عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Sunday, June 15,2025 | 1446, ذوالحجة 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2015-06 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
ہماری عبادات! خدا کو کیا پروا؟؟
:عنوان

:کیٹیگری
ذيشان وڑائچ :مصنف

 

ہماری عبادات! خدا کو کیا پروا؟؟

ذیشان وڑائچ

ملاحدہ اور لادینوں کی طرف سے اُٹھایا جانے والا ایک اعتراض:

اگر مان بھی لیا جائے کہ خدا ہے تو کیا واقعی ہی وہ انہی خصلتوں کا مالک ہوگا جو ہمیں مذہب بتاتے ہیں؟،مثال کے طور پہ کیا اتنی بڑی کائنات کے بنانے والے کو ذرا بھی فکر ہو گی کہ اربوں کھربوں ستاروں میں سے اک نقطے کی حثیت جتنے سیارے کے چھوٹے سے شہر کی چھوٹی سی گلی میں رہنے والا اک معمولی انسان کوئ چیز کھانے سے پہلے اس کا نام لیتا ہے کہ نہیں؟ وہ اس کے نام کی تسبیح کرتا ہے یا نہیں ؟ دن میں پانچ وقت اس کے لیے جھکتا ہے کہ نہیں؟ اور اگر یہ سب نہیں کرتا تو اس کے لیے پہلے سے تیار کردہ دوزخ کا عذاب انتظار کر رہا ہے؟ اگر خدا ہے بھی تو کم از کم وہ نہیں ہے جس کی عبادت کے لیے کہا جاتا ہے۔ وہ صحیح معنوں میں بے پرواہ ہو گا۔

اعتراض کا جواب:

انسان باشعور ہے اور یہ خدا ہی ہے جس نے انسان کو باشعور بنایا۔ خالق کا حق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے۔ خالق نے مخلوق کو جن خصوصیات کے ساتھ بنایا، چاہئے کہ ان خصوصیات کے ساتھ وہ اپنے خالق کی عبادت کرے۔ اس کائنات میں ان گنت کرے پائے جاتے ہیں اور وہ خدا کے طئے کردہ قانون کے مطابق سفر کر رہے ہیں۔ لیکن ان کے اندر اس قسم کا شعور نہیں ہے جیسا کہ اللہ نے انسانوں کے اندر بنایا۔ اسی کرے یعنی زمین پر لاتعداد جانور پائے جاتے ہیں۔ حیاتیاتی اعتبار سے یہ جانور ہیں تو انسانوں سے کافی ملتے جلتے، لیکن ان کے اندر پایا جانے والا شعور انسانوں کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے۔ انسانوں کے اندر پایا جانے والا شعور اور اس کی صلاحیتیں اس کا تقاضا کرتی ہیں کہ وہ اپنے خآلق کو اس پورے شعور کے ساتھ محسوس کرے اور اس کے آگے سر خم تسلیم کرے۔ جس خالق نے انسانوں کو یہ شعور عطا کیا اس کا بھی تقاضا یہ ہے کہ وہ اپنے شعور کے ساتھ اس کی عبادت کرے نہ کہ کسی بے جان مادے کی طرح سے یا کسی جانور کی طرح۔ یہ شعور ہی اس کی جزا و سزا کہ اصل بنیاد ہے۔ جب کوئی ملحد یہ کہتا ہے کہ خالق کائنات کو اس بات کی کیا پروا کہ میں اس کا نام جپتا ہوں یا نہیں، اس کے سامنے جھکتا ہوں یا نہیں تو دراصل وہ اپنے آپ کو بے جان مادے یا جانور کی سطح پر رکھ کر سوچتا ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ خالق کا انکار دراصل ایک انسان کو کس سطح پر لے آتا ہے۔ اللہ تعالی نے منکرین کے بارے میں یہ کہا ہے کہ

 َلهُمْ قُلُوبٌ لاَّ يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لاَّ يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لاَّ يَسْمَعُونَ بِهَا أُوْلَـئِكَ كَالأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ, (جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔یہ لوگ جو پایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ لوگ زیادہ بےراہ ہیں۔یہ لوگ غافل ہیں۔

(سورہ اعراف ۱۷۹)

اور دوسری جگہ یہ کہا ہے

 وَلَا تَكُونُواْ كَٱلَّذِينَ نَسُواْ ٱللَّهَ فَأَنسَٮٰهُمۡ أَنفُسَہُمۡ‌ۚ أُوْلَـٰٓٮِٕكَ هُمُ ٱلۡفَـٰسِقُونَ (اور تم ان لوگوں کی طرح مت ہو جنہوں نے اللہ (کے احکام ) سے بے پروائی کی سو اللہ تعالیٰ نے خودا ان کی جان سے ان کو بے پروا بنادیا یہی لوگ نافرمان ہیں۔                              (سورہ حشر ۱۹)

یہ سوال ایسے ہی ذہن کی پیداوار ہے۔ انسان جب خدا کا انکار کرتا ہے تو دراصل وہ اپنے شعور کا انکار کر رہا ہوتا ہے۔

انسان بہت کمزور ہے۔

۱۔ جب انسان کسی چیز کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے تو دوسری چیزوں کی طرف سے اس کی توجہ کم ہوجاتی ہے۔ کوئی بندہ جب اپنی ڈیوٹی پر ہوتا ہے تو وہ اتنی شدت کے ساتھ اپنے گھر والوں کی طرف توجہ نہیں دے سکتا اور اگر وہ بہت ہی شدت کے ساتھ گھر والوں کی طرف توجہ دے گا تو پھر اپنی ڈیوٹی ٹھیک سے انجام نہیں دے پائے گا۔

۲۔ جب انسان کسی چیز کی گہرائی اور تفصیلات میں چلا جاتا ہے تو اسی چیز کی مجموعی کیفیت سے اس کی توجہ ہٹ جاتی ہے۔ مثلاً ایک شخص ایک گھر کا معائنہ کر رہا ہے۔ اگر وہ گھر کی تعمیر میں استعمال کئے گئے مٹیریل، رنگ، ٹائلز وغیرہ پر بہت زیادہ توجہ دے گا تو گھر کے مجموعی سانچے اور شکل کی طرف سے وقتی طور پر اس کی توجہ ہٹ جاتی ہے۔

۳۔ جب انسان کا کسی چیز سے سروکار ہوجاتا ہے، اس سے اس کا جذباتی تعلق بن جاتا ہے تو پھر وہ اس کی کمزوری بن جاتی ہے۔ اور اگر اس تعلق میں کوئی رخنہ پیدا ہوجاتا ہے تو پھر انسان کا سکون اور چین چھن جاتا ہے۔ مثلاً اولاد اور بیوی سے تعلق میں تلخیاں کسی انسان کی نیندیں حرام کرنے کے لئے کافی ہیں۔

اوپر بیان کردہ چیزیں انسان کی کمزوریاں ہیں۔ اللہ رب العالمین تمام کمزوریوں سے پاک ہے۔ اللہ تعالی کلام پاک میں اپنا تعارف لطیف اور خبیر جیسے نام سے کراتا ہے۔ لطیف کا مطلب باریک بین ہے۔ اور خبیر کا مطلب ہر چیز کی خبر رکھنے والا۔ اللہ پاک اپنی تمام مخلوقات کو پوری تفصیل کے ساتھ بہ یک وقت اور بغیر کسی کوتاہی کے خبر رکھ سکتا ہے۔ اللہ کا ایک طرف متوجہ ہونا کسی کی طرف بے توجہی کی قیمت پر نہیں ہوتا۔ اس دنیا میں پائے جانے والے تمام کروں کو اس کے ایک ایک ذرے کے ساتھ خدا جانتا ہے اور خدا کا یہ سب کچھ جاننا کسی اور معاملے میں اس کی کوتاہی کا سبب نہیں بن سکتا اور نہ ہی اسے اس سے غافل کرتا ہے کہ وہ اپنی باشعور مخلوق کے ساتھ کس طرح کا معاملہ کرے۔

اللہ غنی ہے یعنی اللہ ہر ضرورت سے بے نیاز ہے۔ ایک طرف اللہ کو اپنے بندوں سے محبت ہے اور اللہ اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ محبت کرتا ہے۔ لیکن محبت کی یہ شدت جس طرح انسانوں کی کمزوری ہے اس طرح خدا کی کمزوری نہیں ہے۔ خدا تمام انسانوں کے ساتھ بالکل ہی ذاتی تعلق رکھ سکتا بغیر اس کے کہ وہ تعلق اس کی کمزوری بنے۔

اوپر بیان کئے گئے نکات سے واضح ہوجاتا ہے کہ جب ملحد اس طرح کے اعتراضات کرتا ہے تو وہ خدا کے ساتھ انسانوں کی کمزوریوں کو منسوب کر کے سوچتا ہے۔

ایک بالکل عام اور سادہ ذہن آدمی بھی اس بات کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے کہ رب العالمین تمام کمزوریوں اور عیبوں سے پاک ہے اور یہ اس کے رب العالمین ہونے کا لازمی تقاضا ہے۔ ایسا کیا ہوتا ہے کہ ملحد بنتے ہی آدمی کا دماغ الٹا سوچنا شروع کردیتا ہے۔

شاید ایک ملحد کو اس بات سے بہت تکلیف ہوتی ہے کہ رب العالمین میں اُس جیسی کمزوریاں کیوں نہیں ہیں۔ یہ تکبر ہے اور وہ بھی رب العالمین کے آگے!! 

خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس قسم کا اعتراض کرنے والے کے ذہن میں دو بنیادی الجھنیں ہیں

وہ انسان کو جانور یا اس سے بھی کمتر سطح پر رکھ کر سوچتا ہے۔

اور
وہ رب العالمین کو انسان کی سطح پر رکھ کر سوچتا ہے۔

 

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
احوال-
حامد كمال الدين
یوم عرفہ کے حوالہ سے چند اشکالات تحریر: حامد کمال الدین عرفہ کے حوالہ سے، گلوب پر پائے جانے والے "۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
س:بعض لوگ حوالہ دیتے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مکہ چھوڑ کر ہجرت کی راہ اختیار کرلی تھی، اس تلبی۔۔۔
متفرق-
حامد كمال الدين
مسلکی "دیواروں" کی اونچائی کم کرنے والے عوامل===مسلکی لڑائیوں سے نکل آنے اور امت پر فوکس کرنے کا جو ایک امید ا۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
شریعت، طریقت اور سیاست!؟===ایک بھلی سی تحریر نظر سے گزری جس کا لب لباب تھا: شریعت، طریقت اور سیاست کو بیک وقت ۔۔۔
جہاد- سياست
Featured-
حامد كمال الدين
یہ لوگ صلاح الدین کے دور میں ہوتے تو کچھ ان میں سے اس کی تکفیر کر رہے ہوتے، اور کچھ اس کو کفار یا رافضہ کا ایج۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ٹرمپ کا حالیہ دورہ، مسلمانوں کو اپنی بہتر پوزیشن سمجھنے کی ضروت تحریر: حامد کمال الدین کل بھی اس جانب کچھ اشار۔۔۔
جہاد- قتال
حامد كمال الدين
يَا أيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ المُؤْمِنِيْنَ عَلَى الْقِتَال=== صاف صاف، ہم نے اس جنگ میں ایک پوزیشن لے رکھی ۔۔۔
احوال- امت اسلام
حامد كمال الدين
کافر کے ساتھ اپنی اِس جائز جنگ میں، ہندی مسلمانوں کو کھونے سے حتى الوسع گریز کیجیےحامد کمال الدینجنگ صرف فوجوں۔۔۔
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان كرم
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان كرم ۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
عرفان كرم
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
حامد كمال الدين
امت اسلام
حامد كمال الدين
عرفان كرم
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
سياست
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
حامد كمال الدين
ادارہ
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز