عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Sunday, June 15,2025 | 1446, ذوالحجة 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2014-10 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
آج کا ’’آئین‘‘ محض انتظامی شیڈولز کا نام نہیں ہے
:عنوان

:کیٹیگری
عرفان شكور :مصنف

آج کا ’’آئین‘‘ محض انتظامی شیڈولز کا نام نہیں ہے

ذیلی مبحث 1: تعلیق 19[1]

آج کا ’’آئین‘‘

محض انتظامی شیڈولزschedules کا نام نہیں ہے!

جب ہم یہ کہتے ہیں کہ:

وہ چیز جسے انسان ساختہ ’آئین‘ یا ’کانسٹی ٹیوشن‘ کہا جاتا ہے، وہ صرف اُن اقوام کی ضرورت ہوسکتی تھی جن کے پاس ’’شریعت‘‘ نہیں ہے۔ ’’شریعت‘‘ کے ہوتے ہوئے ’آئین‘ اور ’کانسٹی ٹیوشن‘ کی ضرورت جپنے والے وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو ’’شریعت‘‘ کے معنیٰ سے ناواقف ہیں۔ ’’شریعت‘‘ کا اپنا مطلب ’’دستور‘‘، ’’آئین‘‘ اور ’’قانون‘‘ کے سوا آخر کیا ہے؟

تو یہاں عموماً ایک اشکال پیش کر دیا جاتا ہے اور وہ یہ کہ:

جناب آپ سمجھے نہیں کہ ’’آئین‘‘ہوتا کیا ہے۔ آپ آئین پڑھکر دیکھیں، اس میں مرکزاورصوبوں کے مابین تعلقاتِ کار کا بیان ہوتا ہے۔ وزارتوں کی تقسیم، بجٹ اور آڈٹ سے متعلقہ امور، افسروں کی بھرتی،عدالتوں کا نظامِ کار، افواج کی تشکیل اور سپہ سالاروں کی تعیناتی، پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کی تنظیم۔ غرض ایسی بےشمار اشیاء ہوتی ہیں۔ یہاں آپ کیسے کہہ دیتے ہیں کہ شریعت کے ہوتے ہوئے انسان ساختہ آئین کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ کیا مرکز اور صوبوں کے مابین تعلقاتِ کار،وزارتوں کی تقسیم، بجٹ، آڈٹ اور عدالتوں کا نظامِ کار وغیرہ ایسی اشیاء کی تفصیلات شریعت نے انسانوں پر چھوڑ نہیں دی ہیں؟ ان معاملات میں شریعت کی نصوص کو ہی کافی قرار دینا کیا عجیب مذاق ہے؟

ہماراجواب:

بلاشبہ ’آئین‘ میں انتظامی امور سے متعلقہ اشیاء بھی ہوتی ہیں۔ اور اِن معاملات کی حد تک، ظاہر ہے ایک فاتر العقل شخص ہی یہ کہے گا کہ وزارتوں اور محکموں کی تقسیم و درجہ بندی، یا مرکز اور صوبوں کے مابین وسائل کی تقسیم یا تعلقاتِ کار یا افسروں کی بھرتی یا نظام العمل وغیرہ ایسی اشیاء کی تفصیلات لازماً آیتوں اور حدیثوں میں ہی تلاش کی جائیں! یہ اِشکال جن طبقوں کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے ان حضرات کو ہم کہیں گے کہ دراصل آپ نہیں سمجھے کہ ’’شریعت‘‘ کیا ہوتی ہے یا شاید آپ جاننا نہیں چاہتے کہ آپ کے ’آئین‘ پر ہمارا اصل اعتراض ہے کیا۔

آئین کا ایک حصہ بےشک وہی ہے جس کا مذکورہ بالا اِشکال میں ذکر ہوا۔ سلطنت کے انتظامی ڈھانچے سے متعلقہ اصول و ضوابط پر دستاویزات بنانے اور رکھنے پر شریعت اور اہل شریعت کو بھلا کیا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ شریعت نے اِن امور کو جب چھوڑ ہی انسانوں پر دیا ہے تو پھر انسانوں کے ان اشیاء کو طے کرنے، اپنے پاس لکھ رکھنے، اور بوقت ضرورت ان میں کوئی ترمیم کرلینے پر شریعت کو کیوں کوئی اعتراض ہونے لگا؟ ’’آئین‘‘ کے یہ انتظامی جوانب administrative aspects یہ دوتہائی اکثریت سے طے کریں یا سادہ اکثریت سے؛ یہاں ہمارا کوئی اعتراض نہیں۔

البتہ آئین کے اِس حصے کو دکھا کر ’’آئین‘‘ کے اُس پورے تصور کو ہضم کروانے کی کوشش کرنا جو جدید دنیا کے اندر معروف ہے، کسی شعبدہ بازی سے کم نہیں۔ یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ ایک قوم کی اجتماعی زندگی کے اکثر راہنما اصول اس کے ’’کانسٹی ٹیوشن‘‘ کے اندر سموئے ہوتے ہیں۔ اختیارات کا پورا نقشہ ’’کانسٹی ٹیوشن‘‘ کے اندر دے دیا گیا ہوتا ہے۔ ’’اختیارات‘‘ کے اسی نقشے کی روشنی میں خالق اور اس کے نازل کردہ احکام کا ’’آئینی‘‘ اسٹیٹس اور ان کی پابند کُن binding یا غیرپابندکُن  non-binding حیثیت بھی خودبخود متعین ہوجاتی ہے۔ ’’پابندیوں‘‘ اور ’’آزادیوں‘‘ کا پورا نقشہ درحقیقت دستورِ مملکت ہی سے نکالا جانا ہوتا ہے۔آئینی مباحث کا یہ وہ ایریا   area ہے جو درحقیقت شرائع کے طے کرنے کا ہے۔ اِس ایریا میں شرائع کو حاکم بن کر رہنا ہوتا ہے اور اس سے متعلقہ تمام احکام صرف اور صرف شریعت کے الفاظ اور دلالتوں سے ہی لیے جانے ہوتے ہیں نیزشریعت ہی کو اِن احکام کے معاملہ میں ’’حوالہ ‘‘ reference رہنا ہوتا ہے۔ ہم موحدین کی سب بحث اور ہمارا سب نزاع دراصل دستور کے اِن جوانب سے ہوتا ہے۔

پس ہمارا یہ کہنا دراصل اِن حوالوں سے تھا کہ ’’آئین‘‘ وضع کرنے کی ضرورت اُن اقوام کو ہی ہو سکتی ہے جو ’’شریعت‘‘ سے تہی دامن ہیں۔

رہ گیا خالص انتظامی عمل administrative side of enacting a constitutional document تو شریعت کے تابع رہتے ہوئے subject to the Shariah یہ آپ جتنے مرضی اور جیسے مرضی بنائیں، اہل شریعت کو اس پر ہرگز کوئی اعتراض نہ ہوگا (’’آپ‘‘ سے مراد: امت کے اہل حل و عقد)۔ حیرت کی بات البتہ یہ ہے کہ آپ کے آئین کے نہ تو اصولی جوانب اور نہ ہی انتظامی جوانب کچھ بھی subject to the Shariah قرار نہیں دے رکھا گیا۔ ’’قانون‘‘ کے حوالے سے تو ایک بےضرر سا تکلف کرلیا گیا کہ قانون کتاب و سنت کی تعلیمات کے منافی نہ بنایا جائے گا (گو آئین کےاسی چیپٹر میں آگے جاکر اس کےلیے ڈھیر سارے چور دروازے رکھ لیے گئے)۔ اور گو ’’قانون‘‘ کے معاملے میں بھی یہ خوئے بندگانہ اختیار نہ کی گئی کہ خود کتاب و سنت کی تعلیمات ہی کو قانون مانا جائے اور نصوصِ کتاب و سنت سے ہی سب احکام اخذ کیے جائیں (اس پر بات کسی اور مقام پر ہوگی)۔ تاہم ’’آئین‘‘ کے معاملہ میں تو رسماً بھی کوئی ایسا تکلف نہیں کیا گیا۔

[1]بسلسلہ تعلیق 19 ’’شریعت بذاتِ خود دستور ہے‘‘۔ حاشیہ 4

 

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
احوال-
حامد كمال الدين
یوم عرفہ کے حوالہ سے چند اشکالات تحریر: حامد کمال الدین عرفہ کے حوالہ سے، گلوب پر پائے جانے والے "۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
س:بعض لوگ حوالہ دیتے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مکہ چھوڑ کر ہجرت کی راہ اختیار کرلی تھی، اس تلبی۔۔۔
متفرق-
حامد كمال الدين
مسلکی "دیواروں" کی اونچائی کم کرنے والے عوامل===مسلکی لڑائیوں سے نکل آنے اور امت پر فوکس کرنے کا جو ایک امید ا۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
شریعت، طریقت اور سیاست!؟===ایک بھلی سی تحریر نظر سے گزری جس کا لب لباب تھا: شریعت، طریقت اور سیاست کو بیک وقت ۔۔۔
جہاد- سياست
Featured-
حامد كمال الدين
یہ لوگ صلاح الدین کے دور میں ہوتے تو کچھ ان میں سے اس کی تکفیر کر رہے ہوتے، اور کچھ اس کو کفار یا رافضہ کا ایج۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ٹرمپ کا حالیہ دورہ، مسلمانوں کو اپنی بہتر پوزیشن سمجھنے کی ضروت تحریر: حامد کمال الدین کل بھی اس جانب کچھ اشار۔۔۔
جہاد- قتال
حامد كمال الدين
يَا أيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ المُؤْمِنِيْنَ عَلَى الْقِتَال=== صاف صاف، ہم نے اس جنگ میں ایک پوزیشن لے رکھی ۔۔۔
احوال- امت اسلام
حامد كمال الدين
کافر کے ساتھ اپنی اِس جائز جنگ میں، ہندی مسلمانوں کو کھونے سے حتى الوسع گریز کیجیےحامد کمال الدینجنگ صرف فوجوں۔۔۔
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان كرم
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان كرم ۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
عرفان كرم
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
حامد كمال الدين
امت اسلام
حامد كمال الدين
عرفان كرم
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
سياست
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
حامد كمال الدين
ادارہ
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز