اہلِ دین کی صف بندی
چند اوجھل پہلو
اداریہ 1
قارئین سے معذرت کے ساتھ.. چند انتظامی دشواریوں کے زیرِ اثر، ایقاظ کی اشاعت وقتی طور
پر موقوف کی جا رہی ہے۔ اللہ کو منظور ہوا تو، ضروری انتظامات میسر آجانے کے بعد،
اس کی بحالی کسی وقت ہو سکے گی۔
تاحال کی اِس آخری نشست میں، ہم
ملک اور عالمی منظرنامے پر جاری صورتحال کو چند ایسے پہلوؤں سے زیربحث لائیں
گے، جو ہماری تحریروں میں اب تک موخر ہوتے آرہے تھے۔ ان موضوعات کو اِس ایک
نشست میں جتنا بھی کھول لیں، ظاہر ہے ناکافی ہے۔ بعض ذہنوں میں یہ کچھ مزید سوالات
کھڑے کریں گے۔ پھر بھی ان موضوعات کو سامنے لے آنا ہمارے خیال میں ضروری ہے۔ یہاں
کی تحریکی دنیا کی یہ ایک امانت ہمارے پاس ہے۔ اس پر اٹھنے والے اشکالات، اللہ نے چاہا تو آئندہ کسی نہ کسی وقت اور کسی
نہ کسی صورت ہمارے زیربحث آ جائیں گے۔ فی الحال ایک معاملے کی سرسری تصویر سامنے
لائی جا رہی ہے۔ اس کے بغیر آپ سے رخصت لینا ہمیں بہرحال کھَلتا رہے گا۔
ایقاظ کے اِسی شمارہ میں ہماری
چند ایسی تحریریں بھی شامل ہیں جنہیں بعض اندیشوں کے تحت اس سے پہلے ایقاظ میں نہ
دینے کا فیصلہ کیا جاتا رہا ہے۔ کیونکہ ان تحریروں میں یہاں کے بعض تحریکی مناہج
پر ایک نقد تھی۔ قلوب کی شیرازہ بندی ہماری ایک بڑی ترجیح رہی ہے۔ چونکہ اندیشہ
تھا یہ تحریریں ہمارے ان حلقوں میں کوئی منفی اثر پیدا نہ کر دیں، لہٰذا سوچا گیا
کہ کچھ فکری بنیادیں ڈالنے کا کام ایقاظ میں اتنا کر لیا جائے کہ یہ باتیں اپنے
صحیح سیاق میں سمجھی جا سکیں۔ یہ امانت بھی یہاں کی تحریکی دنیا کے سپرد کر دی
جانا، اپنے پاس پڑی رہنے کی نسبت، ہمیں بہتر نظر آتا ہے۔ کوئی بات ناگوار ہو تو
اپنے تمام بھائیوں سے ہم اس پر پیشگی معذرت خواہ ہیں۔ ہمارا مقصد سوائے کچھ فکری
جہتوں کو پختگی کی جانب بڑھانے کے، واللہ کچھ نہیں۔
*****
یہاں کی فکری دنیا میں ایقاظ نے
کس کمی کو پورا کیا اور اس کی کوششیں کہاں تک بارآور رہیں، یہ بات ہمارا قاری بہتر
سوچ سکتا ہے۔ اپنی طرف سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں، تحریکی دنیا کے کچھ الجھے ہوئے
موضوعات کو واضح کرنا ایقاظ کی ایک بڑی ترجیح رہی ہے۔ تاہم جہاں ہمیں محسوس ہوا کہ
ایک بات کی علمی بنیادیں ذرا تفصیل طلب ہیں اور وہاں سرسری گزرنا کچھ مزید
پیچیدگیوں کا موجب ہو سکتا ہے وہاں ایک موضوع کونمٹانے میں ہم نے کبھی جلدی نہیں
کی۔ اور اُسے کھولنے کےلیے جتنا وقت ہمیں لگانا پڑا، لگایا۔ یہ وجہ ہے کہ کچھ
باتوں کے بیان میں ہمیں لمبا چلنا پڑا؛ اور بہت سے موضوعات ابھی تشنہ پڑے ہیں۔
قارئین کو معلوم ہے، بعض مسائل کی علمی بنیادیں ہمیں کئی کئی جہتوں سے اٹھانا پڑیں۔
ہاں جیسےجیسے وہ بنیادیں واضح ہوتی چلی گئیں ویسے ویسے ہم نے دیکھا، ہمارے بہت سے
قارئین کے اشکالات آپ سے آپ رفع ہوتے چلے گئے۔
چنانچہ ایک تو اس وجہ سے بعض
چیزیں اپنی ترتیب سے آنا تھیں۔ دوسرا، کچھ موضوعات خاص ایسے بھی رہے ہیں کہ ہمارے
بعض دوست خیرخواہ ہمیں برابر مشورہ دیتے رہے کہ دہشتگردی اور ماردھاڑ کی یہاں جو
ایک رِیت چل گئی ہوئی ہے، اور بات بےبات لوگ اپنے سے مختلف رائے رکھنے والے کے خلاف
تشدد پر اتر آتے ہیں، اُس کے مدِّنظر کچھ ایسی باتیں جو ملک کی صورتحال کے حوالے
سے ہم اپنی نجی مجالس میں بڑے سالوں سے کہتے آئے ہیں، تحریری صورت میں دینے سے
گریز کیا جائے۔
تاہم اب جب ہمارے لیے ایقاظ کی اشاعت کو جاری رکھنا وقتی
طور پر ممکن نہیں رہا، اوپر مذکورہ دونوں باتوں کو رکاوٹ بننے دیے بغیر، ہم نے
قاری کی ایک امانت اس تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا جو بھی نتیجہ ہو، ہم اسے
خدائے بزرگ و برتر کی تقدیر جانتے ہوئے قبول کریں گے۔ ہم میں سے کوئی بھی اسلام کے
مفاد سے زیادہ قیمتی نہیں ہے۔
إِنْ أُرِيدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَا
اسْتَطَعْتُۚ وَمَا تَوْفِيقِي
إِلَّا بِاللَّـهِ ۚ عَلَيْهِ
تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ۔
********
یہ سلسلۂ مضامین: