عالم اسلام پر مسلط اِس جنگ کو سمجھنے کی ضرورت
اداریہ 2
جنگ تو یہ ایک طویل عرصہ سے ہے۔ گو اب
شدت کے ساتھ محسوس بھی ہونے لگی ہے۔ لیکن
ضروری یہ ہے کہ ہم اس کا نقشہ سمجھ لیں۔ ورنہ اندیشہ ہے، کافر کو شکست دینے کے
جذبہ کے تحت ہم اپنے ہی خلاف یہ جنگ لڑ رہے ہوں۔ یا اس جنگ کا ایک بڑا حصہ
اپنے خلاف لڑ رہے ہوں۔ اور تب ہم اس میں جتنا زور لگائیں، جتنی محنت اور قربانیاں
پیش کریں، اتنا ہی اپنا مزید نقصان کریں۔ اور دشمن کو جو صورت یہاں مطلوب ہے اسے
پیدا کرنے کے امکانات خود اپنے ہی ہاتھوں کچھ اور بڑھا دیں۔ اپنی ذہانت سے زیادہ، ہماری سادگی اور لاعلمی سے
کام لیتے ہوئے... دشمن نے واقعتاً معاملہ اس طریقے سے ترتیب دے لیا ہوا ہے کہ ہمارے
بظاہر ’آگے بڑھنے‘ کی بہت سی جہتیں فی الوقت اُسی کے نقشے کو پورا کروا رہی ہیں۔
ہوش مندی یہاں ہمارا سب سے بڑا ہتھیار ہو گا۔ جذباتیت، بےجا تصادم اور آہ و زاری
ایسے رویّے چھوڑ کر سمجھداری اور گہرائی کے ساتھ معاملے کو سمجھ
لینے کی ضرورت ہے۔
غلط جگہ پر زور لگانا یا واویلا
کرنا اور غلط جگہ پر راستہ کھلوانے کی کوشش کرنا راستے کو مزید بند کر دینے اور
دشمن کے کچھ مزید نرغے میں آنے کا باعث ہوگا۔
یہ راستہ خاصی حد تک ہم پر بند ہو چکا، اگر ہم آنکھیں کھول کر دیکھنے پر
آمادہ ہوں۔ آئیے ذرا اس پوائنٹ کی نشاندہی اور اس کی پیچیدگی کا اندازہ کر لیں؛
بعید نہیں اب بھی صورتحال کو بہتری کی طرف بڑھانے کی کوئی صورت برآمد ہو سکے۔ اللہ
کی مدد سے مایوس ہونا اہل ایمان کا شیوہ نہیں۔
دنیا سے ’’مسلمان‘‘ کو مٹانے کی کوششیں اِس وقت دو محوروں پر ہو رہی
ہیں:
1.
پہلا محور یہ کہ ’’مسلمان‘‘ کو کسی بڑی جغرافیائی اکائی کے
طور پر روئےزمین سے ختم کر ڈالا جائے۔
2.
دوسرا محور یہ کہ ’’مسلمان‘‘ کو ایک تہذیبی واقعے کے طور پر
ختم کر ڈالا جائے۔
یہ دونوں محور علیحدہ علیحدہ
فصل میں بیان کیے جاتے ہیں...
******
پڑھیے: