فيمنيزم كى جيت‘منشيات كى زيادتى سے خواتين كى موت ميں تين گُناہ اضافہ
|
:عنوان |
|
 |
آپ کو میری بات پر یقین کرنے کی ضرورت نہیں ، بس اپنے ارد گرد ہی دیکھ لیں ، اپنی آنکھیں کھولیں ! یہ سب بظاھر خوش باش نظر آنے والی ہم جنس پرست عورتیں اور مردوں کی رہبری سے نفرت کرنے والی ایکٹوسٹ عورتیں آپ کو سوشل |
|
|
فيمنيزم كى جيت‘منشيات كى زيادتى سے خواتين كى موت ميں تين گُناہ اضافہ ایک روایتی مسلم معاشرے میں ایک عام پچاس سال کی خاتون نانی یا دادی بن کر اپنے بچوں اور ان کے بچوں کے ساتھ خوشگوار وقت سے محظوظ ہوتی ہے اور اپنی زندگی کے سنہرے سال اپنے خاندان اور اپنے پیاروں کے درمیان گزار رہی ہوتی ہے ۔ آج کے مغربی معاشرے میں ایک عام پچاس سال کی عورت بہت مضبوط اور آزاد کیریئر وومن (یعنی پیشہ ور خاتون) ہوتی ہے جو ویک اینڈ پراعضائے مخصوصہ کی شکل کے ہیٹ (ٹوپیاں) پہن کر مردوں کی سرپرستی کے خلاف مارچ کرتی ہے اور پھر "گھر" کی طرف واپس لوٹتی ہے جہاں پر اس کا بغیر شوہر ، بغیر بچوں اور بغیر پوتوں اور نواسے نواسیوں کے ایک خالی اپارٹمنٹ اس کا منہ چڑا رہا ہوتا ہے، واپس پہنچ کر وہ نیٹ فلکس (کیبل ٹی وی) کے آگے بیٹھ کر سستی شراب گلے میں اتارتی اور ڈپریشن کی ادویات پھانک لیتی ہے ۔ مسلم فیمنسٹس کو غور سے دیکھنا چاہیے کہ ان کے انتخاب اور ترجیحات ان کو کس طرف لے کر جا رہی ہیں ، یہ آپ کا مستقبل ہے ! آپ کو میری بات پر یقین کرنے کی ضرورت نہیں ، بس اپنے ارد گرد ہی دیکھ لیں ، اپنی آنکھیں کھولیں ! یہ سب بظاھر خوش باش نظر آنے والی ہم جنس پرست عورتیں اور مردوں کی رہبری سے نفرت کرنے والی ایکٹوسٹ عورتیں آپ کو سوشل میڈیا پر ایسی نظر آئیں گی جیسے وہ اپنی زندگی کا بھرپور مزہ لے رہی ہیں ، لیکن بند دروازوں کے پیچھے یہ نفسیات کے ڈاکٹروں کے نسخوں پر ادویات پھانک رہی ہوتی ہیں کہ کسی طرح ان کو اپاہج کر کے رکھ دینے والی ڈپریشن اور نفسیاتی بیماریاں قابو میں رہیں ۔ کیا کسی کو ان عورتوں کی پروا بھی ہے ؟ کیا کسی کو پروا ہے کہ یہ عورتیں ہمیشہ سے زیادہ ڈپریشن کی شکار اور خودکش خیالات کی حامل ہیں ، جبکہ کہنے کو یہ بڑی آزاد خود مختار اور "روشن خیال" خواتین بنی پھرتی ہیں۔ مترجم: عثمان ايم
|
|
|
|
|
|