قبول عیسائیت کے جھوٹے واقعات
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
اخبار وآراء
قبول عیسائیت کے جھوٹے واقعات ابو زید
اسلامی ٹی وی چینلوں میں قبول اسلام کے واقعات، یو ٹیوب میں قبول اسلام کے واقعات کی ویڈیو کی بھر مار جس میں کئی معروف شخصیات جیسے یوسف اسٹیس، عبد الرحیم گرین وغیرہ کے واقعات بھی شامل ہیں،نے عیسائی مبلغوں کے لئے ایک مسئلہ کھڑا کیا ہوا ہے۔ بیسویں صدی کی پہلی دہائی میں ایک تو نائین الیون کے واقعے نے مغرب میں لوگوں کے اندر اسلام کے بارے میں تجسس کو بھڑکایا تو دوسری طرف انٹرنیٹ کے ذریعے اطلاعاتی انقلاب نے اس تجسس کی سیرابی اور تشفی کے بھر پور مواقع فراہم کیے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ کئی سلیم الفطرت انسانوں کو اللہ تعالی نے ہدایت سے نوازا۔مگر یہ ممکن نہ تھا کہ عالم عیسائیت اس پر خاموش رہتی اور اس پر خاموشی اختیار کرنا ان کے لئے موت کے مترادف تھا۔ تو عیسائی مشینری کی طرف سے بھی کئی ایسی وڈیوز پوسٹ کی گئی جس میں ایسے لوگوں کے انٹرویو پوسٹ کئے گئے جن کے بارے میں دعوی ہے کہ انہوں نے پیدائشی مسلمان ہونے کے باوجود عیسائیت کو قبول کیا ہوا ہے۔ لیکن ذرا سی باریک بینی سے ان ویڈیو زکے دیکھنے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ سب کی سب ویڈیو بلا استثناءجعلی ہیں۔ انٹرویو دینے والے اکثر "نوعیسائی" لفظ" مسلم" کو صحیح طورپر ادا نہیں کر سکتے۔ تقریباً تمام کے تمام نے مسلم کے بجائے "مزلم Moslem" کہا ہے۔ہر ایک کا دعوی ہے کہ ان کا پس منظر دین دار مسلمان گھرانے کا ہے لیکن ان کی اسلام کے بارے میں معلومات صرف کم علم عیسائیوں کو ہی مطمئن کرسکتی ہے۔ اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ایک اور واقعے کا انکشاف ہے۔ ارگن کینر"Ergun Caner" نامی ایک ترکی شخص جو اپنے دعوی کے مطابق مسلمان خاندان سے تھا اور بقول اس کے اس کے والد ایک مؤذن(موصوف اپنی تقریر میں مؤذن کے لفظ کو صحیح طور پر ادا نہیں کرسکے) تھے جنہوں نے اسلام کی تبلیغ اور مسجدوں کی تعمیر کے لئے امریکہ ہجرت کیا تھا۔اس شخص نے نائن الیون کے بعد اپنے آپ کو نو عیسائی کے طور پر امریکی عیسائی حلقے میں پیش کیا۔ ظاہر بات ہے کہ ایک قابل اور پرجوش مقررجب اپنے آپ کو بطور نو عیسائی کے خود کو دنیا پر پیش کرے تو عیسائی احیاءپرستوں کی تو بن آئی۔ اسے ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور اس شخص نے خوب نام کمایا۔ لیکن اب پتہ چلا کہ جناب خاندانی طور پر عیسائی تھے اور امریکی عیسائیوں کو بے وقوف بنا کر شہرت حاصل کرنا چاہتے تھے۔ اس شخص نے اپنی تبدیلی مذہب کی داستان الم بتا بتا کر خوب اپنا الو سیدھا کیا۔ موصوف کی جب پرانی ویڈیوز کھنگالی گئی توپتہ چلا کہ جناب کو اسلام کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا اور اکثر اسلامی الفاظ بالکل ہی غلط لہجے میں کہتے پائے گئے۔ اور جب مزید تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کے جناب نے اپنے ماضی کے تمام واقعات میں ’مقدس‘ غلط بیا نی سے کام لیا ہے۔ قارئین، امریکہ ایک بہت بڑی منڈی ہے اور کسی کے اندر صلاحیت ہے تو یہاں سب کچھ بکتا ہے اور کوئی خریدنا چاہے تو بہت کچھ ملتا بھی ہے۔ پھر جب کوئی اپنی قابلیت کو مذہب کی شکل میں بیچ رہا ہو اور اگر عوام کے جذبہ نفرت کی تسکین بھی کر رہا ہو تو اس کی دکان چلنے میں کیا شک ہے۔ لیکن پردہ داری کاخاص لحاظ کرنا پڑتا ہے۔ حوالہ جات
|
|
|
|
|
|