اسلام پر کھڑا کرنے کی محنت دو متعارض چیزیں نہیں کہ ہم سوال اٹھائیں کہ یہ یا یہ؟ بلکہ یہ دونوں کام ایک دوسرے کو مکمل کرنے والے ہیں؛ اور ان میں سے ہر شے کا اپنا اپنا وقت اور اپنا اپنا طریفہ۔ اور ہاں… جو لوگ کوئی اعلىٰ تخلیقی چیزیں اس جہاد کی سماجی نصرت کےلیے نہیں لا سکتے، ان کےلیے "شیئر" کا آپشن بھی سوشل میڈیا کے ہر پلیٹ فارم پر دستیاب رکھا ہی گیا ہے۔ اِن دنوں اپنی انگلی "شیئر" پر ہی رکھیے۔ إن الله عز وجل يُدْخِل ثلاثةَ نَفَرٍ الجنةَ بِالسَّهْمِ الواحدِ، صَانِعه يحتسب في صُنْعِهِ الخيرَ، والرامِي به، ومُنْبِلَه (ترمذی، نسائی، ابن ماجۃ) "اللہ ایک ایک تیر کے صلے میں تین تین آدمیوں کو جنت داخل فرمانے والا ہے: تیر بنانے والا جو اس کے بنانے میں خیر کو پانے کی نیت کر لیتا ہو، تیر چلانے والا، اور تیر پکڑانے والا" ربنا أفرِغ علينا صبرا، وثبت أقدامَنا، وانصرنا على القوم الكافرين
|
|
|
|
|
|