ٹرمپ کا حالیہ دورہ، مسلمانوں کو اپنی بہتر پوزیشن سمجھنے کی ضروت
کل بھی اس جانب کچھ اشارہ کیا تھا
1۔ مشرق وسطىٰ میں بحر اسود تا بحر ابیض تا بحر احمر مسلم سنی بلاک کے کارڈز بہت بہتر ہو چکے ہیں
اور اب وہ پہلے کی نسبت کہیں بہتر لیوریج رکھتے ہیں۔
2۔ دوسرا یہ کہ "عثمانی" اور "وہابی" کم از کم سوریا کے ناطے کسی قدر قریب بھی آ چکے ہیں۔ (اللہ کرے یہ عمل اور بھی طاقتور ہو)
3۔ تیسرا یہ کہ "شہنشاہِ روم" ایک تو خصلت میں سوداگر واقع ہوا ہے اور معاملات کو بہت زیادہ پیسے کی نظر سے دیکھتا ہے، جبکہ چین اور یورپ کے ساتھ اس کی ٹیرف جنگ، اور کچھ دیگر پھڈے اس کو فی الوقت پریشان بھی کر رہے ہیں۔ لہٰذا اِدھر سے کم از کم اگر اسے ٹھنڈی ہوا آتی ہے تو یہ ایک غنیمت ہو گی۔ مزید یہ کہ اس رعونت زدہ شخص کو اپنے زمانے کی نہیں بلکہ تاریخ کی عظیم شخصیات میں آنے کا خبط ہے جبکہ صلاحیتیں کچھ خاص نہیں۔ لہٰذا طبیعت "پھُوت" کی طرف مائل رہتی ہے، جس سے اس میں نقب لگنے کے امکانات کچھ بڑھ جاتے ہیں۔
بنابریں…؛ لگتا ہے عربوں اور ترکوں نے اس بار اپنے کارڈز خاصے ترتیب دے کر کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شام کی حالیہ حیثیت کو "ہضم" کروانے کے علاوہ اسرائیل کو کسی قدر تنہائی کا شکار کروانا دو بہت بڑے کارنامے ہوں گے اگر اِس ہلے میں انجام پا جائیں۔
یہاں ایک بات میں کہنا چاہوں گا:
پےدرپے ہزیمتوں کے باعث اپنے اکثر "اسلامی" اندازہ نگاروں کا ایسا کچھ ذہن بن گیا ہے کہ کافر سے جو مل رہا ہے یا تو وہ محض خیرات ہے یا نری سازش! گویا مسلمان کا تو اپنا کوئی ایجنڈا ہو ہی نہیں سکتا اور یہ تو کوئی مہرے چل ہی نہیں سکتا!!! یہ بھلے مانس لوگ اُس وقت سے اس مرعوب بیانیے کو بیچ رہے ہیں جب سے سوویت یونیں کے خلاف جــہــاد میں یہاں کے اسلامی سنی بلاک نے امریکہ و یورپ کے ساتھ ایک پارٹنرشپ کی تھی۔ اِن سطح بینوں کے نزدیک وہ سب امریکہ کی "مہربانی" تھی یا ہمیں "نوکر" بنانے کا ایک عمل۔ مگر چند سال میں کھُل گیا، ہمارے اُس دور کے ایک ہی ہیرو ضیاءالحق نے - ہمراہ اپنی آئی ایس آئی کے - اپنے امریکی دوستوں کو بھی اور یہاں کے "اسلامی آئیڈیلسٹ" تجزیہ کاروں کو بھی گھما کر رکھ دیا تھا، الحمد للہ۔ اگرچہ خواجہ آصف ایسے کچھ سطح بیں اب بھی ایسا سمجھ رہے ہوں کہ سوویت یونین کے خلاف ج/ہ/اد میں ہم نے جس زیرک پن کے ساتھ - اور تھوڑا اپنے آپ کو ضعیف ظاہر کر کے - اپنے وہ سب کارڈز کھیلے تھے وہ امریکہ کے ہاتھوں کسی "ڈرٹی گیم" میں محض "برتے جانے" کا عمل تھا!!! بلکہ ہمارے کئی "اسلامیوں" کو بھی آپ قریب قریب ایسا ہی کہتا سنیں گے۔ یہ نہیں جانتے کہ آپ کا ایٹم بم تک - ایک بہت بڑی حد تک - آپ کی اُسی پالیسی کا مرہونِ منت ہے۔
اس میں تو کچھ شک نہیں کہ ہم مسلمان حالیہ عالمی سیناریو میں ایک انتہائی ضعیف فریق ہیں۔ کوئی بڑی مہم جوئی ایک بڑے عرصے تک ہمارے مفاد میں نہیں۔ تاہم ضعیف کو - بغیر کوئی بہت زیادہ جلدی کیے، اور کسی چیونٹی کی رفتار سے - اپنے کچھ دُوررَس کارڈ کھیل جانے کی سہولت دنیا میں ضرور حاصل ہوتی ہے۔ میں یہ تو نہیں کہتا کہ اب ہم ضعیف نہیں رہے، البتہ استنبول تا دمشق تا اسلام آباد جو ایک نیا جہان تشکیل پا رہا ہے، اسے سامنے رکھتے ہوئے اتنا ضرور کہتا ہوں کہ آج ہم 80 کی دہائی والے سیناریو کی نسبت کہیں بہتر اور طاقتور کارڈ کھیلنے کی پوزیشن میں ہیں۔
باقی، اللہ پر۔