مقبول فدا حسین اور ہندؤوں کی پریشانی
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
اخبار و آراء
مقبول فدا حسین اور ہندؤوں کی پریشانی ابوزید
یہ بھارت کے ایک مشہور ارٹسٹ ہیں، نام مسلمانوں کا سا ہے اور اپنے نام کی طرح مقبول اتنے کہ موصوف کو بھارت کا پکاسو بھی کہا جاتا ہے۔جناب اس وقت بے چارے سیکولر بھارتیوں کے لئے بڑی پریشانی کے باعث بنے ہوئے ہیں۔ان صاحب نے کئی سال پہلے اپنے آرٹ کی ترنگ میں آکر ہندو دیویوں کی برہنہ تصویریں بنوائیں تھی۔اس بات کی تشہیر اب جا کر ہوئی ، پھر کیا تھا ہندو انتہا پسندوں کو غصہ تو آنا ہی تھا۔ ہندو دیویوں کی یہ بے عزتی اور وہ بھی ایک مسلمان کے ہاتھوں!! بہرحال ان پر مذہبی جذبات بھڑکانے کے مقدمات قائم کئے گئے اور ان کے خلاف احتجاج ہوا۔ بھارتی حکومت نے تحفظ کی پوری ذمہ داری لی۔ لیکن موصوف اس عمر میں کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتے تھے اس لئے برطانیہ میں رہائش پذیر تھے۔آخر کار انہیں قطر کی حکومت نے اپنی شہریت دی تب جا کر انہوں نے سکون کا سانس لیا ۔ اس پورے سلسلے میں بیچارہ بھارتی سیکولر طبقہ اپنی قوم کو یہ سمجھانے میں ناکام رہا کہ بھارت کی قدیم ہندو تہذیب میں برہنگی کو برا سمجھنا تو دور کی بات ہے بلکہ ایک طرح کا تقدس حاصل رہا ہے۔ برہنگی کا اسلام سے بھلا کیا تعلق، یہ تو ہندو مذہب کا حصہ ہے۔پورا مسئلہ یہی ہے کے مصور صاحب کا نام مسلمانوں جیسا ہے۔ اس سیکولر طبقہ کی پریشانی اور زیادہ ہوگئی کہ ایک اتنے بڑے آرٹسٹ کو جس میں مذہب کے جراثیم کبھی نظر ہی نہیں آئے کو بھارت اپنا شہری ہوتے ہوئے پناہ نہیں دے سکا، بلکہ چورانوے سال کی عمر میں ایک خلیجی ملک میں جاکر پناہ لینی پڑی۔بھارت میں آرٹ کو ہمیشہ سیکولر سمجھا گیا ہے لیکن شاید اب حالات بدل رہے ہیں۔
|
|
|
|
|
|